متحدہ عرب امارات تجارت کے ساتھ اب ڈیجیٹل بزنس کا عالمی مرکز بن گیا ہے، جاوید ملک

0

ڈپلومیٹ بزنس کانفرنس میں یو اے ای حکومت سیکرٹری وزارت تجارت عزت مآب عبدللہ ال صالح کی شرکت

فرانس، جرمنی، برطانیہ ، چین ، ترکی ، روس، امریکا ، پاکستان سمیت بیس ممالک کے سفارتکاروں تاجروں اورسرمایہ کاروں کی شرکت

دبئی (طاہر منیر طاہر) دبئی ڈپلومیٹ بزنس کلب کے زیر اہتمام بین الاقوامی بزنس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں بیس سے زیادہ ممالک کے تاجروں، سرمایہ کاروں اور بزنس لیڈرز، اہم اماراتی شخصیات اور شاہی خاندان کے اراکین نے شرکت کی۔

تقریب کے مہمان خصوصی متحدہ عرب امارت کی وزارت تجارت اور اقتصادی امور کے اعلیٰ ترین افسر انڈرسیکرٹری عبدللہ ال صالح تھے،تقریب میں ڈیجیٹل ٹیکنولوجی سے منسلک بزنس ماہرین بھی شریک تھے،تقریب سے خطاب کرتے ہوے دبئی ڈپلومیٹ بزنس کلب کے صدر ایمبیسڈر جاوید ملک نے کہا کے متحدہ عرب امارت کی دانشمند اور دوراندیش قیادت کی مثبت اور فعال پالیسیوں کی وجہ سے متحدہ عرب امارات اور دبئی کاروبار، تجارت اور سرمایا کاری کے مرکز کے ساتھ ساتھ اب ڈیجیٹل کاروبار اسلامک بینکنگ، فنٹیک، روبوٹکس، ویب تھری انٹرنیٹ، اور ڈیجیٹل ٹرانسفورمشن جیسے شعبوں کا بھی مرکز بنا دیا ہے۔

جاوید ملک نے متحدہ عرب ارامات کی کاروبار دوست پالیسوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئےگولڈن ویزا سکیم کے ذریعے سرمایاکاروں اور ہنرمند افراد کو لونگ ٹرم رہائشی ویزا کی پالیسی پر متحدہ عرب امارات کی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔

بزنس کانفرنس کے مہمان خصوصی اور حکومت متحدہ عرب امارات کی وزارت تجارت اور اقتصادی امور کے اعلیٰ ترین افسر انڈر سیکرٹری عزت مآب عبدللہ ال صالح نے خطاب کرتے ہوئے ڈپلومیٹ بزنس کلب کی خدمات کو سراہتے ہوئے جاوید ملک کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے ڈپلومیٹ بزنس کلب کے ذریعے مختلف ممالک کے سفارت کاروں اور تاجروں کی باہمی نیٹ ورکنگ کا ایک منفرد فورم تشکیل دیا۔

عزت مآب عبدللہ ال صالح نے اپنی تقریب میں حکومتی پالیسیز پر روشنی ڈالی،ڈپلومیٹ بزنس کلب دبئی میں قائم ایک بین الا قوامی اقتصادی اور تجارتی ڈپلومیسی کا ممتاز ادارہ ہے جس میں مختلف ممالک کے سفارکار، تاجر، سرمایا کار اور شاہی خاندان کے افراد کے ساتھ ساتھ حکومتی وزرا اور اعلیٰ حکام شریک ہوتے ہیں،ڈپلومیٹ بزنس کلب دبئی، برطانیہ، ترکی، فرانس، بحرین اور پاکستان میں بزنس کانفرنس منعقد کر چکا ہے جس میں شاہی خاندان کے ساتھ ساتھ حکومتی اور اہم کاروباری رہنما شریک ہوتے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!