وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کو اوورسیز پاکستانیوں کی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نمائندگی کا وعدہ پورا کرنا چاہئے اوورسیز پاکستانیوں کی ہمیشہ سے یہ خواہش رہی ہے کہ پاکستان میں کوئی بھی سیاسی جماعت حکومت بنائے تو اوورسیز پاکستانیوں کی وزارت کسی اوورسیز پاکستانی کو دی جائے جو اوورسیز پاکستانی ہو اور اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل بخوبی جانتا ہو۔مگر اس بار بھی پاکستان میں پاکستان مسلم لیگ ن اور اس کی اتحادی جماعتوں کی حکومت بننے کے بعد ایک بار پھر اوورسیز پاکستانیوں کی وزارت کسی اوورسیز پاکستانی کو دینے کی بجائے پاکستان سے ایک منتخب نمائندہ کو سونپ دی گئی ہے۔
جبکہ اوورسیز پاکستانی نئی حکومت کے وزیراعظم جناب میاں شہباز شریف سے امید لگائے بیٹھے تھے کہ وہ اوورسیز میں سے کسی اہل بندے کو یہ ذمہ داری سونپیں گے جس کیلئے بہترین انتخاب برطانیہ میں مقیم عرصہ دراز سے اوورسیز پاکستانیوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والے بیرسٹر امجد ملک تھے جو اہل بھی تھے اور ان کا نام بھی اخبارات اور سوشل میڈیا پر گردش کر رہا تھا مگر وزیراعظم پاکستان اور ان کی اتحادی جماعتوں نے گجرات سے منتخب ہونے والے مسلم لیگ ق کے رکن قومی اسمبلی چوہدری سالک کو یہ ذمہ داری سونپی ہے،لیکن ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں۔
قائد پاکستان مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف ، صدر مسلم لیگ ن اور موجودہ وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف اور صدر انٹرنیشنل افیئرز اوورسیز پاکستانیز سینیٹر اسحاق ڈار نے الیکشن سے پہلے پاکستان مسلم لیگ ن کے منشور میں تارکین وطن کیلئے سولہ نکاتی پروگرام کا اعلان کیا تھا جس پر عمل کرنے کا وقت آن پہنچا ہے ۔ بیرون ملک بسنے والے اوورسیز پاکستانیز ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کر رہے ہیں جن کے مفادات کا تحفظ ہرصورت یقینی بنایا جانا چاہئے ۔
ایک کروڑ سے زائد اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل جن میں اوورسیز پاکستانیوں کیلئے مخصوص نشستیں ،ون ونڈو سرمایہ کاری کی سہولت، مخصوص امیگریشن کاؤنٹرز،خصوصی عدالتیں اور کمرشل کاؤنٹرز، پبلک سیکٹر ہائوسنگ اسکیموں میںدس فیصد کوٹہ اور پانچ فیصد مالیاتی رعایت ،خصوصی قومی بچت اسکیم،آن لائن بائیو میٹرک تصدیق، کاروباری منصوبوں اورسٹارٹ اپ کیلئے سہولت کاری، تمام صوبوں میں اوورسیز کمیشن کا قیام، وطن واپسی پر خوش آمدید اور مکمل سہولیات ، جائیدادسے متعلق تنازعات کا حل، تنازعات کے متبادل حل کیلئے طریقہ کار، زیادہ ترسیلات بھیجنے والوں کی ستائش اور انعام و کرام،دستاویزات کی آن لائن تصدیق، پاسپورٹ اور نادرا کی آن لائن سہولت، اور تارکین وطن پر مشتمل ایڈوائزری کونسلز کا قیام و دیگر بہت سے نکات ہیں جن پر نئی حکومت کا عمل کرنا فل فور ضروری ہے۔
جیسا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے حل کیلئے ماضی میں بھی پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے بہت کام کیا جسکی واضح مثال پنجاب میں اوورسیز کمیشن کا قیام اور اسکا چیئرمین برطانیہ سےافضال بھٹی اوورسیز پاکستانی کو لگایا ،وائس چیئرمین اوورسیز پاکستانی امریکہ سے شاہین بٹ کو لگایا جبکہ فیڈرل میں او پی ایف کے بورڈز آف گورنرز کے چیئرمین کی ذمہ داری بھی پہلی بار برطانیہ سے ہی ایک اوورسیز پاکستانی بیرسٹر امجد ملک کو سونپی گئی اور ابھی ایک بار پھر پاکستان میں مسلم لیگ ن کی حکومت قائم ہونے کے بعد اوورسیز پاکستانی وزیراعظم پاکستان سے امید لگائے بیٹھے ہیں کہ وہ اوورسیز پاکستانی جو ہمیشہ کی طرح ملک کے معاشی استحکام میں اپنا مثالی قردار ادا کر رہے ہیں اور وہ وطن عزیز کیلئے زر مبادلہ کی صورت میں گرانقدر خدمات سرانجام دےرہے ہیں۔
ان کے لئے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں سمندر پار پاکستانیوں کے لیے مخصوص نشستوں کا قانون جلد از جلد نافذ کروائیں گے جیسا کہ انہوں نے اپنے منشور میں ووٹوں کے بدلے میں سمندر پار پاکستانیوں کی براہ راست نمائندگی کا اعلان کیا تھا۔ جس کے بعد پارلیمان میں اوورسیز پاکستانیوں کو نمائندگی ملے تاکہ وہ ایک کروڑ سے زائد اوورسیز پاکستانیوں کے حقوق کیلئے آواز اٹھا سکیں اور مسائل کو حل کروا سکیں۔