بیرونی دوستوں سے

اسلام علیکم دوستو دنیا بھر میں میرے چاہنے والے مجھ سے پیار کرنے والے جتنے بھی دوست ہیں اور جو اس قابل ہیں کہ کسی کو جاب دے سکیں یا دلوا سکیں عزرائی کرم مجھ سے میرے واٹس ایپ پہ رابطہ کریں یہ اللہ کا خاص کرم ہے کہ سعودی عرب سے آئے مجھے ایک عرصہ ہو گیا ہے لیکن میرے چاہنے والے اور وہ جنہیں میں نے اپنے وقت میں اچھی جاب دلوائی تھی وہ لوگوں کے کام آ رہے ہیں خدارا اتنا کام تو کر دیں کہ جو میں نے آپ کے ساتھ اچھا سلوک کیا اس کا بدلہ تو دیں بہت سارے لوگ مجھ سے رابطہ کرتے ہیں اور خود سعودی عرب میں لوگ بےکار ہیں یہ ضروری تو نہیں کہ آپ کا کام ہو گیا اور بس آپ اپنے بچے پالیں اور اپنے آپ تک ہی رہیں۔

آ پ کو پتہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی احسن رشید مرحوم نے سینکڑوں لوگوں کو اپنی کمپنی میں جاب دلائی اور جو مجھے جانتے ہیں میں نے بھی اسی طرح کا کام کیا آج میں ایک مثال دینا چاہتا ہوں اگر کسی کو اس سے سبق مل جائے تو بڑی بڑی کمپنیوں کے سی ای او ہیں وہ صرف اپنی جاب بچاتے ہیں لیکن کچھ ہیں جو آگے بڑھ کے پاکستانیوں کی مدد کرتے ہیں کل میں کینیڈا سے آئے ہوئے اپنے بھتیجے اور بھانجے وقاص سے بات کر رہا تھا اس نے میرا سر فخر سے بلند کر دیا اس نے کہا کہ میں نے اپنے نیچے جتنے بھی ہیں وہ پاکستانی رکھے ہیں کہ جب انڈین انڈین کو ملازمت دیتا ہے تو میں نے بھی ڈٹ کے ان کو ملازمت دی ہے ایسے ہوتے ہیں لوگ دبئی میں بیٹھے ہوئے ایک بھانجے نے پورے گاؤں کو جاب پہ لگا دیا اس کا نام نفیس ہے اور جن لوگوں کے کریڈٹ میں کچھ بھی نہیں ہے ان کے لیے میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ ان کو ہمت دے کہ آگے بڑھ کر غریب لوگوں کی مدد کریں غریب رشتہ داروں کی مدد کریں ۔

میں پھر اپنی بات کروں گا کہ اللہ کے فضل و کرم سے رشتہ داروں کے بھی کام آیا اور جو رشتہ دار نہیں تھے، ان کے بھی کام آیا ،ہزارہ والوں کے کام آیا، پاکستانیوں کے بھی کام آیا اور انڈین مسلم کے بھی کام آیا ،یار خدا کے لیے آپ کے بچے اچھا لباس پہنتے ہیں، آپ اچھے گھروں میں رہتے ہیں اور آپ کے قریبی عزیز دو وقت کی روٹی کو ترستے ہیں ،آپ ان کو روٹی نہ دیں،آپ ان کے لیے رزق کا بندوبست کرنے کا سامان پیدا کریں اور مجھے پورا یقین ہے کہ قبر میں جو چیز میرے کام آئے گی وہ یہی جذبہ ہوگا ،خدا کی قسم فیس بک کے اوپر بھی جو مجھے لوگ کہتے ہیں فارس چودھری صاحب نے مجھ سے مکہ میں جو عمران خان کے سکیورٹی کے پہلے بندے تھے جو میرے دوست تھے، انہوں نے کہا کہ میرا رشتہ دار ایک دمام میں ہے وہ جاب لیس ہے اور میں نے وہاں سعودی عرب میں رہنے والے اپنے بہترین دوست کو یہ کہا کہ ان کی جاب کا کریں انہوں نے فوراً انٹرویو کے لیے ان کو کال کرنے کی ہمت کی۔

یار ہمارا مسئلہ یہ ہے ہمارا اصلی اور سچا اور کھرا مسئلہ پاکستان اس وقت معاشی طور پر برے حالات سے گزر رہا ہے، مان لیا کہ زرداریوں نے اور شریفوں نے اس ملک کا مال نوچا اور اس ملک کے وسائل کو شیر مادر سمجھ کر پیا لیکن کیا ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بس اللہ کی طرف دیکھ رہے ہیں اور یہ بات بھی ہمیں پتہ ہے کہ خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی نہ ہو جس کو خیال خود اپنی حالت بدلنے کا،آ گے بڑھیے آئیے گروپ بناتے ہیں جو جاب میں ان پاکستانیوں کی مدد کرے گا ان کی اچھی پوزیشن بنائے گا میں نے تو دوست بھی وہی رکھے ہیں جنہوں نے ماشاءاللہ اپنے لوگوں کو آگے بڑھایا ہے، اس سلسلے میں فاروق جاوید لاہور میں جو بڑے مشہور آرکیٹیکٹ ہیں ان کو سلام پیش کرتا ہوں کہ جدہ میں جب بھی کسی کے بارے میں کہا، انہوں نے ان کو جاب دے دیا اور لوگ بھی ایک نہیں میرے جاننے والے بہت ہم حلقہ یاران وطن کے پلیٹ فارم پہ جب بھی یہ بات کرتے تھے بیٹھتے تھے تو کہتے تھے کہ تم نے کتنے بندوں کو نوکری دی اور جس دن کسی کا کام ہو جاتا تھا تو بہت خوش ہوتے تھے۔

ایک پٹھان بھائی میرے پاس جاب کے لیے آیا گورا جو میرا سینیئر تھا میں اور وہ اس کا انٹرویو کر رہے تھے تو گورے نے کہا کہ اس سے پوچھو کتنی تنخواہ لے گا تو میں نے کشور خان کے بھانجے سے یہ پوچھا کہ سناؤ کتنی تنخواہ چاہیے تو اس نے کہا کہ 1500 ریال میں غصے میں آ کے اس سے بولا کہ کچھ مانگو تو سہی اور پھر میں نے خود اس کو کہا کہ مسٹرینڈی نے کہا کہ کیوں غصے ہو رہے ہو میں نے بولا یہ پانچ ہزار ریال تنخواہ مانگتے ہیں ،اس نے کہا اس کو کہہ دو کہ میں چار ہزار سے اوپر نہیں دے سکتا اور میں نے اس کو چار ہزار روپے رکھ لیا میں نے غلطی میرا اللہ معاف کرے گا لیکن میں نے اس کو جیلی سرٹیفکیٹ ایک دوسری کمپنی کا اور پاکستانی سے لے کر دیا کہ یہ ایکسپرٹ ہے اس کام میں اور وارنٹی کا کام یہ جانتا ہے اللہ خوش رکھے کراچی کے اس بھائی کو بال بیت میں جو کام کرتا تھا وارنٹی میں نے صرف اس سے مجھے فوراً سرٹیفکیٹ دے دیا اس طرح کے جھوٹ بول کے بھی لوگوں کو جاب دلوائی، کئی لوگ ہیں اور جن کو ماں باپ کی خدمت کرنے کے لیے بھی میں نے مامور کیا بات کرنے کے لیے لیکن کروں گا یہاں پہ بات مسی موٹرز میں اسلام آباد میں رشید صاحب میرے ساتھ کام کرتے تھے وہ مجھے بہت تنگ کرتے تھے میں جب بھی کسی موومنٹ میں نکلتا تھا لائرز موومنٹ پہ وہ پیچھے شکایت لگا دیتے اور وہ مجھے فون کرتے تھے کہ واپس آئیں میٹنگ کرنی ہے ۔

ایک دفعہ بیرسٹر گوہر کے ساتھ جب میں جا رہا تھا چیف جسٹس بھی اس گاڑی میں تھے، اعتزازا حسن بھی گھڑی تھی تو فون آجاتا تھا جلدی آئیں آنا تو میں نے اپنی مرضی سے لیکن میں نے ان کے بیٹے کو بہترین جاب دیا بہترین لوکیشن پہ اور ان کی تین ہزار ریال بیسک تنخواہ پہ میں ان کو لے کے گیا لیکن اگلا ایک ہزار روپے میں نے ان کو بتایا یہ تمہارے والد صاحب کی خدمت کرنا چار ہزار اس کی بیسک لگائی خدا کی قسم اس طرح کے میں کام کرتا تھا اپنے مخالفوں کے بھی کام آتا تھا میں سوچتا تھا کہ ایک بوڑھا شخص جس نے ساری زندگی ادھر ادھر کی باتیں کر کے گزارا کیا میں نہیں چاہتا تھا کہ اس کی آخری عمر خراب اور وہ مجھے دعائیں دے اور اس کی دعائیں میں نے لی ایک ہزار بیسک سے مراد ہے 13 یا 14 آپ سوچیں 1400 ریال کتنے بنتے ہیں مجھے پورا یقین ہے ایک ایک روپیہ جب ان کو مل رہا ہوگا میرے لیے دعا کریں گے، میرے بچوں کے لیے دعا کریں گے، اچھے مستقبل کے لیے دعا کریں گے، بہت سے ایسے واقعات ہیں، چلئے بات جو یہیں ختم کرتے ہیں۔
میرا واٹس ایپ00923358045464

بیرونی دوستوں سے
Comments (0)
Add Comment