چوہدری رحمت علی 16 نومبر 1897 کو ہوشیارپور میں چوہدری شاہ محمد کے گھر پیدا ہوئے آج ان کا یوم پیدائش ہے، اب سارے ہی مان گئے ہیں کہ چوہدری رحمت علی ہی نظریہ پاکستان کے خالق ہیں اور لوگوں کو بس علامہ اقبال کے نام سے ڈر لگتا ہے کہ 76سال گزرنے کے بعد اگر قوم کو یہ بتا دیا گیا کہ علامہ نے کبھی الگ وطن کا نہ تو خواب دیکھا اور نہ ہی ان کی خواہش تھی کہ مسلمانان ہند الگ وطن کا مطالبہ کریں حتیٰ کہ خطبہ الہ آباد میں بھی وہ ہندوستان کے اندر ہی محدود آزادی کی بات کرتے ہیں۔
حال ہی میں معروف صحافی نے چوہدری خلیق الزمان کی کتاب پاتھ ٹو پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پاکستان کی بات چوہدری رحمت علی سے سنی ہے،میں نے اس سے پہلے بھی کہا تھا کہ علامہ اقبال کسی صورت بھی پاکستان کے نظریے کی خلق نہیں اسی لیے ہندوستان بھی ان کی گن گاتا ہے اقبال نے امت مسلمہ کی نشاط ثانیہ کے لئے کوشش کی وہ ہندوستان کے اندر رہ کر محدود آزادی کی بات کرتے ہیں صنوبر باغ میں آزاد بھی ہے پابگل بھی ہے ،انہی پابندیوں میں رہ کر حاصل آزادی کو تو کر لے میرا مطالبہ ہے کہ چوہدری رحمت علی جو اس کا مقام دیا جائے۔
انہوں نے جو کامنکیا ہے وہ لوگوں کے سامنے رکھا جائے پتہ نہیں پاکستان کی حکومت میں کچھ ایسے خفیہ دستاویز ہیں جن میں ان کے جسد خاکی جو پاکستان میں لانے کی ممانعت کی گئی ہے میں خود بھی اس وقت حیران ہوا جب اسد عمر کو میں نے چوہدری رحمت علی کی کتاب پیش کی اور کہا کہ پی ٹی آئی نے تو لوگوں کے سامنے وعدہ کیا تھا کہ چوہدری رحمت علی کو اس کا مقام دیا جائے گا اور اقتدار میں آنے کے بعد تین مہینے کے اندر اندر پاکستان لایا جائے گا۔
میں نے صدر پاکستان عارف سے دو بار ملاقات کی اور دونوں بار ہی یہ مطالبہ کیا کہ چوہدری رحمت علی کو پاکستان لایا جائے اس کی وجہ بھی بتائی کہ وہ امانتاً دفن ہیں اور یہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ وہ پاکستان آئیں ان کی اس غلط فہمی کو بھی دور کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ مولانا جوہر علی بھی اسرائیل میں دفن ہیں ،میں نے کہا حضور مولانا جوہر علی اس وقت دفن ہوئے جب اسرائیل کا وجود بھی نہیں تھا اور اور پاک سر زمین فلسطین میں دفن ہوئے لیکن اس توجیہ کا کیا فا ئدہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ایک ہی پارٹی میں رہنے کی وجہ سے ہماری بات کیوں نہیں مانی جاتی حضور یہ اسی وقت ممکن ہے کہ اسمبلی میں جائوں تو شور شرابہ کروں وہ تو ناممکن ہے یہاں ٹکٹ ان لوگوں کو ملتے ہیں جو پیسہ کھاتے ہیں جیسے ہر قومی اسمبلی والا اپنے ساتھ صوبائی کا امیدوار کاتا ہے جو اس کا خرچہ اٹھائے جو ان کو جتوا نے پر مال پانی لگاتا ہے ۔
ماضی کے سارے ٹکٹ دیکھ لیں اور حال میں بھی جو ملا وہ سب کو پتہ ہے دوسری بات جو لوگ جیت کے گئے انہوں نے کیا کیا۔ویسے بھی میں کسی گجر کا نام نہیں لیتا کہ چوہدری رحمت علی نے کسی گجرستان کی بات نہیں کی تھی ایک ایسا شخص جو اس وقت کی دنیا کا ایک ستارہ تھا اسے گجر ثابت کر کے ہم کیا کام کرنا چاہتے ہیں ۔ مر حوم رؤف طاہر کہتے ہیں کہ ایک بار جب جنرل ضیاء الحق شہید ہرارے کانفرنس میں ایران کو شامل کرانے کے بعد لاہور آئے تو لاہور ایئر پورٹ پر چوہدری حمد حسین مرحوم صحافیوں کے ایک گروہ کے ہوتے ہوئے کہنے لگے جناب ضیاء صاحب آپ نے پرسوں آرائیوں کا ایک کنونشن ہےاس میں شرکت کرنی ہے ایک دو بار کہنے پر جب ضیاء صاحب نے خجالت محسوس کی تو ایک صحافی نے کہا کہ جناب ہم ضیاء صاحب کو امت مسلمہ کا لیڈر بنانا چاہتے ہیں آپ انہیں آرائیوں کا لیڈر بنا رہے ہیں۔
یہی بات میں کرنا چاہتا ہوں کہ خدا را چوہدری رحمت علی کو بر صغیر کا لیڈر بنائیں گھروں کا نہیں یہ جو برادری کے کنونشن ہوتے ہیں میرے نزدیک یہ صرف نمائشی ہوتے ہیں ،ہر ایک کو پانی پارٹی میں اپنا نام چمکانا ہوتا ہے ہر دوسرا بندہ سردار قوم بنا پھرتا ہے حالت ان کی یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنی پارٹی کے سربراہ کے سامنے ہاتھ باندھ کر ایسے کھڑے ہوتے ہیں جیسے ،،لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری ،،،پڑھ رہے ہوتے ہیں ۔
میں اس موضوع پر پھر کبھی لکھوں گا کہ اس سے ناراضگیاں پیدا ہوتی ہے ویسے وہ بھی جانتے ہیں کہ جس طرح صوبہ ہزارہ بنانے کا ایک موسم ہوتا ہے یہاں بھی چوہدری رحمت علی کو لانے کا ایک سیزن ہوتا ہے بہر حال اس وقت چوہدری رحمت علی کو اس جائز مقام دینے کی بات کرنا چاہتا ہوں انہیں ان کا مقام بحیثیت خالق نظریہ پاکستان مل گیا تو یہ سچ کی جیت ہوگی۔