رجب میں کونڈے کی نیاز کی حقیقت

22 رجب المرجب سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کی نیاز سے منسوب ہے،سن ہجری 122 رجب کی 22 تاریخ کی رات یعنی 21 کا دن گزار کر 22 کی رات بوقت نمازِ تہجد اللہ رب العزت نے سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کو مقامِ غوثِیت کبری عطا فرمایا 22 رجب کو عظیم نعمت مقامِ غوثیت کبری حاصل ہونے کے بعد سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ نے صبح کے وقت اللہ رب العزت کے جانب بطورِ شکر ادا کرنے کے لیے نیاز بنوائی جو دودھ اور چاول ملاکر بنائی گئی جسے ہم کھیر کہتے ہیں.. سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ خاندانِ رسول صل اللہ علیہ والہ و سلم کے چشم و چراغ ہیں آپ کے گھر میں ٹوٹی چٹائی اور مٹّی کے برتن ہی تھے اسی پر آپ شاکر و صابر تھے آپ نے مٹی کے پیالے میں نیاز رکھ کر اپنے دوست و احباب کو بلا کر فرمایا کہ آج رات اللہ پاک نے مجھے مقامِ غوثیت کبری عطا فرمایا اسی کا شکر ادا کرتے ہو ئے یہ نیاز آپ لوگوں کو بطورِ تبرّک پیش کرتا ہوں۔

آپکے صاحب زادے سیدنا امام موسیٰ کاظم رضی اللہ عنہ اور آپ کے دیگر مصاحبین (ساتھیوں) نے دریافت کیا (پوچھا) کہ اس نیاز میں ہمارے لیے (کیا) فائدہ ہے تو آپ نے فرمایا کہ رب کعبہ کی قسم اللہ نے جو نعمت مجھے عطا فرمائی ہے جس کا میں شکر ادا کرتا ہوں نیاز کی شکل میں اسی طرح اسی تاریخ میں جو بھی شکر ادا کرےگا اور ہمارے وسیلے سے جو دعا مانگےگا تو اللہ رب العزت اس کی مراد ضرور پوری فرما ئے گا اور دعا ضرور قبول ہوگی کیوں کہ اللہ رب العزت اپنے شکر گزار بندوں کو مایوس نہیں فرماتا سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کے پڑپوتے سیدنا امام حسن عسکری رضی اللہ عنہ سے کچھ دشمنانِ اہلِ بیت نے سوال کیا کہ جب ہمارے گھر میں پیتل تانبے کے بہترین برتن موجود ہیں تو مٹی کے کونڈون کی کیا ضرورت ہے؟ اس پر سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہمارے نانا جان محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت ہے مٹی کے برتن میں کھانا آج مسلمانوں نے ہمارے نانا جان کی سنتوں کو ترک کر دیا ہے۔

ہم نے اس نیاز کو مٹی کے پیالوں میں اس لیے ضروری قرار دیا ہے تاکہ کم از کم سال میں ایک مرتبہ ہی مٹی کے کونڈوں میں نیاز کھا کر سنت رسول صل اللہ علیہ وآلہ و سلم ادا ہو جا ئے یہ یاد رہے کہ 22 رجب ناہی آپ کے وصال کی تاریخ ہے اور نا ہی پیدائش کی تاریخ ہے یہ تو آپ کو مقام غوثِیت کبری ملنے پر ادا کی گئی شکر کی نیاز ہے۔

حوالہ:

1 : منہاج الصالحين
مصنف سیدنا امام محی الدین ابن ابو بکر بغدادی
2 : کشف الاسرار
مصنف سیدنا امام عبد اللہ بن علی اصفہانی
3 : معدم اسرارِ اہلِ بیت
سیدنا امام محمد بن اسماعیل متقی مکی
4 : مخزنِ انوارِ ولایت
سیدنا امام برہان الدین عسقلانی

Comments (3)
Add Comment
  • Arif Zia

    السلام علیکم جنابِ عالی
    ان کتابوں کے حوالے آپ نے دیئے ہیں لیکن یہ بتائیں یہ کتابیں سنی علماء کی ہیں یا شیعہ کی…؟
    دوسری بات یہ ہے کہ ان کتابوں کے صفحات یا عربی عبارات ضرور بتائیں ورنہ ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے…
    کیونکہ سنی علماء کی ایسی کوئی کتابیں نہیں ہیں…

    • tarkeen-e-watan

      مفتی مصطفی رضا خان بریلوی فتاوی مصطفویہ
      481 page

    • tarkeen-e-watan

      داتادربارلاہورسےشائع ہونےوالی کتاب”تفہیم المسائل”جلد ُدُول
      صفحہ پر996 چیئرمین مرکزی رویت ہلاك کمیٹی پاکستام،مہتمم دارالعلول نعیمیہ کراچی
      مفتی منیب الرحمان