پیارے بھائی میں آپ سب سے مخاطب ہوں اور ایک ایسی بات کہنا چاہوں گا کہ جس وقت یہ غزہ کی لڑائی شروع ہوئی تو میں نے اپنی چھوٹی سی تحریر لکھی تھی کہ بھائیو یہ کیسے ہو گیا کہ لوگ غزہ کی اس پٹی کے اوپر اور اس دیوار کو بڑے آرام سے چھلانگیں مار کے چلے گئے اور پوری دنیا خوش ہو گئی کہ حماس نے بہت بڑا کام کر لیا ہے پتہ نہیں میں ایک عجیب سوچ کا مالک ہوں یا دنیا میں جو کچھ بھی بڑے واقعات ہوئے ان کو میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔
نائن الیون جب ہو رہا تھا اتفاق کی بات ہے کہ جدہ میں میرے سامنے اسامہ بن لادن کے بیٹے جن کا نام عبداللہ تھا بیٹھے ہوئے تھے اور ان سے ان کے گھر والوں سے ہمارا کسی نہ کسی وجہ سے تعلق ہوتا تھا عمر بن لادن کے بہترین دوست اشرف صاحب امریکن نیشنل ہیں وہ میرے بڑے اچھے دوست تھے تو کبھی کبھار مجھے لے جاتے تھے، جمعہ والے دن عمر بن لادن اپنے دوستوں کے ساتھ کھانا کھاتے تھے تو میں بھی تقریباً اس فیملی سے تھوڑا بہت تعلق تھا ایک انجینیئر ہونے کے ناطے بھی میرے معترف تھے وہ مجھے ذاتی طور پر ملے نہیں ہیں کبھی بھی لیکن جنرل موٹرز میں کام کرتے ہوئے ان کی گاڑی کا ایک پرابلم تھا وہ میں نے حل کر دیا تھا بس وہ سمجھیں تکا ہی تھا یا وہ خوش ہو گئے تھے اس بات پہ ایک لیٹر بھی انہوں نے الجمع کمپنی کو لکھا کہ یہ پاکستانی بڑے اچھے انجینیئر ہیں کمپنی نے میری تنخواہ بھی بڑھائی تو اس طرح ایک تعلق سا بن گیا تھا۔
عبداللہ کے پاس وی سکس واکس ویگن کی تھی وہ بالکل میرے سامنے بیٹھے ہوئے تھے ہم کچھ زیادہ کام کر رہے تھے اوور ٹائم وغیرہ لوگوں سے کرا رہے تھے کیونکہ کام بہت تھا مختلف گاڑیوں کا اتنے میں یہ وہ ایک واقعہ جو پیش آتا ہے پوری دنیا کو پتہ چل جاتا ہے کہ بھئی یہ کیا ہو گیا اور ورکشاپ کے اندر سے یحیی فلسطینی انور لبنانی اور پاکستانی ارشد سارے شور کر رہے تھے پاکستان کے لوگ تو زیادہ ہی جذباتی اسلام زندہ باد وہ میں بھی دوڑ کے ٹیلی ویژن کے پاس گیا تو دیکھا نائن الیون میں طیارے مختلف عمارتوں سے ٹکرا رہے ہیں تو اسی شور شرابے میں،میں نے پیچھے مڑ کے دیکھا تو عبداللہ غائب تھے۔
تقریباً 19، 20 سال کا نوجوان جنہوں نے اپنے دانتوں کے اوپر سنہری خول چڑھا رکھا تھا تو وہ مجھے نظر نہیں آئے ہم اسی شغل میں لگے ہوئے تھے کہ ایک فلپینی نوجوان میرے پاس آیا اس کا نام نوربی تھا بڑا اچھا بہت ہی پیارا کام کرنے والا ٹیکنیشن تھا اور مجھے لگتا ہے کہ وہ فلپینی یہودی نسل تھا مجھے کہنے لگا کہ مسٹر افتخار یہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے یہ آپ لوگوں کے لیے مسلمانوں کے لیے اچھا نہیں ہو رہا اور آپ اتنا جشن نہ منائیں یہ ایک سازش کے تحت ہو رہا ہے۔
ہم کہاں مانتے تھے ہمیں تو صرف حافظ سعید نے ایک دفعہ اشارہ کیا تھا کہ دنیا کی دو ناکام فیل شدہ عمارتیں گرانے سے اگر امت مسلمہ کے سارے وسائل اپنے قابو میں کر لینا یہ کوئی ان کے لیے گھاٹے کا سودا نہیں تھا اچھا ایک اور بات بھی کہی جاتی ہے کہ اس وقت عمارتوں میں موجود چار ساڑھے چار ہزار یہودی موجود نہیں تھے اس بات کی تصدیق یا تردید میں نہیں کر سکتا کیونکہ کسی نے کی نہیں میں یہاں یہ بات کہنا چاہتا ہوں کچھ ڈر کے بھی کہنا چاہتا ہوں اور کچھ بات کو میں چھپانا بھی نہیں چاہتا کہ حماس کتنی بڑی طاقت ہے جو اسرائیل کی ٹیکنالوجی سے طاقتور ہے زیادہ بات میں نہیں کرنا چاہتا لیکن میں مخمصے میں ہوں پھر کوئی سمجھدار مجھے سمجھا دے اور یہ بھی بتا دے کہ اسامہ بن لادن ایبٹ اباد میں تھا۔
ایبٹ اباد کی مشہور شخصیت بابا حیرت زمان مرحوم صاحب نے مجھے خود کہا کہ ایبٹ اباد ایک ایسا دیہاتی شہر ہے کہ جس میں لوگ ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہوتے ہیں یہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ وہ سالہ سال تک وہاں رہتے ہو یہ تو ایک عوامی بندے کی بات تھی جو ایک باشرع مسلمان تھا پانچ وقت کا نمازی تھا ان کا یہ خیال ہے کہ ایبٹ اباد میں اسامہ بن لادن نہیں تھا سنئے بات تو آپ کو پتہ ہے کہ جب ملالہ یوسف زئی کا حادثہ پیش آتا ہے اس کو گولیاں لگتی ہیں تو پوری ہماری قیادت عسکری ہو یا دوسری ہو وہ وہاں پہ پہنچ جاتی ہے۔
اس کے اوپر اسی وقت ایک انٹرنیشنل گلوکارہ میڈونا گیت بھی لکھ دیتی ہے پوری دنیا میں کہرام مچ جاتا ہے کہ ملالہ یوسف زئی کے ساتھ یہ ہو گیا یہ سوال میں اپنے ساتھ ہی لے جاؤں گا کہ اسامہ بن لادن ایبٹ اباد میں مر گیا اور اس کی لاش بھی نہیں ملی سمندروں کی طرح کے نیچے آپ لوگ نکال لاتے ہیں اور ایک چھ فٹ کا بندہ وہ غائب ہو جاتا ہے اچھا اس بات کے اوپر بے انتہا لوگ اگر ہم بات کریں تو ہمارا مذاق اڑاتے ہیں کیونکہ یہ اتھینٹک سچ قرار دیا گیا ہے کہ نائن الیون ہوا اسامہ بن لادن تھا اور اب یہ حماس نے حملہ کر دیا سینکڑوں یہودی مارے گئے اور کیا یہ بھی ست ہے کہ 60 لاکھ یہودی قتل ہوئے تھے سوچیے یہ دنیا کا ایسا جھوٹ ہے جو یہودی بولتے ہیں۔
اسی 60 لاکھ اموات کا ذمہ دار ایک ہٹلر قرار دیتے ہیں اور اس کے بعد پورا میڈیا ان کے اوپر فلمیں بناتا ہے یہ بھی یاد رکھیے کہ نائن الیون کا واقعہ ہونے کے بعد جتنا میڈیا اور یہودی میڈیا اور یہودیوں کے پیسوں پہ پلنے والا ہمارا پاکستانی میڈیا اور دنیا کا دوسرا میڈیا جو کردار انہوں نے اپنایا ہے وہ اسے سچ ثابت کر رہا ہے جو مرضی آپ کر لیں میں نے غزا کا جس وقت یہ واقعہ شروع ہوا اسی دن میں پوسٹ لگی ہوئی ہے کہ یہ کوئی اور نائن الیون تو نہیں دیکھیے سنیے اب جب پوسٹ وار ہوگی تو مجھے ایسا لگتا ہے کہ فلسطینیوں کے ہاتھ سےغزہ بھی چلا جائے گا اللہ نہ کرے۔