اسلام آباد، بغداد،مراکش،انقرہ( ویب ڈیسک)سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر مسلم ممالک کی جانب سے شدیدردعمل ،سویڈن کیخلاف ٹھوس اقدامات کیلئے اوآئی سی کااجلاس طلب کرلیاگیا،کئی ممالک نے سفیر واپس بلا لئے۔بغدادمیں سویڈش سفارتخانے پردھاوا ۔
ادھرصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دردناک واقعے سے اربوں مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سویڈن میں مسجد کے سامنے قرآن پاک کو سرعام نذر آتش کرنے کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا واضح مقصد پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا ہے، جس منحرف کردار نے اس قابل مذمت فعل کا ارتکاب کیا ہے اس نے درحقیقت انسانیت کی مشترکہ اقدار کی توہین کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق یورپی یونین نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کی مذمت کردی اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے معاملے پر اگلے ہفتے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔ترک خبر ایجنسی ’انادولو‘ کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین نے مذمتی بیان میں کہا کہ قرآن پاک یا دیگر مقدس کتابیں جلانے کا عمل ’جارحانہ، بے حرمتی اور مکمل طور پر اشتعال انگیز‘ ہے۔یورپی یونین کی خارجہ امور اور سیکیورٹی پالیسی کی ترجمان نبیلہ مسارلی نے بیان میں کہا کہ ’منافرت، تفرقہ اور عدم برداشت جیسے مظاہر کی یورپ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ’یورپی یونین، قرآن پاک جلانے کا عمل یکسر مسترد کرنے کے عمل میں سویڈن کے ساتھ ہے، یہ عمل کسی صورت یورپی یونین کے خیالات کا مظہر نہیں ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ اس لیے بھی انتہائی افسوس ناک ہے کہ اس طرح کا واقعہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر پیش آیا جب مسلمان خوشیاں منا رہے ہوتے ہیں۔
ادھر او آئی سی نے سویڈن میں پیش آنے والے واقعے پر اگلے ہفتے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔او آئی سی سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اجلاس سعودی عرب کی جانب سے اسلامک سمٹ کانفرنس کی سربراہی کی حیثیت میں طلب کیا گیا ہے اور سعودی شہر جدہ میں واقع او آئی سی کے مرکز میں منعقد ہوگا۔بیان میں بتایا گیا کہ ہنگامی اجلاس میں واقعے کے نتائج سے نمٹنے کے لیے اقدامات پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔او آئی سی نے اس سے قبل بیان میں مذکورہ واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کا عمل تحمل، برداشت اور انتہا پسندی کے خلاف کوششوں کے بالکل خلاف ہے۔بیان میں زور دیا گیا تھا کہ دنیا بھر میں متعلقہ حکومتیں اس طرح کے واقعات سے بچنے کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔او آئی سی نے احترام، عزت، انسانی حقوق اور دنیا بھر میں ہر سطح پر بنیادی آزادی کے احترام کے فروغ کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کی اہمیت اجاگر کرنے پر بھی زور دیا تھا۔
دوسری جانب مراکش اور اردن نے سویڈن سے اپنے سفیر واپس بلا لیے ہیں۔مراکش کے دفتر خارجہ نے واقعے کو جارحانہ اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیا ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب مسلمان اپنا ایک مقدس تہوار منا رہے تھے۔سعودی عرب نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے اور اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’ایسے اقدام نفرت اور نسل پرستی کو بڑھاوا دینے کا سبب بنتے ہیں۔کویت نے بھی متحدہ عرب امارات میں موجود سویڈن کے سفیر کو طلب کرلیا، متحدہ عرب امارات کے بعد ملک میں موجود سفارت کار کو طلب کرلیا۔امریکا کی جانب سے بھی سویڈن میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ اسٹاک ہوم مسجد کے باہر احتجاج کی اجازت دینا اظہار رائے کی آزادی تھی لیکن یہ ایسے کردار کی توثیق نہیں تھی۔جبکہ سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف عراق کے دارالحکومت بغداد میں مشتعل مظاہرین نے سوئیڈش سفارت خانے پر دھاوا بول دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق شیعہ مذہبی رہنما مقتدی الصدر کے حامی مظاہرین سوئس سفارت خانے کے کمپاونڈ میں 15منٹ تک موجود رہے اور شدید نعرے بازی کی بعد ازاں پولیس کے آنے پر مظاہرین وہاں سے پیچھے ہٹ گئے،مظاہرین کی جانب سے احتجاج کے دوران قوس قزح کے رنگوں پر مشتمل ہم جنس پرستوں کا پرچم بھی نذر آتش کیا گیا، مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں قرآن پاک اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر مذموم واقعے کے خلاف مذمتی نعرے درج تھے، مظاہرین تقریبا 15منٹ تک کمپائونڈ کے اندر موجود رہے اور سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی کے بعد وہاں سے چلے گئے،عراقی حکام نے ابھی تک سفارت خانے کے کمپاونڈ میں مظاہرین کے داخل ہونے کے بارے میں کوئی بیان نہیں دیا ہے۔،سوئیڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی پر دنیا بھر سے مذمتی بیانات کا سلسلہ جاری ہے، اس سلسلے میں ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ مغرب کے لوگوں کو سکھائیں گے کہ مقدس اقدار کی توہین کرنا اظہار رائے کی آزادی نہیں،انہوں نے کہا کہ ترکیہ کسی ایسی حرکت پر جھکے گا نہیں، عید پر قرآن مجید کی بے حرمتی مسلم امہ کیلئے کسی صورت قابل قبول نہیں، ترکیہ اس عمل کا سخت جواب دے گا۔
دوسری جانب مراکش نے سوئیڈن سے اپنے سفیر کو غیرمعینہ مدت کیلئے واپس بلا لیا جبکہ متحدہ عرب امارات اور اردن نے سوئیڈش سفیر کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کروایا۔دریں اثناء صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دردناک واقعے سے اربوں مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔ ایک ٹویٹ میں صدر مملکت نے کہا کہ ہر ریاست کو ایسی اسلامو فوبیا پر مبنی کارروائیوں کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ایک دوسرے کے مذہبی عقائد اور اقدار کی جانب رواداری پیدا کرنے کے لیے بین المذاہب ہم آہنگی اور مکالمے کو فروغ دینے کے لیے کام کریں۔ جبکہ دفتر خارجہ کی ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آزادی اظہار اور احتجاج کی آڑ میں امتیازی سلوک، نفرت اور تشدد کے لئے اس طرح کے جان بوجھ کر اکسانے کے اقدام کو جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔ بیان کے مطابق بین الاقوامی قانون کے تحت ریاستوں کا فرض ہے کہ وہ مذہبی منافرت کی کسی بھی وکالت پر پابندی عائد کریں جو تشدد کو بھڑکانے کا باعث بنے، مغرب میں گذشتہ چند ماہ کے دوران اس طرح کے اسلامو فوبک واقعات کا ہونا اس قانونی فریم ورک پر سنگین سوال اٹھاتا ہے جو نفرت پر مبنی کارروائیوں کی اجازت دیتا ہے۔