مختلف منصوبوں نے لوگوں کے ذریعہ معاش میں بہتری فراہم کی
اسلام آباد (ویب ڈیسک) چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر میں سال2024 کے دوران نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔منگل کے روز چینی میڈ یا نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اس میں خنجراب بندرگاہ کا سال بھر کھلے رہنا ، نئے گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تکمیل اور سکی کناری ہائیڈرو پاور اسٹیشن کے پہلے یونٹ کا گرڈ سے منسلک ہونا شامل ہے۔ ان منصوبوں نے مقامی اقتصادی ترقی، لوگوں کے ذریعہ معاش میں بہتری اور چین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تبادلوں میں اپنا کردار ادا کیا اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے ۔
تاہم،سال 2024میں سیکورٹی کے حوالے سے سنجیدہ چیلنجز بھی سامنے آئے. کچھ عرصے قبل پاکستان سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی جانب سے جاری کردہ سیکیورٹی رپورٹ کے مطابق سال 2024 کی پہلی تین سہ ماہیوں میں پاکستان میں دہشت گرد ی میں ہلاکتوں کی تعداد 1534 تھی جو2023کے پورے سال میں ہلاکتوں کی تعداد سے زیادہ ہے۔
دہشت گرد حملوں میں بڑی تعداد میں بے گناہ افراد ہلاک ہوئے جو سماجی و اقتصادی ترقی کی راہ میں سنگین رکاوٹ بھی ہیں۔ اس تناظر میں وزیر اعظم پاکستان کے دفتر نے انسداد دہشت گردی کی قومی حکمت عملی کا اعلان کیا اور سیکیورٹی فورسز نے انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ۔ ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بین الاقوامی تعاون بھی جاری ہے۔واضح رہے کہ معاشی ترقی کے لیے مستحکم ماحول اور عوام کے لیے محفوظ زندگی کی ضمانت اسی وقت ممکن ہے جب دہشت گردی کا خاتمہ ہو گا۔سال 2024میں بین الاقوامی سیاسی صورتحال ہنگامہ خیز رہی ۔ فلسطینی اسرائیل تنازعہ اور روس-یوکرین تنازعہ جاری رہا ۔
دنیا بھر میں جغرافیائی سیاسی تناؤ دیکھا گیا اور بہت سے ممالک میں سیاسی تبدیلیاں رونما ہوئیں. عالمی معیشت کی بحالی سست رہی اور تجارتی تحفظ پسندی میں اضافہ ہو تا رہا ۔ اقوام متحدہ کی مرکزیت پر مبنی بین الاقوامی نظام کو بھی چیلنجز کا سامنا رہا ۔چین کی جانب سے پیش کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشٹو کی بات کی جائے تو تعاون کے اس عالمی منصوبے میں شامل ہونے والے ممالک کی تعداد 55 1 تک جا پہنچی اور 82 ممالک گروپ آف فرینڈز آف دی گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو میں شامل ہوئے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مشترکہ ترقی تمام ممالک کی مشترکہ خواہش ہے۔ تمام فریق جنگ بندی اور تنازعات کے خاتمے کے لئے انتھک کام کر رہے ہیں، اور جیت جیت تعاون کے لئے مل کر کام کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔
"گلوبل ساؤتھ” کے عروج نے زیادہ معقول اور منصفانہ بین الاقوامی نظام کے لئے فعال طور پر آواز اٹھائی. یہ سب ثابت کرتا ہے کہ امن اور استحکام تمام ممالک کی فوری ضرورت ہے۔اس سال چین نے "گلوبل ساؤتھ ” ممالک کے ساتھ مل کر عالمی استحکام اور اتحاد کے لیے ایک اہم قوت کا مظاہرہ کیا ۔انسداد دہشت گردی میں چین نے بین الاقوامی تعاون کو فعال طور پر آگے بڑھایا اور پاکستان کے ساتھ انسداد دہشت گردی کی مشترکہ مشق کی ۔ روس- یوکرین معاملے پر چین اور دیگر فریقین نے امن مذاکرات کو فعال طور پر فروغ دیا ۔
مشرق وسطیٰ کے مسئلے پر چین اور دیگر ممالک کی مشترکہ کوششوں کے تحت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی پہلی قرارداد کی منظوری دی گئی اور ، بیجنگ میں فلسطینی دھڑوں کے درمیان مصالحتی مذاکرات اور بیجنگ اعلامیے پر دستخط ہوئے ۔ پرامن بقائے باہمی کے پانچ اصولوں کے نفاذ کی سترہویں سالگرہ، چین عرب ممالک تعاون فورم اور چین افریقہ تعاون فورم کے بیجنگ سربراہ اجلاس سمیت چین میں منعقد ہونے والی سفارتی سرگرمیاں،چینی صدر شی جن پھنگ کے یورپ، وسطی ایشیا، برکس اور لاطینی امریکہ کے دوروں نے یکجہتی اور تعاون کی وکالت کی اور دوستی اور اعتماد کا اظہار کیا ۔
سال 2025 ، فاشزم مخالف عالمی جنگ میں فتح کی اسیویں سالگرہ اور اقوام متحدہ کے قیام کی بھی اسیویں سالگرہ کا سال ہے۔ تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ امن کا حصول آسان نہیں اور اسے برقرار رکھنا تو اور بھی مشکل ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ افراتفری کی موجودہ صورتحال میں ، تمام ممالک ترقی کی محرک قوت اور امن و استحکام کی بنیاد بنیں ۔