مسلم لیگ 1906 میں آل انڈیا مسلم لیگ کے نام سے قائم ہوئی تھی ۔ 29 دسمبر 1930 کو الہ باد میں علامہ اقبال نے نظریہ پاکستان پیش کیا ۔
نظریہ پاکستان دراصل دو قومی نظریہ تھا۔ ایک علیحدہ آزاد اسلامی فلاحی جمہوری ریاست کا قیام جس کے مطابق مسلمان ایک الگ اسلامی ریاست میں اور ہندو الگ ہندو ریاست میں آزاد زندگی گزار سکیں ۔
نظریہ پاکستان آج کیا ہے
علامہ اقبال کے پیش کئے گئے نظریہ پاکستان کی نفی ہی آج پاکستان کے ہر مقتدر اور عام آدمی کا نظریہ پاکستان ہے۔بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور نظریہ پاکستان کے خالق علامہ اقبال کا دو قومی نظریہ دفن کر دیا گیا ہے۔ آج آزاد اسلامی مملکت پاکستان میں دو قومی نظریہ ، نظریہ پاکستان وقت اور حالات کے مطابق تبدیل کر دیا گیا ہے۔ آج پاکستان کی عوام کا اور لیڈروں کا نظریہ صرف اقتدار کا حصول اور لیڈر پرستی ہے ۔
نظریہ پاکستان کیا ہو گا
آزادی کے 100 سال پورے ہونے تک پاکستان کا ہر شہری علامہ اقبال کے پیش کئے گئے نظریہ پاکستان کو ہی نہیں آزادی کی اصل روح کو بھول چکا ہو گا۔
2025 سے 2050 تک نظریہ ضرورت نظریہ پاکستان بن چکا ہو گا ۔
نظریاتی ریاست پاکستان اب ضروریاتی ریاست بن چکی ہے ۔
موجودہ سیاسی قیادت کا مغربی جمہوریت کا پرچار اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا مغربی جمہوریت کے حوالے سے فرمان
مغربی جمہوریت کا مطلب مذہب سے بیزاری اور لاتعلقی اپنا کر حالات کے مطابق مادر پدرآزادی ہے۔ مغربی جمہوریت اپنی عقل اور دنیا کے بہائو کے ساتھ ہر قسم کی آزادی ہے جس کا کچھ نظریہ نہیں ۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے مغربی جمہوریت کو رد کیا تھا۔
نظریہ پاکستان سے قرار داد پاکستان اور قرار داد پاکستان سے قیام پاکستان تک کی ہر تحریک ہر قربانی کو آج پاکستانی قوم فراموش کر چکی ہے ۔
نظریہ پاکستان یہ تھا کہ ہندو اور مسلم دو الگ الگ نظریے ہیں دو الگ الگ قومیں ہیں ۔ ذات، مذہب ،ثقافت اور زبان سب الگ الگ ہے اس لئے دو قومی نظر یے کے مطابق ہندو اور مسلم ایک ملک میں نہیں رہ سکتے اس لئے مسلمانوں نے علیحدہ وطن قائم کر لیا اور آج پاکستان کے سیاسی لیڈر اور سیاسی کارکنان کا ہی نہیں عام پاکستانی کا بھی نظریہ پاکستان واقعی دو قومی نظریہ ہے ۔ کیسے ؟
مہاجر یعنی اردو اہل زبان کہتے ہیں کہ وہ بانیان پاکستان کی اولادیں ہیں ،لہٰذا ان کو دیوار سے نہ لگایا جائے ورنہ سندھی اہل زبان سے الگ صوبہ مہاجرستان بنا لیا جائے گا۔ یہ ہے آج کا دو قومی نظریہ ۔
سندھ کے سندھی اہل زبان نے کبھی اردو اہل زبان کی بر تری تو کیا برابری بھی تسلیم نہیں کی ۔ سیاسی مفاہمت ضرور کی ہے ۔ آج یہ ہے دو قومی نظریہ کہ سندھ کا وزیر اعلیٰ کبھی غیر سندھی نہیں بن سکتا۔ یہ ہے نظریہ پاکستان
اینٹر ٹینن entertain ایونٹ میں پنجابی معصوم فنکار پٹھانوں کے لطیفے سنا بیٹھیں تو پنجابیوں کا قونصلیٹ پر قبضہ اور پٹھان قوم کی تضحیک قرار پاتی ہے ۔ آج یہ ہے نظریہ پاکستان
علامہ اقبال کا پیش کردہ دو قومی نظریہ تھا جس کی بنیاد پر آزاد پاکستان قائم ہوا آج سیاسی کلچر بھی دو قومی نظر یے کی اساس پر قائم ہے کہ ایک نے دوسرے کی حکومت برداشت نہیں کرنی ۔
میرے عزیز ہموطنو۔ ڈاکٹر محمد اکرم چوہدری کا پیغام ہے ،عرب کے ریگزاروں سے کہ آپ کا یہ آج کا دو قومی نہیں کثیر قومی نظریہ آپ کو ہی نہیں پاکستان کی سالمیت و استحکام کو بھی تباہ کر گیا ہے ۔
بلوچ کہتے ہیں وہ بھی بلوچ قوم ہے۔ مہاجر کا ہر الگ الگ لیڈر کہتا ہے اس کی الگ مہاجر قوم ہے۔ پٹھانوں کی عزت لطیفوں سے قومی حمیت پر حملے سے ختم ہونے کا اندیشہ ہے ۔
پنجابی، سندھی، پٹھان، بلوچ، کشمیری ،گلگتی، سرائیکی سب خود کو الگ قوم قرار دیتے ہوں مگر ڈاکٹر اکرم کانظریہ ہے کہ قوم تو صرف ایک ہے پاکستانی قوم ۔
نظریہ پاکستان اور تحریک پاکستان کی اس سے بڑی توہین اور آپ کیا کرو گے کہ 23 مارچ قرار داد پاکستان یوم پاکستان کےموقع پر پوری قوم دست و گریبان ہے ۔
پاکستان زندہ باد