امروہہ فاؤنڈیشن انڈیا کے زیر اہتمام منعقدہ عالمی مشاعرے کی روداد

0

مشاعرہ ڈاکٹر آفتاب مضطرکی زیر صدارت ہوا

یوکے سے ڈاکٹر قیصر زیدی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی

مشاعرہ کی نظامت وفا نقوی نے کی

لندن(رپورٹ:سیدہ کوثر)دوش ہوا پہ اڑتا ہوا اک عقاب ہمہ جہت شاعر اور ماہر العروض رونق بزم گلستان ادب، فلک بوس نشیمن کا مکیں، طور علم و فن و ہنر کا فاتح چشمۂ کوہ کو سوزش قلزم جس نے عطا کی ہے،گفتار ایسی کہ سامع و طالب ہمہ تن گوش رہیں۔

محفل آرا، آبروئے کوہسار ادب، درافشاں، موجہ صرصر، شوزش قلزم، مہرباں ایسے کہ ہر بات میں نغمگی نمایاں ہے اور فنون کے شبستانوں کی آبرو بھی ہیں ،مشاعرہ کے مہمان خصوصی یوکے سے ڈاکٹر قیصر زیدی تھے ۔ خندہ رو اور باکمال شاعر جن کا ہر کلام دل گداختہ کی نوا ہوتا ہے اورروایت سے جڑے اس ہنرور کے اشعار میں کلاسیکیت ، پرکاری ، فنی گرفت ، تخیل آفرینی اور برجستہ اظہار اس امر پر دلیل ہے کہ ڈاکٹر قیصر زیدی نے عمیق مطالعے اور مشاہدے کے ہتھیاروں سے فکر و فلسفہ کے کئی قلعے سر کر لیے ہیں۔

جبکہ مشاعرہ کی نظامت وفا نقوی نے کی ، بات کرتا نہیں گل پاش ہے۔ نظامت کار بھی ایسا کہ لب کشا ہو تو سحر کا حصار کھینچ دے ، سخن ور اور سخن داں ایسا جو شعر کہے تو حیراں کر دے ۔۔ وفا کی نظامت کا حسن درحقیقت ان کے مطالعے اور ذوق ادب کی داستان ہے ایسے میں قاری و سامع متاثر نہ ہو یہ ممکن نہیں۔

امروہہ فاؤنڈیشن انڈیا کے صدر فرمان حیدر ہیں مشاہیر ادب کی کہکشاں سجانا، شعر و نغمہ کا دبستاں تخلیق کرنا، ادب کے چاند ستاروں کو یکجا کرنا، یہ کارخیر اور ناقابل تسخیر کارہائے نمایاں تو فرمان حیدر کا ہی طرہ امتیاز تھا کہ آپ نے دنیا بھر سے جید ادباء ، شعراء و شاعرات کو مدعو کیا، ہماری نیک تمنائیں اور نیک خواہشات فرمان حیدر اور ان کے گراں قدر محبین کے ساتھ ہیں۔

مشاعرہ میں شامل شعراء اور شاعرات کے نام یہ ہیں اشتیاق میر یوکے ، مہ جبیں غزل انصاری یوکے، پرویز مظفر ، تسنیم حسن یوکے ، سیدہ کوثر/ لندن ، طاہر بشیر اور خالددانش۔ آج میں خفتہ و آسودہ آرزوؤں کے ساحل پر خمیدہ ہوا تو مجھے اپنے افکار محو رقص نظر آئے اور اک صدا گونجی کہ جنھیں ہم اردو کی غیر متزلزل محبت کی بدولت پلکوں پر سجا کر عزت و توقیر کے قابل سمجھتے ہیں وہ عبث نہیں بلکہ اس مشاعرے میں جڑے شعراء اور شاعرات تو اشجار اردو ، اشجار علم اور اشجار فیض کی کونپلوں سے پھوٹ کر گل ہوئے ہیں اور ادبی فضاؤں کو معطر بھی کر رہے ہیں۔

اسی پر تو کہا جاتا ہے کہ ہر یکے رہبر کار ساختند یعنی ہر شخص کو اللہ تعالیٰ نے ایک خاص کام کے لیے بنایا ہوا ہے ، ہر شخص ہر کام نہیں کر سکتا۔ عین اس عالمی مشاعرے کی زیبا بڑھاتے اہل علم و فن کی مثل۔۔کہ جن کے اشعار میں معاشرے کی زبوں حالی ، تہذیب و تمدن کو تہہ خاک ملانے والوں کے قصیدے اور محبت میں درد و الم کی داستانیں نمایاں ہیں ۔اس عالمی مشاعرے کی کامیابی میں جہاں فرمان حیدر کی تگ و دو شامل ہے وہیں ڈاکٹر آفتاب مضطر کی ماہرانہ مشاورت نے بھی اس نشست کو چہار چند کر دیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!