تحریر: محمد عبداللہ شہزاد، اسلام آباد
پاکستانی کرکٹ میں ایک بڑا فیصلہ متوقع ہے، اور اس بار بابر اعظم اور محمد رضوان کی ٹی20 ٹیم میں جگہ خطرے میں پڑ چکی ہے۔ لمبے عرصے سے یہ دونوں اوپنرز پاکستان کے لیے کھیل رہے ہیں، لیکن ان کا سست اسٹرائیک ریٹ اور روایتی اندازِ بیٹنگ اب ٹیم کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے۔ دوسری طرف، نوجوان حسن نواز اور محمد حارث اپنی جارحانہ بیٹنگ کی بدولت ٹیم میں جگہ بنانے کے لیے تیار ہیں۔
بابر اور رضوان کی بیٹنگ: جدید کرکٹ کے لیے ناکافی؟
بابر اعظم اور محمد رضوان کا شمار پاکستان کے ٹاپ بلے بازوں میں ہوتا ہے، لیکن ٹی20 کرکٹ صرف رنز بنانے کا نہیں بلکہ تیزی سے اسکور کرنے کا کھیل بن چکا ہے۔
بابر کا اسٹرائیک ریٹ تقریباً 130 ہے، جو آج کے جدید دور میں کافی سست سمجھا جاتا ہے۔
محمد رضوان بھی 125-130 کے درمیان کھیلتے ہیں، جو کہ ٹی20 کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
پاور پلے میں کم اسٹرائیک ریٹ کی وجہ سے مڈل آرڈر پر شدید دباؤ پڑتا ہے، اور ٹیم اکثر بڑے اسکور تک نہیں پہنچ پاتی۔
حسن نواز اور محمد حارث: نئے جارحانہ اوپنرز؟
پاکستان کو ہمیشہ سے ایسے بلے بازوں کی تلاش رہی ہے جو ابتدائی اوورز میں ہی اٹیک کر سکیں۔ حسن نواز اور محمد حارث نے اپنی جارحانہ بیٹنگ سے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ پاکستان کے لیے ایک نیا باب کھول سکتے ہیں۔
محمد حارث کا اسٹرائیک ریٹ 140-150 کے درمیان ہے، جو کہ آج کے ٹی20 کرکٹ کے عین مطابق ہے۔
حسن نواز ایک نیا ابھرتا ہوا کھلاڑی ہے، جس کا نیچرل اسٹرائیک ریٹ بھی بابر اور رضوان سے کافی بہتر سمجھا جا رہا ہے۔
کیا بابر اور رضوان کی چھٹی ہونے والی ہے؟
ذرائع کے مطابق، پی سی بی اور سلیکٹرز اب نئے کھلاڑیوں کو موقع دینے پر غور کر رہے ہیں۔ اگر بابر اور رضوان نے اپنے کھیل میں بہتری نہ دکھائی، تو ممکن ہے کہ انہیں ٹی20 ٹیم سے ڈراپ کر دیا جائے۔
مداحوں کا ردِعمل
کرکٹ فینز بھی اب بابر اور رضوان کے سست بیٹنگ اسٹائل پر تنقید کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر کئی مداحوں کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ایسے اوپنرز کی ضرورت ہے جو ابتدائی 6 اوورز میں ہی میچ کا رخ بدل سکیں۔
کیا پاکستان ٹی20 میں ایک نئے دور میں داخل ہونے والا ہے؟ کیا حسن نواز اور محمد حارث بابر اور رضوان کی جگہ لے سکتے ہیں؟ یہ وہ سوالات ہیں جن کے جواب آنے والے مہینوں میں واضح ہوں گے!