آپ سے ہی کچھ کہنا ہے

0

اس دنیا میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں دو طرح کے رشتوں میں باندھا ہے ۔ایک وہ جو پیدائش سے ہم سے منسلک ہوتے ہیں جن میں ماں باپ ، بہن بھا ئی ، دادا دادی ،نانا نانی،خالہ ماموں چچا پھوپھی تایا۔

اور دوسری طرح کے وہ رشتے جن کے انتخاب کا حق اللہ نے ہم کو دیا ہے جیسے کہ بیوی، شوہر ،سسرال دوست وغیرہ

پہلی طرح کے رشتے جن انسانوں سے ہمیں جوڑتے ہیں ان کے انتخاب کا حق کسی انسان کو حاصل نہیں۔بالکل اسی طرح جس طرح ان کے انتخاب کا حق ہمیں نہیں دیا قدرت نے بالکل اسی طرح اس سے ناتا توڑنا بھی ہمارے لئے ناممکن ہوتا ہے ۔

خواہ یہ رشتے ہمارے لئے کتنی ہی تکلیف کا ،آزمائش کا باعث بنیں یہ رحم کے رشتے ہیں ان سے قطع تعلق حرام ہے ۔جس نے ایسا کیا اس پر جنت حرام ،پل صراط سے ایسے انسان کا جسم ٹکڑوں میں کٹ کٹ کر جہنم میں گرے گا۔

کو ئی باپ اپنی اولاد کو عاق نہیں کرسکتا ،کو ئی اولاد اپنے والدین کو نہیں چھوڑ سکتی۔کو ئی بہن بھا ئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ تم میرے لئے آج سے مر گئے یا میرے جنازے پر نہ آنا۔

یاد رکھئے گا اس کا اختیار اللہ نے آپ کو دیا ہی نہیں۔

ہاں البتہ دوسری طرف جن رشتوں کو منتخب کرنے کا اختیار ہمیں دیا گیا ہے ان سے تعلق ہر حال میں جوڑے رکھنے سے اللہ نے آپ کو مجبور نہیں کیا ۔

خواہ بیوی ہو ،شوہر ہو یا کو ئی دوست ان کو بدلنے کا اختیار آپ کو دیا گیا ہے جو چاہے جیسے چاہے حالات کے پیش نظر آپ تبدیل کر سکتے ہیں۔

لہٰذا جو آپ کے سگے رشتے ہیں ان کو آپ نے ہر حال میں مرتے دم تک نبھانا ہی نبھانا ہے۔بات ذرا سی ہو یا انتہا ئی درجے کی ناقابل برداشت صبر کا گھونٹ پینا ہی پینا ہے،اور نہ صرف ماں باپ بلکہ ان سے جڑے ہر رشتے کو نبھانا ہے۔

ہاں البتہ جو انسان آپ کو کسی دوسرے انسان کی کو ئی منفی بات پہنچائے آپ نے البتہ اس سے ہوشیار رہنا ہے ۔اگر زندگی میں آپ کے بزرگ اس قسم کی کو ئی غلطی کرچکے ہیں تو اسے آپ سدھاریں۔اپنے لئے بھی اور اپنے والدین کے لئے بھی۔امید ہے کہ بات سمجھ آگئی ہوگی۔

اللہ آپ سب کا حامی و ناصر ہو۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!