"محمد علی جناح”

0

انسان دنیا سے چلے جاتے ہیں لیکن ان کے عمل باقی رہ جاتے ہیں اور انہی اعمال کی بدولت وہ لوگ کبھی تو حیات جاوداں کے حق دار ٹھہرتے ہیں تو کبھی بے نشاں۔

اسی دنیا میں ایک انسان ایسا بھی گزرا جس نے بے نوا قوم کی راہنمائی کی اور ان کے حق کے لئے اٹھ کھڑا ہوا ۔ دشمنوں کے اندر رہ کر ، ان کے بے حسی اور نفاق سے بھری ذہنیت کا اندازہ لگایا کہ یہ کس طرح ایک قوم کے حق کا شخصی استحصال کر رہے ہیں۔  ان کو ان کے جائز حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔  ان کو اپنی مرضی سے جینے کا حق تک نہیں دیا جا رہا کہ وہ اپنے مالک کے حضور کھڑے ہو سکیں۔ اپنی رائے کا اظہار کر سکیں ، اپنی ثقافت اپنے اطوار کے مطابق اپنی اور آئندہ آنے والی نسلوں کی بہترین پرورش کر سکیں ۔

اس شخص کی روح کے پردے رب کائنات نے یوں کھولے کہ اس پہ دشمنان مسلم کی کھوکھلی سازشیں آشکار ہو گئیں۔ پھر اس شخص نے ایک عزم کیا کہ ایک الگ ریاست کا وجود لازم و ملزوم ہے اور میں ان کو یہ حق لے کر کے دونگا ۔

اس کے ارادے میں رب کی رضا شامل ہوگئی اور دن رات وہ اسی تگ و دو میں دوڑنے لگا ۔ دوست سب دشمن بن گئے ، اور ہر آن ایک نیا وار اس شخص کو ہرانے کے لئے تیار تھا ۔ لیکن جس کو قدرت نے کسی مقصد عظیم کے لئے چنا ہو پھر وہ اپنی طاقت اور ہمت کو نہیں بلکہ مقصد کو دیکھتا ہے ۔

میری مراد ایک عظیم لیڈر اور ایک قوم کے بانی ” قائداعظم محمد علی جناح” ہیں۔ ایک ایسا راہنما جس نے ایک ملک کو دنیا کے نقشے پہ ابھارا اور مسلم قوم کو ایک نئی جہت دی کہ وہ خود داری کی زندگی جئیں۔ خود کو اس غلامی سے آزاد کرائیں، جس میں وہ برسوں سے جھکڑے چلے آئے رہے ہیں۔

سامنے تھےتمام بونے لوگ
عزم کا تھا ہمالیہ اک شخص
اس کا ثانی کہاں تلاش کروں؟
آپ اپنی مثال تھا اک شخص

آپ 25 دسمبر 1876 کو کراچی کے ا یک مشہور تجارتی خاندان میں پیدا ہوئے۔ آپ نےابتدائی تعلیم سندھ مدرسۃ الاسلام اور کرسچن مشن سکول میں حاصل کی۔ آپ  نے 1893 میں لنکن ان میں شمولیت اختیار کی اور تین سال بعد پیشہ وکالت اختیار کیا ۔ آپ یہ کام کرنے والے سب سے کم عمر ہندوستانی تھے ۔

محمد علی جناح کے سامنے صرف ایک قوم کی ذمہ داری نہیں تھی جس کو بخوبی نبھا لیتے ۔ اردگرد دشمنوں کا ایسا جال بچھا تھا کہ جو کو توڑنا یا سمجھنا ایک عام انسان کے بس کی بات نہیں۔ محمد علی جناح وہ انسان تھے جنھوں نے اندرونی اور بیرونی سازشوں کو نہ صرف بھانپ لیا بلکہ مردانہ وار اس کا مقابلہ بھی کیا ۔

ایک الگ ریاست کا مطالبہ پیش کیا اور ایک الگ داستان رقم کی ۔ اور آپ نے فرمایا کہ ” ہم نے پاکستان کا مطالبہ زمین کا ایک ٹکڑا حاصل کرنے کے لیے نہیں کیا، بلکہ ہم ایسی جائے پناہ چاہتے تھے، جہاں ہم اسلامی اصولوں کے مطابق زندگی بسر کر سکیں۔‘‘

14 اگست 1947ء کو دنیا کے نقشے پہ ابھرنے والا یہ ملک اس شخص کی محنت کا عملی ثبوت ہے ۔ اس ملک کی سالمیت کو برقرار رکھنا اور اس کو نئے سرے سے بحال کرنا ایک جاں گزیں مرحلہ تھا ۔ تاہم کئی شورشیں اٹھیں، کتنا ہی نقصان کرتیں چلیں گئیں لیکن یہ شخص اپنے عزم پہ ڈٹا رہا ۔ نا صرف مہاجرین کی بحال اور بہبود کے لئے کوشش کی بلکہ اپنی قوم کو ایک نئی سوچ ایک تحریک دی کہ وہ سب مل کے اس مشکل وقت کا مقابلہ کریں۔ انھیں اسلامی روایات کا بہترین درس دیا کہ اپنی تاریخ اٹھاؤ اور دیکھو کیسے آج سے عرصہ دراز پہلے بھی ہجرت کی گئی اور کیسے انصار نے حب الوطنی اور حب الانسانی کا ثبوت دیا ۔ آج اس قوم پہ کڑا وقت آن پڑا ہے ، سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہے اور آنے والوں کو جگہ بھی دینی ہے اور ان کی دل جوئی بھی کرنی ہے ۔ تاریخ گواہ ہے کہ اس قوم کے لیڈر نے جس محبت اور جرات سے اس قوم کو اسلامی تعلیمات کا درس دیا اور قوم نے بھی اپنے لیڈر کی آواز پہ لبیک کہا اور ایک نئے دور کا آغاز ہوا، اس کی مثال نہیں ملتی ۔

آپ کا یہ پیغام سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہے ۔
"ہم سب پاکستانی ہیں اور ہم میں سےکوئی بھی سندھی ، بلوچی ، بنگالی ، پٹھان یا پنجابی نہیں۔ ہمیں صرف اور صرف اپنے پاکستانی ہونے پر فخر ہونا چاہیے۔”

آج بھی اس پیغام کو اپنانے اور اس پہ عمل کی اشد ضرورت ہے کہ ہم بحیثیت ایک قوم اس ملک خداداد کا حصہ ہیں اور پوری دنیا میں ہماری پہچان ایک پاکستانی کی ہے ۔ ہم اس پہچان سے خود کو الگ نہیں کر سکتے ۔ آج اس ملک کے باشندوں کو ضرورت ہے کہ اپنا اپنا بہترین کردار ادا کریں۔ اس ملک کے اندر انتشار کی بجائے امن اور محبت کا بول بالا ہو ۔ ہر طرف بہاروں کا راج ہو اور ہمارے اداروں کا تقدس پامال نہ ہو ۔ ہماری قوم کا مان اور تشخص سلامت رہے ۔ اس عظیم لیڈر نے تو اپنا حق ادا کر دیا ، لیکن آج بحیثیت پاکستانی قوم اور بحیثیت ایک پاکستانی ہمیں کوشش کرنا ہوگی کہ اس ملک کی سالمیت اور بقاء برقرار رہے ۔

وطن کے جاں نثار ہیں وطن کے کام آئیں گے
ہم اس زمیں کو ایک روز آسماں بنائیں گے

مالک دوجہاں اس عظیم لیڈر کی مرقد پہ کروڑہا رحمتوں کا نزول فرمائے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!