اللّٰہ کو پانے کی جستجو خاص لوگوں میں پرورش پاتی ہے ۔ یہ خاص لوگ وہ ہوتے ہیں جن کے اندر کا انسان خوب تر ہوتا ہے وہ کسی کو تکلیف نہ دیتے ہیں اور نہ ہی تکلیف میں برداشت کر سکتے ہیں ۔ ایسے خاص لوگ مخلوق خدا کے لیے آسانیاں بانٹنے کے احسن کاموں کو سر انجام دینے میں لگے رہتے ہیں ۔
رب کی رضا پر راضی رہتے ہیں ، رشتوں میں دراڑیں نہیں ڈالتے غرباء کے دکھ درد میں شریک ہوتے ہیں اور جتنی ہو سکے لوگوں کی امداد کے لیے کوشاں رہتے ہیں ان کا مقصد حیات صرف اللّٰہ کی رضا ہی ہوتا ہے ۔
حق کی لگن انسان کو کتنی بلندیوں پر لے جاتی ہے اس کا علم صرف اللّٰہ کو ہی ہوتا ہے ۔ میری آج کی گفتگو ان چنیدہ لوگوں کے بارے میں ہے جن کو دیکھ کر جن سے گفتگو کر کے اور جن کے بارے میں سن کر ہر ذی روح انسان کو رشک آتا ہے ۔ یہ لوگ دل کے فقیر ہوتے ہیں اور یہی فقیری اصل میں بادشاہی ہوتی ہے میں یہاں پر یہ بات واضح کر دوں کہ فقیر اور بھکاری میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔ فقیر چھپا ہوا بادشاہ ہوتا ہے جس کے پاس آخرت کی بے بہا دولت ہوتی ہے وہ اسے اپنے فیض کی صورت میں دعا کی صورت میں نظر کے کرشمے سے لوگوں میں بانٹتا ہے وہ جو طالب مولا ہوتے ہیں ۔
وہ ہمیشہ اپنے نفس کے خلاف جنگ جاری رکھتا ہے اور اللّٰہ کے ہاں بلند مرتبہ پاتا ہے ۔ اور بھکاری در در پہ ہاتھ پھیلا کر دنیا اکٹھی کرنے میں لگا رہتا ہے بہت ہی گھاٹے کا سودا کرتا ہے ۔ بات چل نکلی ہے حقیقت سے آشنائی کی تو میں اپنے قارئین کو بتاتی چلوں کہ میری تین کتابیں شاعری کی پہلی بارہ کتابوں کی اشاعت کے بعد اب مرحلہ ء اشاعت میں ہیں جن میں صرف حقیقت سے آشنائی کی شاعری ہے ۔ اور اب قارئین کو کہاں تک سمجھنے میں عبور حاصل ہوتا ہے یہ مرحلہ بعد میں آئے گا ۔
میرا ذاتی خیال ہے کہ ہر گھر میں بچوں کو دینی دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ روحانی تعلیم سے بھی روشناس کروانا چاہیے تاکہ وہ زندگی کے اصل مقصد کو کبھی فراموش نہ کریں ۔ یہاں پر بات ماں کی گود کی بھی آئے گی کیونکہ بچے کی پہلی درسگاہ ماں کی گود ہی ہوتی ہے اور پھر وہ آ گے قدم بڑھاتا ہے ۔ اپنے اپنے شعبے میں ہر شخص کو شعبے کے ساتھ مخلص ہونا بہت ضروری ہے ۔
شعبے کے ساتھ مخلص ہونے سے وہ اپنے آپ کو دوسری ریاستوں کے رو بہ رو اپنے آپ کو شاندار ریاست کا شہری بنا کر پیش کر سکتا ہے ہر وہ ریاست کامیاب ریاست کہلاتی ہے جس کی معیشت مضبوط ہوتی ہے ۔
بات شروع ہوئی تھی فقیری سے تو میں یہ کہنا درست سمجھتی ہوں کہ اگر کسی بھی ریاست کا ہر شہری اور حکمران دل میں فقر پیدا کر لے جتنا ممکن ہو سکے اس کےلیے تو ریاست میں مساوات بھائی چارہ و محبت جیسی انمول روشنی بے پناہ مسائل کا حل ہو سکتی ہے ۔