6 ستمبر جب بھی آتا ہے تو دشمن کو اپنے خوابوں کے ٹوٹنے کی آوازیں کانوں میں گونجتی ہونگی اور انکی کرچیاں اپنی آنکھوں میں کھبتی محسوس ہوتی ہونگی دشمن نے پاکستان کو تر نوالہ سمجھ لیا تھا لیکن یہ ایسا کرارا تھپڑ بن گیا جو کہ انکے کانوں میں گونجتا رہے گا بھارت نے رات کے اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان پر حملہ کیا جسکا بھرپور جواب پاکستانی افواج نے دیا اوراسوقت کے صدر فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کے وہ الفاظ جو اکثر ٹیلیوژن پر سنائے جاتے ہیں کہ دشمن نے سوتے ہوئے شیر کو جگایا پاکستان کے غازی اور شہیدوں نے شجاعت کے ناقابل یقین کارناموں میں اپنی کامیابی کا لوہا گاڑھا ان کی فرض شناسی اور حب الوطنی جدید جنگوں کی تاریخ میں درخشندہ مقام پر فائز کی جا سکتی ہے ستمبر 6 منانے کا یہ بھی مقصد ہے کہ دنیا پر عملی شکل میں یہ باور ہو جائے کہ دو قومی نظریہ قائد اعظم محمد علی جناح نے جو پیش کیا تھا ہم آج بھی اس پر قائم ہیں اور قیامت تک انشااللہ دو قومی نظریہ پر کاربند رہیں گے۔
دنیا میں پہلی بار دو قومی نظریہ اس وقت ہی پیش ہو گیا تھا جب اللہ تعالیٰ کے پیارے حبیب محسن ِ انسانیت رسول خدا ﷺ نے دنیا کو سبق توحید پڑھایا تھا یہ چھ ستمبر کا ہی دن تھا جب پاکستان کا ازلی دشمن بھارت پاکستان کو ختم کرنے کے لیے ہماری سرحد عبور کر آیا تھا امتحان اور آزمائش کی ہر گھڑی اور موقع کی طرح اس وقت بھی اللہ تعالیٰ کی خصوصی مدد اہل حق و اہل پاکستان کے ساتھ رہی اور کلمہ طیبہ کا ورد کرتی پاکستان کی بہادر بری بحری اور فضائی افواج نے دشمن کے وار روکنے کے لئے اپنے سینے ڈھال بنا دیے اس مو قع پر شہریان پاکستان کے رویے بھی بے مثل تھے ادھر بھارتی حملہ ہوا ادھر تمام اختلافات ختم اہل زر نے اپنا مال و دولت اہل فن نے اپنا کسب و کمال اہل قلم نے اپنے الفاظ و جذبات اور اہل دل نے اپنی وفائیں و دعائیں ہمارے گلوکاروں نے اپنی آواز کے جادوں سے ایسے دل کو چھولینے والے نغمے پیش کیے جن میں پاکستان کی محبت ہی محبت تھی ان کے ترانوں نے پاکستانی قوم کو جگایا اور پاکستانی فوج کو ہمت اور جذبہ دیا تاکہ وہ پاکستان کی طرف ہر اٹھنے والی بری نطر کو ہمیشہ کے لئے بند کر دیں پھر ہر پاکستانی ” میرا سب کچھ میرے وطن کا ہے” کی عملی تفسیر و تصویر بن گئی۔
پاکستان کے بہادر بیٹوں نے زمین فضاء اور سمندر میں ہر معرکہ اور ہر مورچے میں دشمن کے دانت کٹھے کردیے رات کی تاریکیوں میں حملہ کرنے والا دشمن اس نے سوچا کہ صبح کا ناشتہ لاہور میں جا کر کرے گا مگر اس کے ذہن میں یہ بات نہ آئی کہ جس قوم کو وہ للکار بیٹھا ہے اس کی افواج کل بھی دنیا کی بہترین عسکری طاقت تھی اور آج بھی دنیا بھر میں ٹاپ کلاس افواج میں اسکا شمار ہوتا ہے لاہور میں ناشتہ کرنے کی سوچ رکھنے والے بزدل دشمن کو تو افواج پاک سے پہلے پاک دھرتی کی غیور عوام نے ہی ناکوں چنے چبوا دیئے پھر میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کی قیادت میں فرزندان پاکستان نے دشمن کو وہ سبق سکھایا کہ آج تک پاک دھرتی کے ان جانباز فرزندوں کی یاد آتے ہی دشمن کی سوچ تک لہو لہان ہو جاتی ہے دنیا کا سب سے بڑا ٹینکوں کا حملہ کرنے کی جب دشمن نے جسارت کی تو اسے جنرل ٹکا خان جیسے سالار کی قیادت میں اپنی ماں دھرتی کی ہریالی کو برقرار رکھنے والے ایسے دلیروں سے پالا پڑا جو دھرتی کو بنجر ہوتے ہوئے دیکھ ہی نہیں سکتے تھے اور اپنے خون سے پاک دھرتی کی آبیاری کرتے ہوئے مادر وطن پر نچھاور ہو گئے ۔
تاریخ شاہد ہے کہ چونڈہ کے محاذ پر صرف بیالیس شیروں نے دشمن کے ٹینکوں کو تہس نہس کر کے رکھ دیا کیپٹن سرور شہید ، میجر طفیل شہید ، میجر محمد اکرم شہید ، لانس نائیک محمد محفوظ شہید ، سوار محمد حسین شہید ، میجر راجہ عزیز بھٹی شہید ، راشد منہاس شہید ، میجر شبیر شریف شہید ، کیپٹن کرنل شیر خان شہید ، اور حوالدار لالک جان شہید یہ مادر وطن کے وہ مقدس و عظیم فرزندان ہیں جنہوں نے اپنی گلہائے جاں اس عرض پاک پر نچھاور کر کے اس کی ہوائوں کو معطر کیا ایک غازی ایم ایم عالم نے ایک منٹ میں بھارت دشمن کے 5 طیارے مار گرائے اور یہ ورلڈ ریکارڈ ہے جس کو کوئی بھی توڑ نہیں سکا اور نہ توڑ سکے گا پاک وطن اگر قائم دائم ہے تو اس کے پیچھے جوانوں کا وہ مقدس لہو ہے جو انہوں نے ہنستے ہنستے ملک و قوم کی حُرمت پر نچھاور کر دیا پاک فوج کا ادارہ پاکستان میں واحد مثال ہے جس کی تنظیم نظم اور صلاحیتوں کی مثالیں دنیا بھر میں دی جاتی ہے جب ایک ریکروٹ اس ادارے کا حصہ بننے کے لیے آتا ہے تو تربیت کے ابتدائی مراحل میں ہی اس کے ذہن سے ہر طرح کی تقسیم کا مادہ چاہے وہ زبان کی بنیاد پر ہو یا صوبائیت کی بنیاد پر چاہے وہ مسلک کی بنیاد پر ہو یا نسل کی بنیاد پر ایسے کھرچ کا نکال دیا جاتا ہے کہ وہ صرف خاکی وردی میں پاکستان کا سپاہی بن جاتا ہے تاکہ مسلم اکثریت کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے تحفظ میں کوئی شک وشبہ باقی نہ رہے پاکستان مسلح افواج کی پہ جو نشان ہوتا ہے اس پہ تین ہی جملے لکھے ہوتے ہیں۔
ایمان اتحاد تنظیم ان کی ہی تعلیم وہ ساتھ لے کر چلتے ہیں اور ان جملوں کی پاسداری میں زندگی گزار دیتے ہیں پاک فوج کا نصب العین ہے ”ایمان تقویٰ اور ِجہاد فی سبیل اللہ ہے ان کی زندگی میں کوئی میلہ نہیں ہوتا کوئی عرس نہیں ہوتا وہ بچوں کے ساتھ عید نہیں مناتے وہ کنسرٹ نہیں دیکھنے جاتے بس ملک کی حفاظت اور جنگ یہی کچھ انکی زندگی کا میلہ ہوتا ہے ہم پاکستانی آج جس گھمنڈ سے جس غرور سے اپنے وطن میں رہ رہے ہیں اس کا خراج ہمارے شہیدوں نےاپنے لہو سے دیا ہے ۔ ہمارے شہیدوں نے سمجھایا ہے کہ شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے شہید کا لہو ہے وہ قوم کی زکوۃ ہے ۔ پاکستان کی افواج نے اپنی اہلیت ، حکمت سازی اور معاملہ فہمی سے ساری دنیا کی افواج کو باقاعدہ طور پر پیچھے چھوڑدیا ہے ایک فوجی کی تصویر کے نیچے لکھا تھا کہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم لیتے ہیں معاوضہ بھلا بتاؤ ۔۔۔ لہوبھی کہیں بکتا ہے کیا؟
(یہ ان لوگوں سے سوال ہے جو کہتے ہیں کہ فوج کا احتساب کون کرے گا پہلے اپنے آپ کو تو پیش کردو پھر فوج سے سوال کرنا) ج ہمیں ایک نہیں بلکہ پاک سر زمین پر بہت سے محاذوں پر کئی دشمنوں کا سامنا ہے ۔ ہمیں جہالت کے خلاف جنگ کرنی ہے۔ غربت کا خاتمہ کرنا ہے ۔ خوشحالی کیلئے جان لڑانی ہے ۔ معاشرتی برائیوں کا قلع قمع کرنا ہے ۔ مذہبی انتہا پسندی اور فرقہ داریت کے خلاف ہتھیار اٹھانے ہیں آئیے ملک دشمن عناصر کی گھٹیا سازشوں کو بے نقاب کرنے کیلئے ایک ہو جائیں اور ارض پاک کی سلامتی کے لئے تجدید عہد کریں چھ ستمبر کا دن ان نوجوانوں کے نام جنہوں نے اپنی قوم کا دفاع کیا اپنی جانوں کی قربانی دی تمام شہیدوں غازیوں دلیروں اور بہادروں کو سلام پیش کرتے ہیں دفاع وطن صرف 6 ستمبر کو نہیں کرنا بلکہ جب جب دشمن کے ناپاک ارادے پیارے وطن کی حرمت کو روندنے کی کوشش کریں زبان سے یا ہتھیار سے اُس وقت اس ملک کا بچہ بچہ اور سپاھی دفاع وطن کا فریضہ ادا کرتے ہوئے دنیا کو حیران و پریشان کرے گا ۔