2030 ویژن کے تحت ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی عوام اور یہاں برسرروزگار افراد و انکے اہل خانہ کو مثبت تفریح کے مواقع فرام کئے ہیں، 2019ء میں پہلی دفعہ ریاض، جدہ اور دیگر شہروں میں ایک سے دو ماہ کی تقریبات کا اہتمام ہوا جس میں دنیا بھر سے گلوکار، فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والے افراد نے مقامی فنکاروں سے ملکر شاندار فن کے مظاہرے کرکے سعودی عوام، نوجوانوں کی لامحدود تعداد انکے اہل خانہ کے ہمراہ یہاں برسرروزگار غیرملکیوں کیلئے یکساں تقاریب کا اہتمام سعودی انٹرٹینمنٹ اتھارٹی اورسعودی ایونٹ سینٹر نے متعلقہ وزارتوں وزارت ثقافت اور دیگر محکموں کے بھر پور تعاون سے شاندار تقریبات کا اہتمام کیا ۔
2019ء کے بعد دنیا کو کروناء وباء نے آگھیر او ر دوسال نہ صرف اسطرح کی تقریبات بلکہ مسلمانوں کی مذہبی ذمہ داریوں کو بھی محدود کردیا، سعودی حکومت نے خاص طور مسلمانوں کی مذہبی ذمہ داریوں، انکی عبادات کیلئے دن رات محنت سے مختلف حصوں میں حرمین میں عبادات کو ممکن بنایا ،جس کے لئے تمام دنیا کے مسلمان سعودی حکومت کے شکر گزار ہیں۔ سعودی عرب تقریباً وہ پہلا ملک ہے کہ جس نے کروناء وباء سے اپنی عوام اور یہاں برسرروزگار افراد کی خاندانوں کو نجات دلائی اور مضبوط قسم کی احتیاطی تدابیر اختیار کیں۔وباء کے خاتمے کے ساتھ ہی جہاں دنیا بھر سے ایک مرتبہ پھر عمرہ اور اورحج کے زائرین کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا ہے ”نیشنل ایونٹ سینٹر“ جو براہ راست ولی عہد محمد بن سلمان کی زیر نگرانی ہے، سعودی عرب میں تفریحی تقریبات بھی شروع ہوئی ہیں جس کے اخراجات براہ راست نیشنل ایونٹ سینٹرولی عہد شہزادہ محمد سلمان کی ایماء سے ترتیب دیتا ہے اور جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی تقریبات کا نہائت منظم طریقے سے اہتمام کرتا ہے۔
یہ بات قابل ستائش ہے کہ اب سعودی عرب میں کوئی بھی تفریحی تقریب کا اہتمام کرنا چا ہے اسے سعودی انٹرٹیمنٹ اتھارٹی کی اجازت درکار ہوتی ہے جو پروگرام کی نوعیت اور سعودی قوانین کو مد نظر رکھ کر اسکی اجازت دیتا ہے، ایشین کمیونٹی کے کسی بھی تفریحی پروگرام کیلئے اتھارٹی کی مشیر نوشین وسیم اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ منظم انداز میں تفریحی تقریب کو کامیاب کرانے میں اہم رول ادا کرتی ہیں، انہوں نے جدہ، ریاض میں پاکستانی، ہندوستانی، بنگلہ دیشی، سری لنکن،فلپائنی، انڈونشین کمیونٹی کیلئے GEA کے تحت شاندار اہتمام کرکے اسے کامیاب کرایا ہے یہ بات ہے انکے زیر انتظام پروگراموں میں ایشین کمیونٹی کے ساتھ ساتھ سعودی افراد اور انکے اہل خانہ کی ایک بڑی تعداد شرکت کرکے لطف اندوز ہوتی ہے۔
گزشتہ دنوں ”موسم جدہ“ کے تحت جہاں ساحل سمندر پر بے شمار رنگا رنگ پروگرام منعقد ہورہے ہیں وہیں مناسب جگہوں پر بین الاقوامی سرکس سے بھی عوام مستفید ہورہے ہیں ،موسم جدہ جو 2 مئی کو شروع ہوا اور جون کی تیسرے ہفتے تک غالباً جاری رہے گا ،گزشت دنوں ”پاکستان نائٹ“ شاندار انعقاد جدہ کے مشہور پارک ”امیر ماجد“ میں ہوا جس میں ہزاروں کی تعداد میں سعودی ،پاکستانیوں اور دیگر نے رنگا رنگ تقریبات میں جوش و خروش سے شرکت کی۔
ہزاروں کی تعداد میں پاکستانیوں اور انکے اہل خانہ نے رات گئے تک رنگا رنگ میوزک پروگرام میں فنکاروں کو داد دی، پاکستانی نائٹ میں شرکت کیلئے پاکستان سے خصوصی طور پر مشہور مزاحیہ اداکاروں شکیل صدیقی، کاشف او ر ریمبو نے شرکت کی ،اور اپنی بات چیت سے ہزاروں پاکستانیوں کے مجمع کو قہقہے لگانے پر مجبور کیا۔ پاکستان نائٹ میں خاتون گلوکار نور الماس، نوجوان گلوکاروں رانا فاروق، سلیم رفیق نے بہترین پاکستانی گیت سنا کر ہزاروں شائقین سے داد حاصل کی،پاکستانی گیتوں کی دھن پر نوجوان رقص کرتے رہے۔پاکستان نائٹ میں بچیوں نے صوفی گیت پر رقص بھی پیش کیا۔
موسم جدہ میں امیر ماجد پارک میں کھانے پینے کی د کانوں کے ساتھ کارٹونوں کے کپڑوں میں ملبوس افراد کی مارچ بھی جاری ہے۔ پروگرام منیجر نوشین وسیم نے اس موقع پر کہا کہ مجھے خوشی ہے آج کے پروگرام میں پاکستانیو ں کی بھر پورتعداد نے حوصلہ افزائی کی ہے اور انشااللہ ہم پاکستانیوں کیلئے مزید بہترین رنگا رنگ تقریبات کا اہتمام کرتے ہیں گے ، پاکستان سے آئے ہوئے فنکاروں شکیل صدیقی، کاشف، اور ریمبو نے نوشین وسیم کا شکریہ ادا کیا اور پاکستانیوں سے درخواست کی وہ برادر ملک میں ایسے کام کریں کہ پاکستان کا پرچم سربلند رہے۔پاکستان سے آئے ہوئے فنکار شکیل صدیقی، کاشف خان اور ریمبو نے کہا کہ اتنے اچھے لوگ ہم نے کم ہی دیکھے ہیں جو پورے پروگرام میں بہت دلچسپی سے ہمہ تن گوش رہے اور ہمیں دل بھر کا داد دی جو ہمیشہ ہماری یادوں میں رہے گی اور ہمیں جب بھی یہاں بلایا گیا ہم فوری اپنے دیگر پروگرام چھوڑ کر یہاں شرکت کرینگے ۔
چونکہ یہاں اپنے فن کے اظہار کے ساتھ ساتھ مکہ مدینہ، اور روضہ رسول پر حاضری سے دلی سکون حاصل ہوتا ہے ہم نے یہاں عمرہ کی ادائیگی کے دوران خادم الحرمین الشریفین، ولی عہد شہزادہ محمد سلمان کی کامیابی اور درازی عمر کی دعا کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کی ترقی، پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی دعا کی۔ پروگرام میں یہ دیکھ کر کچھ اچھا نہیں لگا کہ جہاں ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ موجود ہیں وہاں سرکاری طور پر پاکستانیوں کیساتھ رابطے کے ذمہ دار ہمارا کوئی سفارت کار موجود نہیں تھا جسے وہاں ہزاروں پاکستانیوں نے محسوس کیا خاص طور پر پاکستان سے آئے ہوئے فنکاروں نے اس بات کو محسوس کیا ،انہوں نے کہا ہم جس ملک میں جاتے ہیں جاکر اپنے سفارتکاروں سے ملاقات کرکے خوشی ہوتی ہے، میں نے انہیں بتایا کہ انہیں دعوت دی جاتی ہے شائد انہیں اگر دعوت نہ دی گئی پھر بھی انکا فرض بنتا ہے کہ اگرپاکستان کے نام پر کوئی تقریب منعقدہو انہیں خود بھی اس میں دلچسپی لینا چاہئے۔