رجب المرجب بیج بونے کا شعبان المعظم آب پاشی کا اور رمضان المبارک فصل کاٹنے کامہینہ ہے رجب المرجب جسم کو شعبان المعظم دل کواور رمضان المبارک روح کوپاک کرتا ہے اسی مہینے میں سفرِ معراج النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کا نہایت عظیم الشان واقعہ ہے معراج کے لغوی معنی انتہائی عروج کے ہیں دنیا میں جتنے انبیاء تشریف لائے ان کی شان اور مرتبے کے مطابق ان کی معراج ہوئی کسی کو معراج آتش نمرود میں ہوئی کسی کو کنویں میں کسی کو مچھلی کے پیٹ میں کسی کو ہوائی تخت پر کسی کو کوہ طور پر اور سرور کائنات محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی معراج عرش عظیم پر ہوئی معراج النبی ﷺ کا وقوع پذیر ہونا انسانی تاریخ کا ایک ایسا زرین اور درخشندہ باب ہے جس کا ایک ایک حرف عظمت و رفعت کی ہزار ہا داستانو ں کا امین اور عروج آدم خاکی کا ان گنت پہلوں کا مظہر ہے محمد ﷺ سے لوح افلاک پر شوکت انسانی کی جو دستاویز مرتب ہوئی وہ انسان کے اشرف المخلوقات ہونے کی دلیل ہی نہیں بلکہ ایسا مینارہ نور بھی ہے کہ جو تسخیرِ کائنات کے ہر مرحلے پر آنے والی نسل انسانی کے راستوں کو منور کرتا رہے گا سفر معراج اصل میں سفر ارتقا ہے یہ آقائے دو جہاں کا وہ عظیم معجزہ ہے جس پر عقل انسانی آج بھی انگشت بد نداں ہے۔
سفر معراج کے تین مراحل ہیں پہلا مرحلہ مسجر الحرام سے مسجد اقصی تک یہ زمینی سفر دوسرا مرحلہ مسجد اقصی سے سدر المنتہی تک ہے یہ کرہ ارض سے کہکشاوں کے اس پار واقع نورانی دنیا کا سفر ہے اور سب سے اہم تیسرا مرحلہ سدر المنتہی سے آگے قاب قوسین اور اس سے بھی آگے تک ہے یہ لازوال سفر محبت اور عظمت کا سفر ہے یہ سب دیدار محب اور محبوب کی انوکھی خاص ملاقات ہے لہذا اِس ملاقات کو زیادہ تر راز میں رکھا گیا سور النجم میں صرف اتنا فرمایا وہاں اللہ تعالی نے اپنے محبوب سے راز و محبت کی باتیں کرلیں بے شک اِس مقام پر اللہ تعالی نے اپنے محبوب کا خوبصورت مکھڑا دیکھا اور اپنے محبوب کی میٹھی میٹھی زبان سے باتیں سنیں یہی وہ مقام تھا جہاں فقط رسول کریم ﷺ ہی تھے جو اپنے رب تعالی کے حسن بے نقاب کے جلوے میں مشغول تھے یہی وہ مقام تھا جہاں سفر محبت و عظمت نے اپنے مقصود کو پالیا معراج سرکار ﷺ کو جسے قرآن پاک میں ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے ،، (ترجمہ) پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے کورات میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک سفر کرایا،، جس کے گردا گرد ہم نے برکتیں رکھی ہیں تاکہ ہم اسے اپنی آیات دکھائیں بے شک اللہ تعالیٰ سننے والا جاننے والا ہے (سورةٰ بنی اسرائیل) بشریت مصطفی ﷺ کی شانوں میں سے ایک شان ہے مقام نہیں ہے اگرآقا ﷺ کامقام صرف بشریت ہوتا تومسجداقصیٰ سے آگے نہ جاسکتے بشریت مصطفی ﷺ کامقام نہیں بلکہ بشریت کامقام آقا ﷺ کے قدموں میں ہے مقام مصطفی ﷺ کو جو لوگ فقط نورانیت میں بند رکھتے ہیں۔
ان کو سوچنا چاہیئے کہ جبرائیل اور براق جونور ہیں وہ سدرة المنتہیٰ پررہ گئے اورآقا ﷺ آگے چلے گئے اگرآقا ﷺ کا مقام فقط نورانیت ہوتا توسدرة المنتہیٰ سے آگے نہ جاسکتے پس بشریت بھی مصطفی ﷺ کی ایک شان اورنورانیت بھی مصطفی ﷺ کی ایک شان ہے بشریت مسجد اقصیٰ میں رہ گئی اورنورانیت سدرة المنتہیٰ پررہ گئی مصطفی ﷺ آگے چلے گئے معلوم ہوا یہ شانیں تھیں مقام اس سے اوپر ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کو آسمان پر بلایا آپ کے ظاہر وباطن کو آبِ زم زم سے پاک صاف کرکے حکمت و ایمان عطاء فرمایا اور اپنے قربِ خاص و خصوصی انعامات سے نوازا انبیائے کرام سے ملاقاتیں کروائیں آپ ﷺ نے تمام انبیاء علیہ السلام اور رسولوں کی امامت کرائی جنت و جہنم کا مشاہدہ کروایا اور نیکوں کے اجر و ثواب اور بروں کے انجام و عذاب کانظارہ کروایا جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی امت کو قیامت تک اپنے معبود اور خالق سے رابطہ کرنے اور اپنے مالک سے راز و نیاز کرنے کا سلیقہ بخشا گیا اور سورة بقرہ کی آخری آیات آپؐ کی اُمت میں سے ہر اس شخص کے کبیرہ گناہ بھی معاف کر دئیے گئے جس نے اللہ کے ساتھ کسی نوع کا شرک نہ کیا ہو فرضیت نماز کا عظیم الشان تحفہ دیا گیا کیا ﺁﭖ ’’ ﺍَﻟﺘَﺤِﻴَّﺎﺕُ ‘‘ ﮐﺎ ﭘﺲ ﻣﻨﻈﺮ جانتے ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﮨﻢ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﻤﺎﺯ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﮯ ﭘﮍھتےﮨﯿﮟ؟۔ ’’ﺍَﻟﺘَﺤِﻴَّﺎﺕُ‘‘ﺍﯾﮏ ﺑﮩﺖ ﺍﮨﻢ ﺩﻋﺎ ہے ﺟﺴﮯ ﮨﻢ ﺍﭘﻨﯽ ﺭﻭﺯ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﻣﯿﮟ پڑھتے ہیں ﺩﺭﺣﻘﯿﺖ ’’ﺍَﻟﺘَﺤِﻴَّﺎﺕُ‘‘ ﺍﺱ ﻣﮑﺎﻟﻤﮯ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺣﺼﮧ ہے ﺟﻮ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﻣﻌﺮﺍﺝ ﺍﻟﻠﮧ ﺭﺏ ﺍﻟﻌﺰﺕ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻣﺤﺒﻮﺏ ﻣﺤﻤﺪؐ ﮐﮯ ﻣﺎﺑﯿﻦ ﮨﻮﺍ ﺟﺐ حضرت محمدؐ ﺍﻟﻠﮧ ﺭﺏ ﺍﻟﻌﺰﺕ ﺳﮯ ﻣﻠﮯ ﺗﻮ ﺁﭖؐ ﻧﮯ ’ ﺍَﺳَّﻠَﺎﻡُ ﻋَﻠَﯿﮑُﻢ ‘ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮩﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﺱ ﺫﺍﺕ ﮐﻮ کیسے ﺳﻼﻡ کہے ﺟﻮ ﺑﺬﺍﺕ ﺧﻮﺩ ﭘﯿﮑﺮ ﺳﻼﻡ ہے ؟
ﻟﮩﺬﺍ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﷺ ﻧـے ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ ” ﺍَﻟﺘَﺤِﻴَّﺎﺕ ُﻟِﻠَّﻪِ ﻭَﺍﻟﺼَّﻠَﻮَﺍﺕُ ﻭَﺍﻟﻄَّﻴِّﺒَﺎﺕُ ” ﺗﻤﺎﻡ ﺯﺑﺎﻥ ﮐﯽ ﺑﺪﻧﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﻟﯽ ﻋﺒﺎﺩﺍﺕ ﺍﻟﻠﮧ کیلئے ﮨﯿﮟ
ﺍﻟﻠﮧ ﺳﺒﺤﺎﻥ تعالیٰ نے ﺍﺭﺷﺎﺩ ﮐﯿﺎ :-ﺍﻟﺴَّﻠَﺎﻡُ ﻋَﻠَﻴْﻚَ ﺃَﻳُّﻬَﺎ ﺍﻟﻨَّﺒِﻲُّ ﻭَﺭَﺣْﻤَﺔُ ﺍﻟﻠَّﻪِ ﻭَﺑَﺮَﻛَﺎﺗُﻪُ ﺍﮮ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﻧﺒﯽ ﺁﭖ ﭘﺮ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﺎ ﺳﻼﻡ ﺍﻭﺭ ﺑﺮﮐﺘﯿﮟ ﮨﻮﮞ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﷺ ﻧـے ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :- ﺍﻟﺴَّﻠَﺎﻡُ ﻋَﻠَﻴْﻨَﺎ ﻭَﻋَﻠَﻰ ﻋِﺒَﺎﺩِ ﺍﻟﻠَّﻪِ ﺍﻟﺼَّﺎﻟِﺤِﻴﻦَ ﺳﻼﻡ ﮨﻮ ﮨﻢ ﭘﺮ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺻﺎﻟﺢ ﺑﻨﺪﻭﮞ ﭘﺮ آپؐ نے ’’ﮨﻤﯿﮟ‘‘ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻣﻞ ﮐﯿﺎ , (ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺻﺎﻟﺢ ﺑﻨﺪﻭﮞ ﭘﺮ) ﺍﻟﻠﮧ ﻋﺰﻭﺟﻞ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺣﺒﯿﺐ ﷺ ﮐﮯ ﻣﺎﺑﯿﻦ ﯾﮧ ﻣﮑﺎﻟﻤﮧ
ﺳﻦ ﮐﺮﻓﺮﺷﺘﻮﮞ نے کہا ﺃَﺷْﻬَﺪُ ﺃَﻥْ ﻟَﺎ ﺇِﻟَﻪَ ﺇِﻟَّﺎ ﺍﻟﻠَّﻪُ ﻭَﺣْﺪَﻩُ ﻟَﺎ ﺷَﺮِﻳﻚَ ﻟَﻪُ ﻭَﺃَﺷْﻬَﺪُ ﺃَﻥَّ ﻣُﺤَﻤَّﺪًﺍ ﻋَﺒْﺪُﻩُ ﻭَﺭَﺳُﻮﻟُﻪ ﻣﯿﮟ ﮔﻮﺍﮨﯽ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺳﻮﺍ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﻌﺒﻮﺩ ﻧﮩﯿﮟ, ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﮔﻮﺍﮨﯽ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺣﻀﺮﺕ ﻣﺤﻤﺪ ﷺ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺑﻨﺪﮮ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮑﮯ ﭘﯿﻐﻤﺒﺮ ﮨﯿﮟ حضرت سلمان فارسی سے روایت ہے کہ سرکارمدینہ ﷺ نے ارشاد فرمایا رجب میں ایک دن اور رات ایسی ہے جواس دن کا روزہ رکھے اور وہ رات نوافل میں گزارے یہ سوبرس کے روزوں کے برابر ہو اور وہ 27 ویں رجب ہے اسی تاریخ کواللہ پاک نے محمد ﷺ کومبعوث فرمایا اللہ پاک ہم سب کوصراط مستقیم پر چلنے اوراس ماہ مبارک میں کثرت سے عبادت کرنے شب معراج سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے ہم سب کو آقا ﷺ کی سچی محبت اور غلامی کا درجہ نصیب فرمائے تاکہ بروز قیامت ہم محبوب ﷺ کی شفاعت اوراللہ پاک کی جنت کے حقدار بن جائیں