کُچھ لوگ میرا مذاق اڑاتے ہیں

کُچھ لوگ میرا مذاق اڑاتے ہیں، میری ذات پر تنقید کرتے ہیں، میرے خوابوں پر لعن طعن کرتے ہیں، میرے مقاصد پر نُکتہ چینی کرتے ہیں، میرے ارادوں اور اولوالعزمی پر یقین کرنے کی بجائے میری وقتی کمزرویوں اور وسائل کی ظاہری قلت کو بُنیاد بناکر انتہائی حقارت سے میرا تمسخر اُڑاتے ہیں۔ ماضی کی چند ایک کاوشوں میں میری وقتی ناکامی کو جواز بناکر مجھ پر طعنہ زنی کرتے ہیں اور کُھلم کُھلا میری توہین کرتے ہیں۔ میری حوصلہ افزائی کرنے کی بجائے میری حوصلہ شکنی کرتے ہیں، میری تائید کرنے کی بجائے دوسروں کو میری ذات سے بدظن کرتے ہیں۔

مجھے مضبوط کرنے اور تقویت پہنچانے کی بجائے مجھے ذہنی، اعصابی اور رُوحانی طور پر کمزور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ملک و قوم کے لئے میری مُحبت، پاکستان کو عظیم ترمملکت بنانے کی میری جُستجو، میری لگن، میرے ارادوں، میرے جذبے، میری بصیرت، میری صداقت، میرے اخلاص، میری روح کی پاکیزگی، میرے باطن کی روشنی، میرے کردار کی پختگی، میرے وجود میں رچی ہوئی خوشبو اور میرے چہرے پہ موجود نور کا ادراک کرنے کی بجائے دل ہی دل میں مجھ پر ہنستے ہیں۔

میری مستقبل کی کامیابی میں شراکت دار بننے کی بجائے یہ گمان لگا بیٹھے ہیں کہ مُستقبل قریب میں ایک ازلی ناکامی میرا مقدر ہے۔ لیکن میں اس طرح کے لوگوں کو اب خاطر میں نہیں لاتا اور نہ ان کی باتوں کو اہمیت دیتا ہوں۔ میں اس طرح کی سطحی سوچ رکھنے والے کمزور لوگوں کو نظر انداز کردیتا ہوں۔ کیونکہ جن کی روحیں مردہ ہوں اورقلب سیاہ ہوچکے ہوں وہ کبھی بھی آپ کے خیرخواہ نہیں ہوسکتے نہ عظیم مقاصد میں آپ کے ہم رکاب۔ میں اب اس طرح کے لوگوں سے اس بات پر بحث نہیں کرتا کہ میں کون ہوں، کیا کرسکتا ہوں یا مستقبل قریب میں میری جدوجہد کیا رنگ لاتی ہے۔

مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ کون میرے بارے میں کیا سوچتا ہے یا کیا کہتا ہے۔ میں نہ تو ہر ایک کو مطمئن کرسکتا ہوں اور نہ ہر ایک کی ہر بات کا جواب دینا مناسب سمجھتا ہوں۔ میں انتہائی تن دہی سے اپنے مقاصد کی جانب پیش قدمی کررہا ہوں۔ کل کی میری کامیابی ان لوگوں کو ان کی ہر بات، سوچ، خدشے، وسوسے، اندیشے اور خوف نیز میری ذات پر کی گئی ہر طرح کی تنقید، لعن طعن، نُکتہ چینی، طعنہ زنی اور میری ذاتی توہین کا بھرپور جواب دے گی۔ اس موقع پر میں خلیل جبران کی ایک بات کا حوالہ دینا ضروری سمجھتا ہوں۔

جو اس نے اس طرح کے لوگوں کے حوالے سے کی تھی۔ خلیل جبران کہتا ہے کہ "مجھے معلوم ہے کہ تم لوگ میرا مذاق ااُڑاتے ہو۔ میری ذات پر تنقید کرتے ہو اور اپنی محفلوں میں بیٹھ کر سرگوشی کے انداز میں ایک دوسرے سے کہتے ہو کہ خلیل جبران کی حیثیت ساحل سمندر پر پڑے ہو ئے ریت کے ایک حقیر ذرے سے ہرگز زیادہ نہیں ہے۔ لیکن میں تم لوگوں کو دوش نہیں دیتا۔ تم نہیں جانتے کہ میں کون ہوں۔ آج میں تم کو جواب دیتا ہوں کہ میں ایک لامُتناہی سمندر ہوں اور باقی تمام دُنیائیں میرے ساحل پر پڑے ہُوئے ریت کے چھوٹے چھوٹے ذرے ہیں”۔

Comments (0)
Add Comment