اوورسیز پاکستانیوں کے شو آف اور ڈنکیوں میں ڈوبنے والے نوجوانوں سے متعلق انتہائی اہم بحث کی شروعات ہو چکی ہے اور سب سے حیران کن بات ہے کہ اس بحث کا آغاز کسی سیریس پلیٹ فارم یا ٹاک شو کی بجائے، مذاق رات جیسے بھنڈوں کے پروگرام میں کیا گیا۔ خیر بھنڈ تو وہ طبقہ ہے جس کی جگت اور طنز کو مطلق العنان اور ظالم بادشاہ بھی ہنس کر برداشت کرتے تھے۔ لہٰذا ہم اوورسیز کو بھی زیادہ سیریس ہونے کی ضرورت نہیں اور مزاح اور طنز میں چھپی جائز تنقید پر غور کرنا ہو گا۔
اب نقطہ بحث ہے کہ بیرون ملک سے جانے والوں کے مہنگے موبائل، کوٹھیاں، پیسے کی نمودونمائش، گاڑیاں، رہن سہن اور اسٹائل کو دیکھ کر نوجوان، اپنے ملک میں نوکری کرنے کی بجائے، احساس کمتری کا شکار ہو کر زندگی کی بازی کھیل جاتے ہیں۔ لہٰذا ایک طبقے کے مطابق اوورسیز ان زندگیوں کے قاتل ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ ایک اوورسیز کے ایک خاص طبقے کی جانب سے کچھ ایسی حرکات کی جاتی ہے کہ عقل قبول نہیں کرتی کہ کوئی اس بے دردی سے پیسہ کیسے اڑا سکتا ہے۔ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ عموماً ایسی حرکتیں، نئے نئے امیر، حرام اور ناجائز کمائی والے کرتے ہیں۔ جبکہ رزق حلال اور خاندانی بندہ ایسی حرکتوں سے پرہیز ہی کرتا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ غیر سنجیدہ افراد کی حرکتوں کی وجہ سے اوورسیز کو مورد الزام ٹھہرانا سراسر نا انصافی ہے۔
اس کے علاوہ ذاتی لالچ، حرص، حسد، سستی اور آگے نا بڑھ پانے میں ناکامی کا ذمہ دار کا الزام دوسروں کو دینا درست نہیں اور یہ براہ راست تربیت، اخلاقیات اور توکل کی کمی کا نتیجہ ہے۔
میرے سامنے 20 سال میں لوگوں نے غیر قانونی طریقوں سےکروڑوں کمائے اور اپنا لائف اسٹائل بنایا مگر میرے لیے وہ لوگ نا تو پہلے قابل تقلید تھے اور نا اب ہیں کیونکہ اچھے برے کی تمیز آپ کو سکھائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ کوئی دن رات ایک کرکے، اپنا شوق موبائل یا گاڑی کی صورت میں پورا کرتا ہے تو یہ اس کا بھی حق ہے۔ اگر کوئی دوسرا بھی حق لینا چاہتا ہے تو اس کا واحد راستہ محنت ہے۔
خلاصہ کلام اس موت کے کھیل کا کوئی سب سے بڑا ذمہ دار ہے تو وہ ریاست پاکستان اور پچھلے 75 سال سے ملکی وسائل پر قابض سب سے بڑے محب وطن ادارے ہیں جن کے افسران نے بزنس ٹائیکونز اور بیوروکریسی کو ساتھ ملا کر، اپنے لیے تو شاہانہ لائف اسٹائل حاصل کر لیا مگر ملک کی ستر فیصد نوجوان آبادی کو باعزت روزگار دینے میں ناکام رہے اور جنکی جنگوں اور غلطیوں کی وجہ سے وسائل اور ٹیلنٹ سے مالا مال پاکستان کے نوجوان سمندری اور جنگلی مخلوق کی خوراک بن رہے ہیں۔ پاکستان کی تباہی کی ذمہ دار اس اشرافیہ کو ختم کرنے اور ملک میں انصاف کی بالادستی کے لیے 99 فیصد بیرون ملک پاکستانیوں نے عمران خان کی مالی، جانی اور معاشی سپورٹ کی مگر نتیجہ آپکے سامنے ہے۔
افسوس صد افسوس، ہماری عوام اس اشرافیہ کو نشانہ بنانے کی بجائے، پردیس کاٹ پر، چھٹیوں پر جانے والے تارکین وطن کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ چکی ہے۔