برلن(ویب ڈیسک)جرمنی کی کابینہ نے دہری شہریت سے متعلق بل کی منظوری دی جس کے بعد مجوزہ بل کے لیے قانون بننے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
تجویز کردہ مسودے کے مطابق جرمن شہریت کے لیے 8 کی بجائے 5 برس قیام کے بعد درخواست جمع کرائی جا سکے گی جبکہ جو بہترین انضمام اور جرمن زبان میں مہارت کا مظاہرہ کریں گے وہ محض تین برس بعد ہی مسقتل شہریت کے لیے اپلائی کرسکیں گے۔
برلن میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نینسی فیزر نے کہا کہ ہم ایک جدید امیگریشن بل متعارف کروا رہے ہیں جو ہمارے جدید اور متنوع ملک کی بہتری کا باعث بنے گا، یہ ہماری مخلوط حکومت کی اہم ترین اصلاحات میں سے ایک ہے۔ مجھے بہت خوشی ہے کہ اب ہم اس پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اصلاحات بیرون ملک سے انتہائی ہنر مند کارکنوں کو راغب کرنے اور جرمن کمپنیوں کی مسابقت کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہیں، ہمیں اپنی معیشت کے بہت سے شعبوں میں فوری طور پر ہنر مند کارکنوں کی ضرورت ہے لیکن ہم بہترین ذہنوں کو صرف اسی صورت میں راغب کریں گے جب وہ ہمارے معاشرے کا مکمل حصہ بن سکیں۔
غیر ملکی والدین کے ہاں جرمنی میں پیدا ہونے والے بچے جرمن شہریت حاصل کر سکیں گے اگر کم از کم ایک والدین کم از کم پانچ سال سے ملک میں قانونی طور پر مقیم ہوں۔ یہ بچے اپنے والدین کی شہریت بھی رکھ سکیں گے۔
اس وقت جرمنی میں 12 ملین سے زیادہ افراد کل آبادی کا تقریباً 14فیصد جرمن شہریت کے حامل نہیں ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، ان میں سے تقریباً 5.3 ملین کم از کم 10 برس سے ملک میں رہ رہے ہیں۔
دو سال قبل جب سوشل ڈیموکریٹس، گرینز اور لبرل فری ڈیموکریٹس نے تین طرفہ مخلوط حکومت تشکیل دی تھی تو جرمن شہریت کے قانون میں اصلاحات اتحادی معاہدے کا مرکز تھیں۔