بھارت نے حسب توقع پہلگام واقعہ پر جامع تحقیقات کاانتظارکئے بناء 6 مئی کی رات بھارت کی جانب سے پاکستان میں چھ مقامات پر چوبیس حملے کیے گئے جس کے نتیجہ میں 8 پاکستانی شہید ہوئے اور 35 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر اور وزارت اطلاعات نے ساری رات قوم کو لمحہ لمحہ باخبر رکھا۔ یہ غالباً مئی 1998 کا مہینہ تھا جب بھارتی ہندواتا نے پانچ ایٹمی دھماکے کئے اور اپنی برتری ظاہر کرنے کی کوشش کی جسکے جواب میں اس وقت کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے تمام ترغیبات پس پشت ڈال کر پانچ کے مقابلے میں چھ ایٹمی دھماکے کرکے ملک کو ناقابل تسخیر دفاعی برتری عطا کی جس پر قوم انکی اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور اپنے شہیدوں اور غازیوں کی احسان مند ہے۔ آج بھی صورت حال مختلف نہیں ۔آج میاں نواز شریف کا چھوٹا بھائی برسر اقتدار ہے اور بھارتی جنگی جنون کا اس نے ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے حافظ نے تو آپریشن سندور کو سندور لگادیا ہے اور پاکستانی بہادر فضائیہ نے اپنی ریپوٹیشن برقرار رکھتے ہوئے فرانسیسی طیارے رافیل کی ساکھ کو مٹی میں ملا دیا ہے۔ اب دونوں ایک دوسرے کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ مسلہ جہاز میں ہے یا پائلٹ میں۔
ان باتوں سے قطع نظر پاکستان بھارت کی جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے جو کہ پاکستان کی خودمختاری، اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اس اقدام نے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ پاکستان نے بجا کہا ہے کہ ہم اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کریں گے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کی جانب سے پاکستان پرحملے کو شرمناک قرار دے دیا۔عقلمندی اسی میں ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بیٹھے اور بھارت کو ہوش کے ناخن لینے کا کہتے ہوئے اپنی اپنی پوزیشن پر واپس جانے کا کہے اور پہلگام کے واقعے پر آزادانہ خودمختار اور منصفانہ تحقیقات کیلئے کمیشن مقرر کرے۔ زیادہ دیر کی تو شاید دونوں ممالک بھوک افلاس اور غربت کاخاتمہ تو کیا کریں اپنے لوگوں کیلئے اس میں اضافے کا باعث نہ بن بیٹھیں۔ بھارت کا جنون اور پاکستان کی دفاعی صلاحیت اس ملاکھڑے کو زیادہ دیر روک نہیں سکتی۔
یہ خطہ پہلے ہی دہشت گردی کا شکار رہا ہے۔ کشمیر دونوں ممالک میں ایک وجہ تنازعہ ہونے کے باعث ابھی تک حل طلب ہے جسکی وجہ سے فوجی سازو سامان پر زیادہ سرمایہ کاری ہوتی ہے۔ لگتے ہاتھ اگر اقوام متحدہ اس مدعے کو اپنی ہی قراردادوں کے ذریعے حل کروادے تو یہ ان ممالک کی اربوں لوگوں پر احسان ہوگا ۔ بھارت کشمیر کشمیریوں سے اور پاکستان سے بزور طاقت چھین نہیں سکتا اور پاکستان کشمیر اسے کبھی ہڑپ کرنے نہیں دے گا ۔ پاکستان میں پچھلے دنوں جعفر ٹرین کا واقع ہوا ہے جسکے تانے بانے سرحد پار جاکر ملتے ہیں۔ اے پی پی ایس پشاور کا زخم ابھی تازہ ہے جب ایک آرمی سکول میں دہشت گردوں نے گھس کر سو سے زیادہ بچے چن چن کر شہید کئے۔ امریکہ کی وار آن ٹیرر میں افغان پاکستان بارڈر دو دہائیوں تک جنگی علاقہ بنا رہا۔ لاکھوں ریفیوجی گھر بار چھوڑ کر پاکستان منتقل ہوئے۔ ایسے میں یہ کہنا صائب ہوگا کہ پاکستان اور بھارت دہشت گردی جیسے مسلے کا کسی بڑے فورم پر بیٹھ کر ملکر مقابل کریں ۔ جارحیت جواب دے گی اور جواب ہمیشہ نفرت تقسیم اور تشدد کے فروغ کا باعث بنتا ہے۔ بھارت نے پاکستانی امن کی خواہش کو انکی کمزوری سمجھ لیا ہے۔ وہ نہیں جانتے ابھی تو پاکستان نے وزیراعظم مودی کے سرپرائز کیلئے ایک جہاز مکمل خفیہ رکھا ہوا ہے۔
وزیر اعظم مودی نے اپنی توجہ متنازعہ اقدامات، خاص طور پر مذہبی مقامات کے انہدام، پر مرکوز رکھی ہے۔انہوں نے بابری مسجد کے واقعہ پر صریحاً سیاست کی ہے جس سے مزہبی اقلیتیں بد دل ہوئی ہیں۔ حقیقی قیادت اس وقت سامنے آئے گی جب جامع ترقی اور بین المذاہب ہم آہنگی کی کوششیں کی جائیں گی—وہ اقدار جن کی وکالت گاندھی نے کی تھی۔ خواتین اور بچوں جیسے کمزور طبقوں کے خلاف طاقت کا استعمال نہایت تشویشناک اور قابل مذمت ہے۔ حالیہ کشیدگیوں کے دوران پاکستان کا ردعمل متوازن اور حکمت عملی پر مبنی نظر آیا، جس میں خیر سگالی کے اشارے بھی شامل تھے، جیسے کہ کرتارپور راہداری کا افتتاح، جو پنجابی برادریوں کے لیے ایک علامتی اور مثبت قدم تھا۔ لیکن صرف طاقت کے مظاہروں پر انحصار قلیل مدتی سوچ ہے؛ پائیدار امن اور باہمی احترام ہی اس خطے کا مستقبل متعین کر سکتے ہیں۔
پاکستانی فضائی میزبان بھارت کے رافیل کیلئے چائے لیکر بیٹھے تھے یہی جیت ہے۔ پاکستان کا دفاع ہی اسکا بہترین اٹیک تھا۔ قائداعظم کے وژن کو سلام کہ ہم ایک آزاد خودمختار اور بہادر ملک اور قوم ہیں۔ ابھی تو BJP لیڈرنریندرا مودی طاقت کے ضعم میں مسجدیں گرا رہے ہیں جس دن ایک بنائیں گے اس دن گاندھی والا انڈیا شروع ہوگا۔ قائداعظم محمد علی جناح کے ویژن کو سلام کہ دو قومی نظریہ کے تحت پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے تب ہی اسکی فضائیہ نے بھارتی جنگی جنون کو سندور لگادیا ہے۔