چین اور روس دونوں بڑی طاقتیں ہیں، شی جن پھنگ
بیجنگ (ویب ڈیسک) روس کے سرکاری دورے اور عظیم حب الوطنی کی جنگ میں سابق سوویت یونین کی فتح کی 80 ویں سالگرہ کے جشن کے موقع پر روسی اخبار میں صدر شی جن پھنگ کا دستخط شدہ مضمون "تاریخ سے سبق سیکھنا اور مستقبل کی تخلیق کرنا ” شائع کیا گیا۔بد ھ کے روزمضمون میں کہا گیا ہے کہ اس سال جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جنگ، سوویت یونین کی عظیم حب الوطنی کی جنگ اور عالمی فاشسٹ مخالف جنگ کی فتح کی 80 ویں سالگرہ کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے قیام کی 80 ویں سالگرہ بھی ہے۔
فسطائیت کے خلاف عالمی جنگ میں چینی اور روسی عوام نے شانہ بشانہ جنگ لڑی اور ایک دوسرے کی حمایت کی۔ آج 80 سال بعد انسانیت ایک بار پھر اتحاد یا تقسیم، مکالمے یا تصادم، باہمی جیت یا زیرو سم کے چوراہے پر کھڑی ہے۔ ہمیں تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیے، ہر قسم کی بالادستی اور اقتدار کی سیاست کی سختی سے مخالفت کرنی چاہیے اور بنی نوع انسان کے لیے ایک بہتر مستقبل کی تعمیر کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔مضمون میں کہا گیا ہے کہ ہمیں دوسری جنگ عظیم کی تاریخ کے بارے میں ایک درست نقطہ نظر کو برقرار رکھنا چاہئے۔
دوسری جنگ عظیم میں ایشیا اور یورپ کے اہم میدان جنگ کے طور پر ، چین اور سوویت یونین جاپانی عسکریت پسندی اور جرمن نازی ازم کے خلاف جدوجہد کی مرکزی بنیاد تھے ، اور دونوں نے عالمی فاشسٹ مخالف جنگ کی فتح میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ دوسری جنگ عظیم کی تاریخی سچائی کو مسخ کرنے، اس کی کامیابیوں کی نفی کرنے اور چین اور سوویت یونین کی تاریخی کاوشوں کو بدنام کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہوں گی!ہمیں جنگ کے بعد کے بین الاقوامی نظام کی مضبوطی سے حفاظت کرنے کی ضرورت ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے سے پہلے اور بعد میں عالمی برادری کی جانب سے کیا جانے والا سب سے اہم فیصلہ اقوام متحدہ کا قیام تھا۔ ہمیں اقوام متحدہ کے اختیار اور اس کی قیادت میں بین الاقوامی نظام کو مضبوطی سے برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔
اس سال فاشست قوتوں سے تائیوان کی آزادی کی 80 ویں سالگرہ بھی ہے۔ تائیوان کی چین میں واپسی دوسری جنگ عظیم میں فتح اور جنگ کے بعد کے بین الاقوامی نظام کا ایک اہم حصہ ہے۔ "قاہرہ اعلامیہ”، "پوٹسڈیم اعلامیہ ” اور دیگر بین الاقوامی قانونی دستاویزات نے تائیوان پر چین کی خودمختاری کی تصدیق کی ہے۔ تائیوان کے جزیرے پر حالات چاہے کیسے ہی تبدیل کیوں نہ ہوں، بیرونی طاقتیں کتنی ہی مشکلات پیدا کر لیں، لیکن چین کی دوبارہ وحدت کا تاریخی رجحان ناقابل تسخیر ہے۔
مضمون میں مزید کہا گیا ہے کہ ہمیں بین الاقوامی عدل و انصاف کا مضبوطی سے دفاع کرنے کی ضرورت ہے۔چین اور روس دونوں بڑی طاقتیں ہیں جو عالمی تزویراتی استحکام کو برقرار رکھنے اور عالمی گورننس کو بہتر بنانے میں اہم اثر و رسوخ اور تعمیری قوتوں کی حامل ہیں۔ چین اور روس کے تعلقات کسی تیسرے فریق کے خلاف نہیں ہیں اور نہ ہی وہ کسی تیسرے فریق کے تابع ہیں۔ 80 سال پہلے ہم نے فاشسٹ مخالف جنگ میں ایک عظیم فتح حاصل کی تھی۔ آج، 80 سال بعد ہمیں اپنی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے تحفظ کے لئے تمام ضروری اقدامات کرنے ہوں گے، اور بنی نوع انسان کے روشن مستقبل اور تقدیر کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا.