برسلز(نمائندہ خصوصی)برسلزمیں یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے چار فروری جمعہ کی شام کو شمعیں روشن کرکے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہارکیاگیا۔
پروگرام کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام برسلز کے سنٹرل اسٹیشن کے سامنے یورپین اسکوائر پر کیا گیا جس کے دوران متعدد یورپی باشندوں نے مسئلہ کشمیر کے بارے خصوصی دلچسپی ظاہر کی اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے متعلق متعدد سوالات کئے۔
پروگرام کے منتظمین میں کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید، ورلڈ کشمیرڈائس پورہ الائنس یورپ کے صدر چوہدری خالد جوشی، ممتاز دانشور راؤ مستجاب، سماجی شخصیت کینتھ رائے ، سماجی شخصیات سلیم میمن اور فاروق راجپوت شامل تھے۔
منتظمین نے اس موقع پر آنے والے یورپی لوگوں کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی گھمبیر صورتحال کے بارے میں بتایا۔مقبوضہ کشمیر کی حالات کے بارے میں ایک بڑی سکرین پر ایک ویڈیو بھی دکھائی گئی۔
مقبوضہ کشمیر میں انسانی نسل کشی کے واقعات کی ایک مثال دیتے ہوئے چیئر مین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے بتایاکہ ضیاء مصطفےٰ نامی ایک کمسن کشمیری ۲۰۰۳ء میں آزاد کشمیر سے کنٹرول لائن کراس کرکے مقبوضہ کشمیر پہنچ گیا تھا جہاں اسے بھارتی سیکورٹی فورسز نے گرفتار کرلیا اور بغیر کسی مقدمے کے طویل عرصے جیل میں رکھنے کے بعد پچھلے سال دسمبر میں بے جرم وخطا اسے جعلی مقابلے میں مار دیا گیا۔
انسانی نسل کشی کے حوالے سے انہوں نے جینو سائیڈ واچ کے سربراہ کے ایک حالیہ بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین کی صورتحال کو روانڈا میں انسانی نسل کشی سے تشبیہ دی۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویز اور انسانی حقوق کے ایک اور مدافع احسن انتو اور صحافی سجاد گل کی تصاویر اٹھارکھی تھیں، ان کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔
کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے کہا ہے کہ ہم مسئلہ کشمیرکے منطقی اور منصفانہ حل تک کشمیر کی جدوجہد آزادی کی حمایت جاری رکھیں گے اور مقبوضہ کشمیرکے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہارکرتے رہیں گے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ کے ذریعے رائے شماری کرائی جائے جس میں حصہ لے کر کشمیری عوام اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرسکیں۔ انھوں نے مزید کہاکہ کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کے لیے پرامن جدوجہد کررہے ہیں اور بھارت مقبوضہ کشمیرمیں کشمیری عوام پر اپنی فوج کے ذریعے تشدد اور مظالم ڈھا رہا ہے ۔
مقبوضہ کشمیرمیں آٹھ لاکھ فوج کی موجودگی اور کالے قوانین اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت نے کشمیریوں کوسنگین دباؤمیں رکھاہواہے لیکن بھارت کی طرف سے مظالم اورتشددجیسے حربوں اور کالے قوانین سے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو روکا نہیں جاسکتا۔ یہ جدوجہد اپنے منطقی انجام تک جاری رہے گی۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضاسید نے مطالبہ کیا کہ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو بھارتی مظالم کا نوٹس لیناہوگااور کشمیریوں کو ان کا حق دلواناہوگا۔ خاص طورپر اقوام متحدہ اور یورپی یونین کو چاہیے کہ وہ مسئلہ کشمیرکے منصفانہ حل کے لیے اپنا کرداراداکریں اور اپنا اثرورسوخ استعمال کرکے مسئلہ کشمیرکے مناسب اورپرامن حل کا راستہ ہموار کریں۔