چینی معیشت کی لچک اور استحکام عالمی اقتصادی ترقی کے لئے مزید مواقع لائیں گے، محمود الحسن خان
بیجنگ (ویب ڈیسک)چین کی قومی عوامی کانگریس اور چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کے سالانہ اجلاس اس وقت دنیا کے کئی ممالک میں زیربحث ہیں اور مختلف حلقوں کی جانب سے چین کی ترقیاتی کامیابیوں کو مثبت طور پر سراہا جا رہا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ چین کی سائنسی و تکنیکی جدت طرازی اور ماحول دوست ترقی کا تصور متاثر کن ہے۔
پیر کے روزاسلام آباد میں سینٹر فار ساؤتھ ایشیا اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور ماہر امور چین محمود الحسن خان نے کہا کہ چینی صدر شی جن پھنگ کے عالمی گورننس کے تصور میں بہت سی قیمتی عالمی” پبلک پروڈکٹس” شامل ہیں، خاص طور پر گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو۔ انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ صدر شی جن پھنگ کی جانب سے تجویز کردہ تین عالمی انیشی ایٹوز ترقی پذیر ممالک کے لیے سلامتی، امید اور فلاح و بہبود لائیں گے۔
ماہر امور چین کی حیثیت سے محمود الحسن خان طویل عرصے سے چین کے دو اجلاسوں پر گہری نظر رکھتے آئے ہیں ۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ چینی معیشت کی لچک اور استحکام عالمی اقتصادی ترقی کے لئے مزید مواقع لائیں گے۔چین کی قومی عوامی کانگریس اور چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کے سالانہ اجلاسوں کی آمد پر جرمن معاشی شخصیات نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ چینی مارکیٹ کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنا سکیں گے اور سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی، اسمارٹ مینوفیکچرنگ اور ماحول دوست ترقی سمیت دیگر اہم شعبوں میں مزید گہرے تعاون کے خواہاں ہیں۔
ہینوور میسے کے آرگنائزر اور ڈوئچے میسے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین جوچن کوکلسر نے کہا کہ آٹوموٹو انڈسٹری میں چین کی پیش رفت متاثر کن ہے۔ الیکٹرک گاڑیاں صرف اسی صورت میں معنی خیز ہوں گی جب وہ واقعی قابل تجدید توانائی کا استعمال کرتی ہیں ، اور چین نہ صرف اپنی گھریلو پیداوار کو بڑھا رہا ہے ، بلکہ فعال طور پر تیسرے فریق کی مارکیٹوں کی تلاش بھی کر رہا ہے۔
ہم اس سے مکمل طور پر متفق ہیں،جرمنی میں کارپوریٹ ڈیجیٹل کمیونی کیشن مینیجر کرسچن رینس نے کہا کہ "گزشتہ 30 سالوں میں، یہ واضح ہو گیا ہے کہ جرمنی اور چین کے درمیان تعاون مساوی اور باہمی طور پر فائدہ مند ہے، خاص طور پر ڈیجیٹلائزیشن اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں. ہمیں یقین ہے کہ مستقبل میں جدت طرازی کے منصبوں کیلئے چین کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔