آج دنیا جس قدر تیزی سے ترقی کررہی ہے آج کا انسان اتنی ہی تیزی سے تنزلی کا شکار ہے۔
ہم کو آج دنیا میں جہاں کئی دیگر اہم مسائل کا سامنا ہے وہیں ایک انتہا ئی اہم مسئلہ اس دور میں اپنے بچوں کی اچھی پرورش و تربیت کرنے کا بھی ہے۔آج یہ معاملہ تقریباً ہر ماں باپ کے لئے ایک چیلنج سا بن گیا ہے جو حقیقتاً اپنے بچوں کو ایک اچھا انسان و مسلمان بنانا چاہتے ہیں۔
اسی سلسلے میں یہ کچھ اہم نقطے ہیں جو قارئیں کی نظر کررہی ہوں کہ جن پر عمل کرکے یقینا ًآپ اپنے بچوں کو زمانے کی برائیوں سے کسی حد تک یا مکمل بچاسکتے ہیں۔
1۔خود کو سدھارو پہلے پھر بچوں کو سدھارنے کی فکر کرنا
ایسا کبھی نہیں ہوسکتا کہ ہم خود تو فضول رسومات کو ،معاملات کو لوگوں کو نہ چھوڑیں اور اپنے بچوں سے چاہیں ۔
ایسا کبھی نہیں ہوسکتا،آپ جرمن اسٹائل میں رہیں گے آپ کے بچے آپ سے زیادہ جرمن بن کررہیں گے کیونکہ آپ یہاں پیدا نہیں ہوئے وہ یہاں پیدا ہوئے ہیں ۔
دوسرا اہم نکتہ
2۔والدین اپنے سارے ڈر خوف اپنے بچوں میں انڈیل کر چاہتے ہیں کہ وہ دنیا میں کو ئی کارنامہ انجام دیں۔
ایسا ناممکن ہے۔ڈرپوک انسان کبھی کچھ نہیں کرسکتا دنیا میں ہٹ کر۔
تیسرا اہم نکتہ
3۔انھیں اپنے کنٹرول میں رکھ کر ان سے یہ امید کہ وہ دنیا تسخیر کریں یہ ناممکن ہے۔
انھیں اپنی گودوں سے ،اپنے آنچل سے اپنے پلو سے نکالو گے،ان پر اعتماد و بھروسہ کرو گے تب ہی وہ دنیا تسخیر کرسکیں گے۔
چوتھا اہم نکتہ
4۔بچپن سے لے کر جوانی تک ایک ہی جملہ کہ لوگ کیا کہیں گے ،لوگ کیا کہیں گے ارے لوگ کیا کہیں گے،
پھر ان سے یہ امید لگانا کہ وہ اپنی زندگی کے فیصلے بنا کسی دباؤ کے کریں گے۔ناممکن
پانچواں اہم نکتہ
5۔انھیں ایک سمت متعین کرکے دیں،یا دین یا دنیا ،انہیں آدھا تیتر آدھا بٹیر نہ بنائیں۔
ان کو کنفیوژن میں رکھ کر دوہری زندگی جینے پر مجبور کرکے یہ چاہنا کہ وہ آپ کا صدقہ جاریہ بنیں گے ۔نو نو نو
(میری رائے سے اتفاق کرنا قطعی ضروری نہیں)