قرآن وہ فرقانِ عظیم ہے جس نے انسانوں پر دنیا اور آخرت کی حقیقتوں کو بہت ہی واضح انداز میں پیش کیا ہے اکثر ہمیں یاجوج ماجوج کے بارے میں سننے کو ملتا ہے لیکن اکثر لوگ ان کی حقیقت سے بے خبر ہیں کہ آخر یاجوج ماجوج کیا ہیں، یاجوج ماجوج کون ہیں، یاجوج ماجوج ایک قوم ہے جس کا ذکر الہامی کتابوں میں بھی موجود ہے کہ اس مخلوق کو حضرت ذوالقرنین نے دیوار تعمیر کرکے انسانی دنیا کے دوسری جانب قید کردیا تھا لیکن قیامت سے پہلے یاجوج ماجوج اس دیوار سے نکلنے میں کامیاب ہوجائے گی اور جہاں سے گزرے گی انسانی بستیوں کو تباہ و برباد کرتی چلی جائے گی پھر وہ حملہ کرتے کرتے ایک جھیل پر پہنچے گی جس کا ذکر کتابوں میں موجود ہے کہ وہ اس جھیل کا سارا پانی پی جائے گی اور اس کے پیچھے آنے والے یاجوج ماجوج گروہ کو اس میں ایک بھی پانی کا قطرہ نہیں ملے گا اور ایسا محسوس ہوگا جیسے یہاں کبھی کوئی جھیل ہی نہیں تھی اس جھیل کا نام ہے طبریہ ہے اور یہ بحرہ طبریہ کے پاس موجود ہے جھیل طبریہ اسرائیل کے شہر طبریہ میں واقع ہے یہ اسرائیل میں سب سے بڑی میٹھے پانی کی جھیل ہے جو 21 کلومیٹر لمبی 13 کلومیٹر چوڑی اور 43 میٹر گہری ہے یہ وہی جھیل ہے جسے آج اسرائیل اپنے لئے معتبر سمجھ رہا ہے وہی یاجوج ماجوج کی منزل ہوگی جس کا ذکر قرآن مجید نے چودہ سو سال پہلے فرمادیا تھا۔
یاجوج ماجوج دراصل کون ہیں اور یہ کہاں رہتے ہیں قرآن مجید کی سورہ کہف میں اس کا ذکر موجود ہے ارشاد باری تعالی ہے ”یہاں تک کہ جب وہ دو پہاڑوں کے درمیان پہنچے تو انہیں ان پہاڑوں سے پہلے کچھ لوگ ملے جن کے بارے میں ایسا لگتا تھا کہ وہ کوئی بات نہیں سمجھتے“ مفسرین و محقیقن نے لکھا ہے کہ حضرت ذو القرنین سفر کرتے وہاں جا پہنچے جو آرمینیا اور آذر بائیجان کے نزدیک واقع ہے وہاں دو پہاڑوں کے درمیان سے ایک قوم نکلتی تھی جو کھیت تباہ کر دیتی ترکوں کو بے دردی سے قتل کرڈالتی اور انہیں غلام بنا کر لے جاتی تھی وہاں کے لوگوں نے حضرت ذو القرنین سے درخواست کی کہ ہم آپ کو کچھ رقم جمع کردیں تاکہ آپ ہمارے اور ان کے درمیان کوئی رکاوٹ بنادیں یہ یاجوج ماجوج تھے قران مجید میں رشاد باری تعالی ہے ” انہوں نے کہا اے ذوالقرنین ! یاجوج اور ماجوج اس زمین میں فساد پھیلانے والے لوگ ہیں تو کیا ہم آپ کو کچھ مال کی پیشکش کرسکتے ہیں جس کے بدلے آپ ہمارے اور ان کے درمیان کوئی دیوار بنا دیں؟ “اس پر حضرت ذوالقرنین نے جواب دیا ” اللہ نے مجھے جو اقتدار عطا فرمایا ہے وہی (میرے لیے) بہتر ہے لہذا تم لوگ میری مدد کرو تو میں تمہارے اور ان کے درمیان ایک مضبوط دیوار بنا دوں گا “پھر حضرت ذوالقرنین نے لوہے کے بڑے بڑے ٹکڑے دونوں پہاڑوں کے درمیان کھڑے کیے اور لوگوں سے کہا ان کو جلاو جب وہ ریڈ ہوگئے تو اس پر پگھلا ہوا تانبا ڈالا گیا تاکہ لوہے کے ٹکڑے مضبوطی سے آپس میں جڑجائیں اور چکناہٹ کے سبب کوئی اس پر چڑھ نہ سکے چنانچہ یہ دیوار ایسی بن گئی کہ یاجوج ماجوج نہ اس پر چڑھنے کی طاقت رکھتے تھے اور نہ اس میں کوئی سوراخ بنا سکتے تھے کہا جاتا ہے کہ اس کی لمبائی پچاس میل اونچائی 290 فٹ اورچوڑائی 10 فٹ ہے مختلف راویتوں میں اور بھی مختلف حقائق بیان کیے گئے ہیں ۔
تاریخ کے مطابق یاجوج ماجوج حضرت نوح ؑ کے ایک بیٹے ” یافث “ کی اولاد میں سے ہیں جو خانہ بدوش اور وحشی قبائل پر مشتمل تھی ان کی تعداد بہت تیزی کیساتھ بڑھی یہ حضرت ذو القرنین کے ز مانے تک مختلف قبائل قوموں اور آبادیوں میں پھیل چکے تھے روایات میں آتا ہے کہ تب سے اب تک یاجوج ماجوج اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ کس طرح دیوار کو گراکر باقی دنیا سے جاملیں یہ روز دیوار کو توڑتے ہیں جب تھوڑا ساحصہ رہ جاتا ہے اور سورج غروب ہونے لگتا ہے تو ان کا سردار واپسی کا حکم دیتا ہے کہ باقی کا کام کل کریں گے مگر اگلے روز دیوار کہیں زیادہ مضبوط ہوچکی ہوتی ہے جب یاجوج ماجوج کے خروج کا وقت آپہنچے گا تو وہ تمام دن دیوار میں سوراخ کریں گے اور ہر روز کی طرح ان کا سردار شام کو واپسی کا حکم دے گا اور کہے گا باقی کام کل کریں گے ان شاء اللہ اس سے پہلے کبھی انہوں نے یہ الفاظ استعمال نہ کیے ان الفاظ کی برکت سے دوسرے روز دیوار کو ویسا ہی پائیں گے جیسا چھوڑ کر گئے تھے انتہائی پر جوش ہوکر دیوار گرا دیں گے اور زمین پر پھیلتے چلے جائیں گے۔
جہاں سے گزریں گے تباہی پھیلائیں گے مخلوق خدا کو اپنے شروفساد کا نشانہ بنائیں گے ا ن کا پھیلا گروہ جب بھاگتا ہوا جھیل ” طبریہ ” سے گزرے گا تو صحیح مسلم کے مطابق وہ سارا پانی پی جائیں گے جب آخری گروہ وہاں پہنچے گا تو کہے گا کبھی یہاں پانی ہوا کرتا تھا بحر طبریہ اسرائیل میں تازہ پانی کی سب سے بڑی جھیل ہے اس کا ذکر توریت وانجیل میں بھی آیا ہے حضرت عیسیٰ ؑ نے بڑ احصہ اسی جھیل کے ساحل پر گزارا یہاں سے قتل وغارت کرتے ہوئے یاجوج ماجوج بیت المقدس تک پہنچیں گے اور اعلان کریں گے کہ زمین پر ہمارا قبضہ ہوچکا اب ہم آسمانوں پر بھی قبضہ کریں گے اور آسمان کی طرف تیر پھینکیں گے جو خون آلود واپس آئیں گے کوئی ان کا مقابلہ نہ کرپائے گا حضرت عیسیٰ ؑ اللہ کے حکم سے مسلمانوں کو لے کر کوہ طور پرپناہ لیں گے اور عام لوگ محفوظ مقامات پر بند ہوکر اپنی جانیں بچائیں گے ۔
حضرت عیسی ؑ اور تمام مسلمان مل کر اللہ سے دعا کریں گے یہ ان سے جان چھڑا دیں پھر ا للہ تعالیٰ ان کی گردنوں میں ایسا کیڑ اپیدا کرے گا جو ان کی موت کا باعث بنے گا پوری زمین ان کی لاشوں سے بھر جائے گی پھر اللہ کے حکم سے بارش برسے گی جو زمین کو ان تمام لاشوں سے پاک کردے گی یاجوج ماجوج کے نکلنے کا وقت ظہور مہدی ؑ پھر خروج دجال کے بعد ہوگا اس وقت حضرت عیسیٰ ؑ نازل ہوکر دجال کو قتل کرچکیں ہوں گے اور یہی وہ وقت ہو گا جب قیامت قریب ہوگی رہی یہ بات کہ دیوار ذوالقرنین کہاں واقع ہے؟ تو اس میں بھی اختلافات ہیں کیونکہ آج تک ایسی پانچ دیواریں معلوم ہو چکی ہیں جو مختلف بادشاہوں نے مختلف علاقوں میں مختلف ادوار میں جنگجو قوموں کے حملوں سے بچائو کی خاطر بنوائی تھیں ان میں سے سب سے زیادہ مشہور دیوارِ چین ہے جس کی لمبائی کا اندازہ بارہ سو میل سے لے کر پندرہ سو میل تک کیا گیا ہے اور اب تک موجود ہے لیکن واضح رہے کہ دیوارِ چین لوہے اور تابنے سے بنی ہوئی نہیں ہے اور نہ وہ کسی چھوٹے کوہستانی درّے میں ہے وہ ایک عام مصالحے سے بنی ہوئی دیوار ہے بعض کا اصرار ہے کہ یہ وہی دیوار ”مارب” ہے کہ جو یمن میں ہے، یہ ٹھیک ہے کہ دیوارِ مارب ایک کوہستانی درے میں بنائی گئی ہے لیکن وہ سیلاب کو روکنے کیلئے اور پانی ذخیرہ کرنے کے مقصد سے بنائی گئی ہے۔
ویسے بھی وہ لوہے اور تانبے سے بنی ہوئی نہیں ہے جبکہ علماء و محققین کی گواہی کے مطابق سرزمین ”قفقاز” میں دریائے خزر اور دریائے سیاہ کے درمیان پہاڑوں کا ایک سلسلہ ہے کہ جو ایک دیوار کی طرح شمال اور جنوب کو ایک دوسرے سے الگ کرتا ہے اس میں ایک دیوار کی طرح کا درّہ بھی موجود ہے جو مشہور درّہ ”داریال” ہے یہاں اب تک ایک قدیم تاریخی لوہے کی دیوار نظر آتی ہے اسی بناء پر بہت سے لوگوں کا نظریہ ہے کہ دیوارِ ذوالقرنین یہی ہے اس وعدے سے مراد قیامت کے قریب یاجوج ماجوج کا ظہور ہے صحیح مسلم میں نواس بن سمعان کی روایت میں صراحت ہے کہ یاجوج ماجوج کا ظہور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے بعد ان کی موجودگی میں ہوگا جس سے ان مفسرین کی تردید ہو جاتی ہے، جو کہتے ہیں کہ تاتاریوں کا مسلمانوں پر حملہ یا منگول ترک جن میں سے چنگیز بھی تھا یا روسی اور چینی قومیں یہی یاجوج و ماجوج ہیں جن کا ظہور ہو چکا یا مغربی قومیں ان کا مصداق ہیں کہ پوری دنیا میں ان کا غلبہ و تسلط ہے یہ سب باتیں غلط ہیں کیونکہ یاجوج و ماجوج کے غلبے سے سیاسی غلبہ مراد نہیں ہے بلکہ قتل و غارت گری اور شر و فساد کا وہ عارضی غلبہ ہے جس کا مقابلہ کرنے کی طاقت ملے گی تاہم پھر وبائی مرض سے سب کے سب آن واحد میں لقمہ اجل بن جائیں گے دعا ہے کہ خدا اپنے حبیب ﷺ کے وسیلے سے ہمارا خاتمہ ایمان پر کرے اور قرآن کے ایک ایک لفظ کو سمجھیں اسپر عمل کریں اور اسکی تبلیغ واشاعت کریں۔