"چائنا ٹریول” ایک نیا سفری جنون بن چکا ہے، رپورٹ
بیجنگ (ویب ڈیسک) حال ہی میں آپ نے مختلف ذرائع ابلاغ سے اکثر یہ خبر دیکھی ہو گی کہ چین ویزا فری ممالک کا دائرہ وسیع کر رہا ہے اور بہت سے ممالک میں "چائنا ٹریول” ایک نیا سفری جنون بن چکا ہے ۔فن لینڈ کے صدر الیگزینڈر اسٹب کو یہ خبر میڈیا یا سرکاری ذرائع سے نہیں ملی بلکہ چینی صدر شی جن پھنگ نے آمنے سامنے انہیں ملاقات کے دوران بتائی۔ گزشتہ ماہ کے اواخر میں چین کا دورہ کرنے والے اسٹب نے بعد ازاں صحافیوں کو بتایا کہ ” جب صدر شی جن پھنگ نے مجھے یہ خبر سنائی تو میں نے چینی زبان میں ان کا شکریہ ادا کیا اور میں بہت شکر گزار ہوں۔ اسی شام ہمارے استقبالیہ میں، میں نے فن لینڈ کی کچھ کمپنیوں کے اہلکاروں کو یہ خبر سنائی تو وہ سب بہت پرجوش تھے ۔” صرف فن لینڈ ہی نہیں بلکہ چین کی ویزا فری پالیسی اور سہولت کاری کے اقدامات کا بین الاقوامی برادری نے بھی بڑے پیمانے پر خیرمقدم کیا ہے۔
فرانس کی سابق وزیر خارجہ کیتھرین کولونا نے کہا کہ متعلقہ اقدامات سے چین اور فرانس کے درمیان عوامی سطح پر تبادلوں کو مؤثر طریقے سے فروغ ملے گا۔ اسپین کے اخبار "ایل پیس” کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، چین نے حال ہی میں سیاحت، اقتصادی روابط اور اہلکاروں کے تبادلوں کو فروغ دیتے ہوئے کھلے پن کے عمل میں زیادہ خلوص کا مظاہرہ کیا ہے۔گزشتہ سال دسمبر میں چین نے اعلان کیا تھا کہ وہ فرانس اور جرمنی سمیت چھ ممالک کے لیے ویزا فری پالیسیاں جاری کرے گا۔ حال ہی میں، 8 نومبر کو چین نے سلوواکیا اور ناروے سمیت نو ممالک کے عام پاسپورٹ رکھنے والے افراد کے لئے آزمائشی ویزا فری پالیسی کا اعلان کیا۔
یوں گزشتہ دو سالوں میں چین کی طرف سے ویزا فری سہولت پانے والے ممالک کی مجموعی تعداد تقریبا 30 ہوگئی ہے.پہلی چیز جس کی ویزا فری پالیسی حوصلہ افزائی کرتی ہے وہ لوگوں کی سفر کرنے کی خواہش اور سیر و سیاحت ہے۔ رواں سال کی پہلی ششماہی میں چین میں داخل ہونے والے غیر ملکیوں کی تعداد 14.64 ملین تک پہنچ گئی جو سال بہ سال 152.7 فیصد اضافہ ہے۔ تیسری سہ ماہی میں اس تعداد میں سال بہ سال 48.8 فیصد اضافہ ہوا۔ ان میں بغیر ویزے کے چین میں داخل ہونے والے افراد کی تعداد 48 لاکھ 85 ہزار تک پہنچ گئی۔
چین میں غیر ملکی سیاحوں کے آنے جانے اور قیام اور سفر سے متعلق سروسز اور سہولیات کے تجربے میں مسلسل بہتری کے ساتھ ، چین کی ان باؤنڈ سیاحتی مارکیٹ میں خوب اضافہ جاری ہے ، اور غیر ملکی جو کووڈ کی وبا کے اثرات کی وجہ سے شاذ و نادر ہی نظر آتے تھے وہ ایک بار پھر چین میں سڑکوں ، ریستورانوں ، سیاحتی مقامات، فاربڈن سٹی اور اولڈ ٹاونز جیسے مشہور پرکشش مقامات کا رخ کرتے نظر آ رہے ہیں، اور بہت سی غیر ملکی فیملیز اپنی چھٹیاں گزارنے کے لئے چین کا انتخاب کر رہی ہیں۔اقتصادی نقطہ نظر سے ویزا فری پالیسی یقینی طور پر چین کے لئے بہت سے فوائد لائے گی۔
سیاحت کی ترقی کو فروغ دیتے ہوئے ، ویزا فری پالیسی براہ راست سیاحت سے منسلک صنعتوں کی ترقی کو فروغ دے سکتی ہے ، جیسے کیٹرنگ ، رہائش ، نقل و حمل وغیرہ ، اور چین میں مزید کاروباری مواقع اور غیر ملکی سرمایہ کاری بھی لا سکتی ہے۔ دوسری طرف ، یہ صرف چین ہی نہیں ہے جو اس پالیسی سے فائدہ اٹھائے گا، بلکہ ویزا فری پالیسی کو بہتر بنانے کے اقدامات کو چین کی طرف سے تجارتی رکاوٹوں کو کم کرنے اور عالمی تجارت کو آسان بنانے کے لئے فعال کوششوں کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، تاکہ مختلف عوامل کے سرحد پار بہاؤ کو فروغ دیا جا سکے اور سامان اور خدمات، نقل و حمل، سرمائے، ڈیٹا اور معلومات میں تجارت جیسی سرگرمیوں کے لئے زیادہ موثر آزادی اور سہولت پیدا کی جا سکے۔
لہٰذا چین کی جانب سے دوسرے ممالک کے لیے یکطرفہ ویزا فری پالیسی ‘یکطرفہ فائدہ’ نہیں بلکہ باہمی فائدے اور جیت جیت کے نتائج کے اصول پر مبنی ہے جس پر چین نے ہمیشہ عمل کیا ہے۔ویزا فری پالیسی کی ایک بڑی اہمیت زیادہ سے زیادہ غیر ملکی سیاحوں کو چینی تاریخ، ثقافت اور چینی عوامی رابطے کا براہ راست تجربہ کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔لوگ دیکھتے ہیں کہ چین کی ویزا فری فہرست میں یورپ جیسے زیادہ ترقی یافتہ ممالک شامل ہیں۔میں سمجھتا ہوں کہ اس حوالے سے چینی حکومت کا ایک اہم خیال یہ ہے کہ سیاست جیسے متعدد عوامل کی وجہ سے ان ممالک میں لوگوں کے اندر چین کے بارے میں زیادہ غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں، اور ویزا فری پالیسی ان کے لیے ذاتی طور پر چین آنا زیادہ آسان بنا سکتی ہے:” آئیں ایک ملاقات کریں، چاہے چند لمحوں کے لئے”، فلٹر شدہ میڈیا کے بجائے حقیقی چین کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں، خود چین میں سفر کرکے "انفارمیشن کوکون” کو توڑیں، اور "فرسٹ ہینڈ چائنا” کی تازگی کو محسوس کریں۔
ابھی چند روز قبل سلواکیا کے وزیر اعظم رابرٹ فیزو ، جنہوں نے حال ہی میں چین کا دورہ مکمل کیا ہے، نے ایک آن لائن انٹرویو میں چین کے بارے میں منفی تاثر رکھنے والے حزب اختلاف کے افراد سے اپیل کی کہ: "ویزا فری پالیسی سے فائدہ اٹھائیں، آپ چین جا کر ایک نظر ڈال سکتے ہیں۔ جب آپ واپس آئیں گے، تو آپ کچھ وقت تک حیرانگی کے عالم میں رہیں گے. یہ بہت بڑا ملک نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا میں استحکام کی ضمانت ہے۔ چین کامل نہیں ہے، لیکن وہ لوگوں کے یہاں آنے اور ان کے دیکھنے سے نہیں ڈرتا۔ اگر آپ نے رو برو چین کو دیکھ لیا تو پھر چین کے بارے میں تاثر آپ کا اپنا ہوگا، نہ کہ وہ جو دوسرے لوگ یا میڈیا آپ کو دے رہا ہے. چین کی مسلسل بہتر ویزا پالیسی نے دنیا کو ایک زیادہ کھلے، شمولیت دینے والے اور پراعتماد چین کا چہرہ دکھایا ہے، اور دنیا بھر کے افراد یہاں آ کر اپنی آنکھوں سے ایک خوشحال اور مہمان نواز چین کا تجربہ کر رہے ہیں۔