پتھر کا زمانہ از غلام عباس ساغر

ہزاروں سال پہلے ایک زمانہ جسے آج کی سائنس پتھر کا زمانہ کہتی ہے۔مگر کیا پتھر کا زمانہ ختم ہو گیا یا آج بھی ہم پتھر کے زمانے میں ہی جی رہے ہیں۔آج کے جدید دور میں ہم خود کو ماڈرن اور پرانے دور والوں یا پرانی رسموں پر چلنے والوں کو جاہل کہتے ہیں لیکن بدلہ کچھ بھی نہیں، پتھر کے دور میں آگ پر کچا گوشت پکا کر کھایا جاتا تھا آج بھی ایسا ہی ہے صرف ہم نے اس کو بار بی کیو کا نام دے دیا ہے۔

پتھر کےزمانہ میں رشتوں کا کوئی تقدس نہیں تھا اگر آج دیکھا جائے تو کئی ایسے کیس سامنے آئے جس میں باپ نے بیٹی کو، بھائی نے بہن کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔پتھر کے زمانے میں پہناوا یعنی کپڑوں کا کوئی تصور نہیں تھا،آج سب کچھ جانتے ہوئے ہم نے خود کو ماڈرن تصورکرنے کے لئے سر سے دوپٹہ اتار دیا ،جسم ڈھا نپنے کی بجائے جسم ظاہرکرنا شروع کر دیا اور یہاں تک کے میرا جسم میری مرضی کے نعرے تک لگا دیے۔

پتھر کے زمانہ میں کوئی قانون نہیں تھا جس کا دل چاہتا جسکو قتل کر دیتا اور جس کا دل چاہتا وہ کسی کو زیادتی کا نشانہ بنادیتا،کیا آج یہ سب نہیں ہو رہا؟۔پرانے وقتوں میں ایتھوپیا کے کچھ لوگ خود کو نشہ میں کرنے کے لئے چند جڑی بوٹیاں استعمال کرتے تھے آج آپ کو جگہ جگہ شراب اوردیگر نشہ آور اشیاء کے اڈے مل جاتے ہیں۔

پتھرکے زمانہ میں جان و مال کا کوئی امان نہیں تھا آج بھی وہی وحشت ہے،آخر بدلہ کیا ہے اتنے سال گزر جانے کے بعد ،میرا جواب تو یہی ہے کہ کچھ نہیں بدلہ صرف ہم نے ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے ہر چیز کوماڈرن طریقے سے استوار کر لیا ہے جی آج بھی ہم پتھر کےزمانہ میں رہےہیں۔

Comments (0)
Add Comment