برٹرینڈ رسل نے درست کہا تھا کہ آپ کبھی بھی مذہب کو منطق کے میدان میں فتح یاب نہیں دیکھیں گے۔گزشتہ دنوں میرے ایک دوست جو کہ مسیح ہیں نے میری ملاقات ایک مسیحی مشہور مناظر سلیمان میتھیو سے کرائی۔ وہ ملیشیا مذہبی دورے پر تھے ان کی قیام گاہ پر مجھے بمع فیملی دعوت دی گئی جہاں چند خاص خاص لوگوں میں ایک یادگار بیٹھک کا خفیہ اہتمام ہوا۔
میں ان کے یوٹیوب پر مناظرے دیکھ چکا تھا۔ سلیمان سا چرب زبان بھی مسیحی لوگوں میں کم ہی دیکھنے کو ملے گا۔نجی تعارف کے بعد میں نے ان سے عرض کی کہ ایک عالم سے ایک نشت میں ایک ہی سوال کرتا ہوں اور میں چونکہ ایک فلسفی ہوں اس لئے روایتی سوال نہیں پوچھوں گا کہ آپ یسوع کو خدا کا بیٹا کیوں کہتے ہیں؟ ظاہر ہے جب آپ کی مقدس کتب لکھا ہے تو کہتے ہیں۔ میرا سوال بہت ہی بنیادی، مختصر اور گہرا ہے یہ نہیں کہ مسیحی مذہب کے لئے خاص ہے تمام مذاہب کے علماء اس سوال کا مخاطب ہیں۔ مگر آپ اپنے حساب سے مسیحی مؤقف ہمارے سامنے رکھ کر ہمیں مشکور فرمائیں۔
انہوں نے بڑے رکھ رکھاؤ سے سوال کی اجازت دی تو میں نے سوال رکھا کہ
"خدا نے ہمیں کیوں ہماری مرضی کے بغیر نیکی اور بدی، جنت اور جہنم کے اتنے بڑے امتحان میں پھنسا دیا”
حسبِ توقع سوال ان کے لئے نیا تھا اور حسبِ عادت انہوں نے اس بات کی وہ ہمیں بھنک بھی نہیں پڑنے دینا چاہتے تھے۔ فوری چابک دستی سے جواب تلاش کر کے بولے۔
"ہم یہ سوال خدا سے نہیں کر سکتے کیونکہ ہم مخلوق ہیں وہ خالق۔ ایک بڑھئی سے اس کی بنائی کرسی یہ نہیں کہہ سکتی کہ تو نے مجھے کیوں غلط بنا دیا اگرچہ کہ وہ غلط بھی بن جائے۔”
میں نے کہا "یہ آپ کا جواب ہے یا سوال کا جواب دینے سے ہی جواب ہے؟”
سلیمان: وہ خالق ہے اس کی مرضی وہ جو چاہے ہمارے ساتھ کرے۔(کلام میں ایک جگہ لکھا ہے کہ انسان چیز ہی کیا ہے کہ میں اس کی فکر کروں)
میں: کرسی شعور اور زبان نہیں رکھتی اس لئے سوال اٹھا ہی نہیں سکتی اس لئے جلدی میں آپ مثال غلط دے گئے ہیں۔ میں اپنے سوال کو ایک مثال سے واضح کرتا ہوں کہ آپ کی آنکھ کھلے اور آپ اچانک خود کو ایک ڈیتھ ریس میں پائیں جہاں یا تو کھیلنا ہو گا یا مرنا ہو گا اور کھیل میں اگر ہار گئے تب بھی مرنا ہو گا تو آپ کو نہیں لگتا کہ یہ آپ کے ساتھ زیادتی ہے؟
سلیمان: مان لیتے ہیں کہ ہم غلط ہیں۔ آپ بتا دیں کہ درست کیا ہے؟
میں: نہیں مجھے نہیں پتہ درست کیا ہے میں تو خود سچ کی تلاش میں ہوں کسی نے کہا سچ آپ کے پاس بکتا ہے تو لینے چلا آیا۔
اس کے بعد جتنی بھی باتیں ہوئی ادھر ادھر کی ہی کوئی مضموں کی طرف وہ نہیں آئے ،کیونکہ برٹرینڈ رسل نے درست کہا تھا کہ آپ کبھی بھی مذہب کو منطق کے میدان میں فتح یاب نہیں دیکھیں گے۔