برسلز(نمائندہ خصوصی) برسلز پارلیمنٹ میں منعقد ہونے والی ملٹی کلچرل تقریب میں قرآن پاک کی تلاوت پر اسرائیلی سفیر اور نیشنل میڈیا کے رد عمل نے پاکستانی نژاد کونسلر ناصر چوہدری کا سیاسی مستقبل مشکلات کا شکار کردیا ہے۔
اس حوالے سے مزید تفصیلات کے مطابق یہ ملٹی کلچرل تقریب فرینڈز آف برسلز نامی تنظیم کے پلیٹ فارم اور پارلیمنٹ میں سوشلسٹ پارٹی کے ممبر حسن کیونچو کے تعاون سے 13 جنوری کو برسلز پارلیمنٹ میں منعقد ہوئی تھی۔ جبکہ تقریب کی مہمان خصوصی سیکٹری آف سٹیٹ نوال بن حامو تھیں ۔
بنیادی طور پر اس تقریب کے 2 حصے تھے ۔ پہلے حصے میں شرکاء کو ساری پارلیمنٹ کا دورہ کروایا گیا۔جبکہ دوسرا حصہ پارلیمنٹ کے مرکزی ہال میں کونسلر ناصر چوہدری کی جانب سے بیلجیئم میں مقیم مختلف قومیتوں کے افراد کو یہاں کی مقامی سوسائٹی میں شمولیت (انٹیگریشن) اور اسی حوالے سے ان کی خدمات کے پیش نظر ایوارڈ دینا تھا۔
اس تقریب کا آغاز جامع مسجد العابدین کے امام قاری انصر نورانی کی تلاوت سے کیا گیا جنہوں نے سورہ الاحزاب کی آیات 41 سے 47 تک کی تلاوت کی۔ اس کے بعد اسی تقریب میں پاکستانی کمیونٹی کے مختلف افراد کے ساتھ ساتھ پاکستانی کرسچین کمیونٹی کے مذہبی راہنما ارشد کھوکھر اور ان کی اہلیہ سمیت برسلز میں مقیم ہندو اور سکھ کمیونٹی کے افراد کو بھی اس ملٹی کلچرل سوسائٹی کا بہترین حصہ بننے کی بنیاد پر اعزازات سے نوازا گیا۔
لیکن دوسری جانب اس تقریب کی بنیاد پر یہ قومی تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب اینٹی جہاد نامی تنظیم اور قوم پرست جماعت کے ایک ممبر اور سابق وزیر فرینک تھیو نے پارلیمنٹ کے مرکزی اجلاس کی جگہ پر تلاوت کی ویڈیو X (سابق ٹویٹر) پر شیئر کی۔ جس کے ساتھ ہی انہوں نے اس عمل (یعنی پارلیمنٹ کے مرکزی ہال میں تلاوت قرآن پاک) کو سیکولر ریاست کی اقدار کے منافی قرار دیتے ہوئے اس پر احتجاج کیا۔
اس کے ساتھ ہی یورپین یونین میں اسرائیلی سفیر ادت روزن ویگ نے بھی اس ٹویٹ کو بنیاد بنا کر اس پر سخت ردعمل دیا۔ اسرائیلی سفیر نے تو ایک قدم آگے بڑھ کر سورت الاحزاب کی تلاوت کردہ آیات کی بجائے اس پوری سورت کے ترجمے کو ہی موضوع بنا ڈالا۔
انہوں نے اسے یہود مخالف پیغام کا پرچار قرار دیتے ہوئے کہا کہ، اس سے برسلز میں مقیم 18000 یہودیوں کی جان خطرے میں ڈال دی گئی ہے۔جس کے بعد اس موضوع کو تمام مقامی الیکٹرک اور پرنٹ میڈیا میں بھر پور کوریج ملی ہے۔
اس حوالے سے برا ترین پہلو یہ ہے کہ اس موضوع کے اس طرح سامنے آنے کے بعد پاکستانی نژاد کونسلر ناصر چوہدری جو سوشلسٹ پارٹی کے آئندہ الیکشن میں امیدوار تھے، انہیں پارٹی نے ٹکٹ جاری نہیں کیا ہے۔
ناصر چوہدری پارٹی کے اندر اپنا مقدمہ لڑ رہے ہیں لیکن فی الحال ایسا لگتا ہے کہ برسلز پارلیمنٹ میں قرآن کی تلاوت ان کا جرم بن گیا ہے اور ان کا سیاسی مستقبل شدید خطرے سے دوچار ہوگیا ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ برسلز پارلیمنٹ کے صدر راشد مردان سمیت پارلیمنٹ میں فرنچ اور فلامش کمیونٹی کے 89 ممبر ہیں۔ لیکن پارلیمنٹ کے مرکزی اجلاس کی جگہ میں قرآن پاک کی تلاوت کا یہ پہلا واقعہ ہے۔