روم(نیوز ڈیسک) ترکیہ سے اٹلی جانے والی غیرقانونی مہاجرین کی کشتی سمندر میں ڈوبنے کے واقعے میں پاکستانی سفارتخانے نے 28 پاکستانیوں کی جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈوبنے والی کشتی پر مبینہ طور پر 40 پاکستانی سوار تھے، 12 لاپتہ ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ پاکستان کا کہنا ہے کہ ہم اٹلی کے ساحل پر ڈوبنے والے بحری جہاز میں پاکستانیوں کی ممکنہ موجودگی سے متعلق رپورٹس پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، روم میں پاکستان کا سفارتخانہ اطالوی حکام سے حقائق جاننے کے لئے رابطے میں ہے۔
میڈیا کے مطابق اٹلی کے صوبے کروٹون میں جنوبی ساحل کے قریب ناہموار سمندر میں 140 سے زائد تارکین وطن کو لیجانے والی کشتی چٹانوں سے ٹکراکر تباہ ہوگئی جس کے نتیجے میں بچوں سمیت کم از کم 58 افراد ہلاک ہوگئے۔
لکڑی کی یہ کشتی کئی روز قبل ترکی سے روانہ ہوئی تھی جس میں افغانستان اور دیگر کئی ممالک کے لوگ سوار تھے، مقامی حکام کے مطابق مرنے والوں کی تعداد 58 ہے جبکہ 81 افراد کو زندہ بچالیا گیا ہے جن میں سے 20 کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کشتی میں پاکستان، افغانستان اور ایران کے تارکین وطن سوار تھے، مرنے والوں میں ایک شیرخوار بچی اور متعدد بچے شامل ہیں۔ پاکستانیوں کا تعلق گجرات ،کھاریاں، منڈی بہائوالدین سے بتایاجارہا ہے۔ پاکستان میں والدین اپنے بیٹوں کی لاشوں کے منتظر ہیں۔
واضح رہے کہ سمندری راستے سے یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کے لیے اٹلی ایک اہم لینڈنگ پوائنٹ ہے جہاں وسطی بحیرہ روم کے راستے کو دنیا کے خطرناک ترین راستوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
تارکین وطن کی بین الاقوامی تنظیم مسنگ مائگرینٹ پروجیکٹ کے مطابق 2014 سے ابتک وسطی بحیرہ روم میں کم از کم 20 ہزار 333 افراد جاں بحق اور لاپتہ ہوچکے ہیں۔