شکریہ وزیراعظم!

دنیا بھر میں مقیم ایک کروڑ پاکستانیوں پر مشتمل اوورسیز پاکستانی صرف تحریک انصاف کے لیے ہی لاڈلی کمیونٹی نہیں بلکہ یہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی بھی لاڈلی کمیونٹی ہے۔ اس کمیونٹی نے سالانہ 30ارب ڈالر کا زرِمبادلہ بینکنگ چینل سے اپنے ملک بھیج کر نہ صرف پاکستان کو معاشی طور پر دیوالیہ ہونے سے بچایا بلکہ ہر سیاسی جماعت کے لیڈر کی حکومت اور جلاوطنی کے دور میں مہمانداری بھی کی ہے۔ کسی بھی سیاسی جماعت کا کوئی بھی لیڈر، چاہے وہ حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں، جب بھی بیرون ملک کا سرکاری یا نجی دورہ کرتا ہے تو اس کی میزبانی اوورسیز پاکستانی کمیونٹی ہی کرتی ہے۔

پاکستان کے موجودہ صدر ڈاکٹر عارف علوی سے جاپان میں پاکستانی کمیونٹی کی خوبصورت یادیں وابستہ ہیں، وہ جب تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے جاپان کے دورے پر تشریف لائے تو جاپان بھر میں پاکستانیوں کے ساتھ گھل مل گئے تھے۔ ن لیگ کے قائد میاں نواز شریف اوورسیز پاکستانیوں کی صحبت کا مزہ ایک طویل عرصے تک چکھ چکے ہیں، انہوں نے پہلے سعودی عرب اور پھر لندن میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ساتھ طویل وقت گزارا ہے۔ پیپلز پارٹی کے آصف علی زرداری بھی جلاوطنی کے دور میں امریکہ، دبئی اور برطانیہ میں اوورسیز پاکستانیوں کی محبت کا مزہ چکھ چکے ہیں۔ دنیا بھر میں ایک کروڑ اوورسیز پاکستانی بھی اپنے ملک سے بےانتہا محبت کرتے ہیں، وہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں شاہانہ زندگی گزارنے کے باوجود ہمیشہ پاکستان کے لیے فکر مند نظر آتے ہیں۔ ان میں پاکستانیت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ ان کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کا ملک بھی جلد از جلد دنیا کا ایک ترقی یافتہ ملک بن جائے اور وہ پاکستان کی ترقی میں بطور اوورسیز پاکستانی کوئی کردار ادا کر سکیں۔

یہی وجہ تھی کہ ایک طویل عرصے سے اوورسیز پاکستانی اپنی اپنی پارٹی کے لیڈروں سے یہ درخواست کیا کرتے تھے کہ انہیں بھی پاکستان میں ووٹنگ کا حق دیا جانا چاہئے لیکن جب بھی ان کی جماعت حکومت میں آتی، ان کے لیڈر اوورسیز پاکستانیوں سے کیا جانے والا اپنا وعدہ بھول جاتے اور انہیں صرف جلاوطنی کا ساتھی سمجھا کرتے۔ ماضی میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی پاکستان میں حکومت کر چکی ہیں، ان کے دور میں بھی اوورسیز پاکستانی کمیونٹی اس بات کی خواہاں تھی کہ انہیں ملک میں حکومت کے قیام کے لیے اپنی مرضی کے امیدوار کو چننے کا حق دیا جائے لیکن ماضی کی کسی حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کی اس خواہش کو اہم نہ جانا لیکن پھر عمران خان کی قیادت میں تحریک انصاف کی حکومت قائم ہوئی اور پہلے دن سے ہی وزیراعظم عمران خان نے اوورسیز پاکستانیوں کو اپنی خارجہ پالیسی میں اہمیت دی۔

پاکستانی کمیونٹی میں سے ہی کئی مشیر مقرر کیے۔ ان کے مسائل کو اہمیت دی، ان کی شکایت پر پورا پورا سفارتخانہ تبدیل کیا۔ پرائم منسٹر پورٹل قائم کیا جہاں اوورسیز پاکستانیوں کی شکایات پر فوری کارروائیاں بھی کی گئیں جبکہ اب سب سے اہم کام وزیراعظم عمران خان نے پاکستان میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے کے لیے قانون سازی کرکے کیا ہے، تاریخ میں پہلی مرتبہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ایسا قانون پارلیمنٹ سے منظور کرایا گیا ہے، جس کے لیے ایک کروڑ پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے خصوصی شکر گزار ہیں لیکن ایک اہم اقدام جو ابھی تک نہیں کیا گیا، وہ یہ ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کے ایک کروڑ ووٹوں سے تو کسی نہ کسی سیاسی جماعت کو فائدہ ہوگا، جو ان ووٹوں سے حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہو جائے گی مگر ان ووٹرز کو کیا فائدہ ہوگا؟

یہ بات بھی بہت اہم ہے لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ وزیراعظم فوری طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے پارلیمنٹ میں کچھ نشستیں مختص کردیں تاکہ وہ نہ صرف پاکستانی انتخابات میں ووٹ ڈال سکیں بلکہ پارلیمنٹ میں ان کی نمائندگی کے لیے قومی اسمبلی میں آٹھ سے دس نشستیں موجود ہوں جبکہ سینیٹ میں بھی تین سے چار نشستوں پر ان کو نمائندگی مل سکے۔ اس طرح ایک کروڑ اوورسیز پاکستانی پارلیمنٹ کے اندر قانون سازی کا حصہ بھی بن سکیں گے۔ اس طرح ان میں حکمرانوں کا جلاوطنی کا ساتھی ہونے کی جو سوچ پیدا ہو رہی ہے اس کا بھی خاتمہ ہو سکے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ آئی ایم ایف سے دو سے تین ارب ڈالر کے حصول کے لیے حکومت پانی، بجلی، پیٹرول، آٹا، چینی مہنگی کر سکتی ہے تو کیا سالانہ 30ارب ڈالر بھیجنے والے پاکستانیوں کے لیے پارلیمنٹ میں چند نشستیں مختص نہیں کر سکتی؟ امید ہے وزیراعظم عمران خان جلد ہی اوورسیز پاکستانیوں کے اس مطالبے پر بھی عملدرآمد کرکے بیرون ملک مقیم ایک کروڑ پاکستانیوں کے دل جیتنے کا یہ موقع بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیں گے۔

Comments (0)
Add Comment