ترقی پذیر ممالک کے لیے کلائمیٹ فنڈ کو مزید قابل رسائی بنایا جائے،شیری رحمان

0

برلن(مہوش ظفر)وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے جرمنی میں ہونے والے پیٹرزبرگ کلائمیٹ ڈائیلاگ میں شرکت کی۔

شیری رحمان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عالمی برادری پر بین الاقوامی مالیاتی نظام کی تنظیم نو پر زور دیا،ان کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کے لیے کلائمیٹ فنڈ کو مزید قابل رسائی بنایا جائے۔

وفاقی وزیر نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو اپنے ماحولیاتی اہداف کو پورا کرنے کے لیے ضروری کلائمیٹ فنڈز کے حصول میں چیلنج کا سامنا ہے ۔

یونائیٹڈ نیشنز فریم ورک کنوینشن آن کلائمیٹ چینج کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے مطابق 78 ترقی پذیر ممالک کو پیرس معاہدے کے تحت اپنی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 2030 تک 6 ٹریلین ڈالر کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کو 2022 میں 52 فیصد کلائمیٹ فنانس جبکہ ترقی پذیر ممالک کو صرف 48 فیصد وصول ہوا۔تشویشناک بات ہے کہ ترقی پذیر ممالک بشمول پاکستان کی عالمی ماحولیاتی فائنانس تک محدود رسائی ہے۔

پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے 2030 تک 348 بلین ڈالر کی ضرورت ہے، جو ہماری مجموعی جی ڈی پی کا 10.7 فیصد ہے۔

شیری رحمان نے مزید کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو اپنے ماحولیات کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے فنڈز تک رسائی چاہیے، بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے کی تشکیل نو کی جانی چاہیے تاکہ ترقی پذیر ممالک کے لیے کلائمیٹ فائنانس کو قابل رسائی بنایا جا سکے۔

ہمیں کاپ 28 سے پہلے حال ہی میں بنائے گئے لاس اینڈ ڈیمیجز فنڈ متعلق اہم سوالات کو حل کرنا چاہیے اور عالمی مالیاتی ڈھانچے میں فنڈنگ ​​کے فرق کو ختم کرنا چاہیے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کاپ 28 کے لیے ایک واضع خاکہ پیش کیا جائے جس کا مرکزی ایجنڈا کلائمیٹ فائنانس اور ایڈاپٹیشن ہونا چاہئے،یہ عالمی برادری کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ پائیدار مستقبل کو یقینی بنانے اور ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات کرے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!