چین اپنی خودمختاری کے دفاع کے لیے تمام ضروری اقدامات جاری رکھے گا، وزارت خارجہ
بیجنگ (ویب ڈیسک) چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نینگ نے یومیہ پریس کانفرنس میں چین کی جانب سے 7 امریکی فوجی اداروں اور متعلقہ سینئر منیجرز کے خلاف جوابی اقدامات کرنے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے حال ہی میں ایک بار پھر چین کے تائیوان علاقے کو بڑے پیمانے پر اسلحہ فروخت کرنے کا اعلان کیا، جس نے ایک چین کے اصول اور تین چین۔امریکہ مشترکہ اعلامیوں کی سنگین خلاف ورزی کی، چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی، اور چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو شدید نقصان پہنچایا۔
ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کی جانب سے” فوجی طاقت کے ذریعے تائیوان” علیحدگی کی حمایت” صرف اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہوگی ۔ چین اپنی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے دفاع کے لیے تمام ضروری اقدامات جاری رکھے گا۔
اطلاع کے مطابق عوامی جمہوریہ چین کے انسداد غیر ملکی پابندیوں کے قانون کی دفعات 3، 4، 5، 6، 9 اور 15 کے مطابق، چین نے 7 کمپنیوں اور ان کے متعلقہ سینئر مینیجرز کے خلاف جوابی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جن میں انسٹو، ہڈسن ٹیکنالوجیز، سرونک ٹیکنالوجیز، ریتھیون کینیڈا، ریتھیون آسٹریلیا، آرکم اور اوشن انجینئرنگ انٹرنیشنل شامل ہیں۔
مذکورہ بالا کمپنیوں اور افراد کی چین میں منقولہ اور غیر منقولہ املاک اور دیگر قسم کی املاک منجمد کیا جائےگا اور چین کی حدود میں تنظیموں اور افراد کو ان کے ساتھ متعلقہ لین دین، تعاون اور دیگر سرگرمیوں کی ممانعت ہو گی . اس فیصلے کا اطلاق 27 دسمبر 2024 سے ہو چکا ہے۔