ایتھنز میں یونانی پولیس کی تحویل میں ہلاک ہونیوالے پاکستانی نوجوان کو انصاف دلانے کیلئے انسانی حقوق کی تنظیموں کا احتجاجی مظاہرہ
ایتھنز (انصر اقبال بسراء) ایتھنز میں یونانی پولیس کی تحویل میں ہلاک ہونے والے 38سالہ پاکستانی نوجوان کو انصاف دلانے کیلئے یونان میں انسانی حقوق کی تنظیمیں متحرک ہو گئیں، ایتھنز میں پولیس اسٹیشن کے باہر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
گزشتہ ماہ 21 ستمبر ایتھنز کے ایک مقامی پولیس اسٹیشن میں زیرِ تحویل 38 سالہ پاکستانی نوجوان محمد کامران عاشق مردہ پایا گیا تھا، جس کے جسم پر بدترین تشدد کے نشانات پائے گئے تھے۔
پولیس کا موقف تھا کہ محمد کامران پر لاک اپ میں موجود دیگر قیدیوں نے کیا ہے جبکہ انسانی حقوق کی تنظیمات اور ان کے وکلا کا کہنا ہے کہ تشدد پولیس نے کیا ہے،جس کے بعد وزارتِ شہری دفاع کے وزیر نے کیس کی جانچ پڑتال کرنے کیلئے یونانی محتسب سے درخواست کی تھی کہ وہ اس کیس کو اپنی نگرانی میں حل کریں مگر ابھی تک اس واقعہ میں ملوث افراد کو بےنقاب نہیں کیا جا سکا ہے۔
آج ایتھنز میں پاکستانی محمد کامران عاشق کی ہلاکت میں ملوث پولیس اسٹیشن کے باہر ہزاروں افراد نے زبرد ست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین میں یونان میں غیر پارلیمانی بائیں بازو کی تنظیموں، آمریت مخالف تنظیموں، نسل پرستی اور فاشسٹ مخالف اقدامات کی تنظیموں، مزدور یونین اور تارکینِ وطن کمیونٹیز نے بھرپور حصہ لیا۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر محمد کامران کو انصاف دو اور پولیس گیری کو ختم کرو کی عبارات لکھیں تھیں، مظاہرین نے پولیس اسٹیشن کے باہر زبردست نعرے بازی بھی کی اور محمد کامران کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے انہیں سزائے موت کا مطالبہ بھی کیا۔