سیول (ویب ڈیسک) جنوبی کوریا کی آئینی عدالت نے صدر یون سیوک یول کے مواخذے کے کیس میں فیصلہ سنا دیا ہے۔ آئینی عدالت کے 8 ججوں نے متفقہ طور پر فیصلہ دیا کہ یون سیوک یول نے آئین اور قانون کی سنگین خلاف ورزی کی ہے ۔عدالت نے یون سیوک یول کے عہدے سے معزولی کا اعلان کیا۔ یون سیوک یول 2017 میں پارک گن ہائے کے مواخذے کے بعد عہدے سے معزول ہونے والے دوسرے جنوبی کوریائی صدر بن گئے ہیں۔
جنوبی کوریا کی آئینی عدالت کے ججوں نے اس دن اعلان کیا کہ یون سیوک یول کا ملک میں ہنگامی حالت نافذ کرنے کا اعلان ایمرجنسی ایکٹ کی خلاف ورزی اور ہنگامی حالت کے تحت فوجیوں کو پارلیمنٹ میں داخل کرنا آئین کی خلاف ورزی تھا ۔عدالت نے سیاسی شخصیات کی گرفتاری کو بھی غیر قانونی قرار دیا ۔ آئینی عدالت نے کہا کہ یون سیوک یول نے آئین میں طے کردہ فوج کے کمانڈر ان چیف کے فرائض کی خلاف ورزی کی ہے۔
یون سیوک یول کے ہنگامی حالت کے اعلان نے پارلیمنٹ کے اراکین کے مشاورت اور ووٹنگ کے حقوق، نیز گرفتاری سے استثنیٰ کے حقوق کی بھی خلاف ورزی کی۔ مواخذے کے فیصلے کے بعد، جنوبی کوریا کی حکمران جماعت پیپلز پاور پارٹی کے ہنگامی انتظامی کمیٹی کے چیئرمین کوان یونگ سی نے کہا کہ ، "اگرچہ یہ افسوسناک ہے، لیکن ہم آئینی عدالت کے فیصلے کو دل سے قبول کرتے ہیں۔” جبکہ پارلیمنٹ میں یون سیوک یول مواخذے کیس کی اپیل کمیٹی کے رکن اور پارلیمانی قانونی انصاف کمیٹی کے چیئرمین جونگ کیونگ رائے نے کہا کہ "یون سیوک یول کی معزولی عوامی فتح ہے۔”