اسلام آباد پولیس کے گمنام غازی کو خراج تحسین
یہ کہانی ہے اسلام آباد پولیس کے غازی ایک ریٹائرڈ پولیس آفیسر کی
سال دو ہزار اکیس کی گھپ اندھیری اماوس کی رات تھی جب دارالحکومت اسلام آباد میں چک شہزاد بحریہ انکلیو سے ایک دکاندار اپنی دکان بند کر کہ قریبی گائوں اپنے گھر جا رہا تھا کہ اچانک چند مسلح افراد نے اس پر حملہ کر دیا، اس پر تشدد کر کہ نقدی چھین لی گئی اور نیم بیہوش شہری کو چھوڑ کر ڈاکو فرار ہو گئے،یہ مشہور زمانہ بلال گینگ کے کارندے تھے جنھوں نے دارالحکومت اسلام آباد میں خوف و ہراس پھیلا رکھا تھا۔ راہ زنی کی وارداتوں، گھروں میں ڈکیتیوں، قتل اور اغوا کے مقدمات میں بلال اور اسکا گینگ براہ راست ملوث تھا لیکن یہ گروہ چھلاوے کی طرح غائب ہو جاتا تھا۔ اسلام آباد پولیس نے اس خطرناک گروہ کے سرغنہ کو گرفتار کرنے کے لیے کئی آپریشن بھی کئے۔
اسلام آباد پولیس کے ریٹائرڈ آفیسر راجہ ناصر محمود عباسی چک شہزاد کے رہائشی ہیں اور اسلام آباد کے نواحی دیہاتوں میں ہونے والی ڈ کیتی اور راہ زنی کی وارداتوں سے سخت نالاں تھے، انھوں نے فیصلہ کیا کہ ان وارداتوں میں ملوث بلال گینگ کی گرفتاری کے لیے پولیس کی مدد جائے۔ پاکستان آرمی ایس ایس جی کے سابق کمانڈو راجہ ناصر محمود عباسی اسلام آباد پولیس کے ریٹائرڈ آفیسر ہیں جنھوں نے اپنی زندگی کے ماہ و سال پولیس لائنز ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد اور سملی ڈیم پولیس ٹریننگ سینٹر میں اسلام آباد پولیس کے سینئر و جونیئر آفیسرز کو ٹریننگ دیتے گزارے، پینسٹھ سالہ بوڑھے کمانڈو راجہ ناصر محمود عباسی سال دو ہزار اکیس کی ایک روشن صبح اپنے پالتو جرمن شیفرڈ کتے’’جیک‘‘ کے ہمراہ واک پر گئے۔
دراصل وہ اپنی مدد آپ کے تحت اہل علاقہ کی بلال گینگ سے چھٹکارے کے لیے معلومات لینا چاہتے تھے اس مقصد کے لیے انھوں نے قریبی دیہی علاقوں کے معززین کو اکٹھا کیا اور اس خطرناک گینگ کے متعلق معلومات جمع کرنا شروع کر دیں، چار دن کی مسلسل ریکی کے بعد وہ اس گینگ کے متعلق مفید معلومات جمع کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ انھوں نے اپنے دونوں بیٹوں، چند رشتے داروں کے ساتھ مل کر آپریشن پلان بھی ترتیب دے ڈالا، بلال ڈاکو کو پکڑنے کےلئے جب انھوں نے اپنا مشن اپنے گھر والوں کو بتایا تو ان سے کہا گیا کہ آپ اب اپنے آپکو کمانڈو سمجھنا چھوڑ دیں آپ بوڑھے ہو چکے ہیں اتنا خطرناک آپریشن اپ اکیلے نہیں کر سکتے لیکن اس بوڑھے کمانڈو نے انگریزی ایکشن فلموں کی طرح پلان ترتیب دیا اور اس پر عمل کرنے میں کامیاب بھی ہو گئے۔
پورے آپریشن میں ایک گاڑی اور ایک موٹر سائیکل استعمال ہوئی جب بلال گینگ کے سرغنہ کو پکڑنے کے لئے اٹیک کیا گیا تو راجہ ناصر نے اپنی جیب میں رکھی گئی سرخ مرچیں نکال کر ملزم کی آنکھوں میں ڈال دیں اسے اپنا ہتھیار نکالنے کا بھی موقع نہیں ملا جب انھوں نے اکیلے ہی اسے کِک سے ناک آ ئو ٹ کر دیا اور متعلقہ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کو انکی ٹیم کے ہمراہ بلا کر بلال گینگ کے سرغنہ اور اسکے ساتھیوں کو اسلام آباد پولیس کے حوالے کیا۔ اسلام آباد پولیس نے سال 2022 کی کارکردگی رپورٹ جاری کی ہے جس میں خطرے کی علامت سمجھے جانے والے بلال گینگ کے خاتمے کو ٹاپ آف دی لسٹ بیان کیا گیا ہے ۔سال دو ہزار بائیس میں اسلام آباد پولیس نے سنگین و دیگر جرائم میں ملوث 19 ہزار 716 ملزمان کو گرفتار گیا۔
اسلام آباد پولیس نے سال 2022 کارکردگی رپورٹ کے مطابق 1ارب 38کروڑ سات ہزار روپے سے زائد کا مال مسروقہ برآمد کیا گیا، سال بھر میں 475گاڑیاں اور728موٹرسائیکل بر آ مد کیے گئے، ڈکیتی،سرقہ بالجبر کے 1122 مقدمات میں ملوث 234گینگز کے656ممبران سمیت 1450ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ نقب زنی،سرقہ عام میں ملوث ملزمان کیخلاف 1202مقدمات میں 167گینگزکے 437 ممبران سمیت 1610ملزمان گرفتار ہوئے۔ اندھے قتل کی وارداتوں میں ملوث ملزمان کیخلاف کارروائیوں میں 78ملزمان کو ٹریس کرکے کل43 مقدمات درج کئے گئے۔ منشیات فروشوں کیخلاف کریک ڈاؤن میں 1158مقدمات درج کرکے 1209ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
ناجائز اسلحہ رکھنے والے ملزمان کیخلاف کارروائیوں میں 1487مقدمات درج کرتے ہوئے1541ملزم گرفتار کئے گئے۔ محدود وسائل کے باوجود دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس فورس دنیا کی بہترین پولیس فورس ہے لیکن، پولیس کے جوانوں کو نا تو خاطر خواہ علاج معالجے کی سہولت میسر ہے نا ہی دیگر فورس کی طرح ٹرانسپورٹ الاؤنس سمیت دیگر سہولتیں، قوم کے یہ بہادر سپاہی اپنی جان پر کھیل کر کبھی جاڑے کی سرد راتوں تو کبھی کڑکتی ہوئی گرم دو پہروں میں اپنے فرائض سر انجام دیتے ہیں۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ ان خاموش سپاہیوں کی فلاح بہبود کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں جو انکا حق ہے اور اس سے ادارہ مضبوط ہو گا۔
پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی بدولت امن و امان کی صورتحال تشویشناک ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے و حکومت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں موجودہ حالات کے حوالے دہشت گردی کی نئی لہر سے نمٹنے اورجامع پالیسی بنانے کے لیے سر جوڑے بیٹھے ہیں۔گزشتہ دنوں اسلام آباد ہونے والے بم دھماکوں میں اسلام آباد پولیس کے ہیرو عدیل حسین نے اپنی جان کا نذرانہ دے کر سینکڑوں لوگوں کی جان بچائی۔ جب تک راجہ ناصر محمود عباسی جیسےگمنام غازی اور عدیل حسین شہید جیسے قوم کے بہادر سپوت موجود ہیں بزدل دہشت گردوں کے حوصلے پست ہوتے رہیں گے۔