اپنی اپنی جمہوریت

0

دو ہزار اٹھارہ سے قبل میاں نوازشریف کی ” جمہوریت ” عمران خان کے ہاتھوں خطرے میں تھی اور اسکے ساتھ ہی عمران خان پر یہ بھی الزام تھا کہ وہ غیر ملکی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں اور ملکی ترقی کو روکنے کی سازش کر رہے ہیں دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن کے بعد عمران خان وزیراعظم بنے اور جمہوریت ان کے گھر کی لونڈی بن گئی اور آج عمران خان کی جمہوریت میاں نوازشریف ، آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمان کے ہاتھوں خطرے میں ہے ۔

اور وزیراعظم عمران خان ان پر الزام لگاتے د کھائی دیتے ہیں کہ اپوزيشن ترقی کے سفر کو روکنے کی سازش کر رہی ہے اور غیر جمہوری رویے اپنائے ہوئے ہے ہمارے سیاست دانوں کی ہر دور میں اپنی اپنی جمہوریت رہی ہے اور یہ جمہوریت کسی ایسے جانور سے تعبیر کی جاسکتی ہے کہ جب تک ان کے ” کلے ” پر بندھی ہوئی ہے تب تک وہ جمہوریت ہے وگرنہ کسی دوسرے کے کلے پر بندھی ہے تو وہ نام نہاد جمہوریت کہلائے گی ہمارے سیاست دان کہنے کو تو جمہوری سوچ کے حامل ہیں اور اگر دیکھا جائے تو ان کی سوچ خود کے اقتدار کو بچانے یا طول دینے کی کوشش میں اس قدر آمرانہ ہوتی ہے کہ کئی بار تو ” اسٹبلشمنٹ ” بھی ان کے آگے معصوم د کھا ئی دیتی ہے ۔

ہمارے ہاں جمہوریت کے نام لیوا اس قدر پست سوچ کے حامل ہیں کہ عدم برداشت کی ایسی تصویر دیکھائی دیتے ہیں کہ کسی اور کی مثال دینے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی ہے ایک بات تو طے ہے کہ ہمارے ہاں جمہور یعنی عوام کے نام پر ” سیاسی دھندہ ” چلتا ہے تبھی تو ملک نہیں چلتا ہے تبھی تو وعدے، نعرے ہوا میں اڑ جاتے ہیں اور پاکستان کی عوام کا غم بھرنے والے جمہور کو تقسیم در تقسیم کرکے اپنے قد کاٹھ کو بڑھانے میں مصروف رہتے ہیں کل جو عمران خان نے نوازشریف کی حکومت کے ساتھ کیا تھا یا آج نوازشریف، آصف علی زرداری عمران خان کی حکومت کے ساتھ کر رہے ہیں اسے مکافات عمل کا نام دیکر بات کو ختم بھی کیا جاسکتا ہے مگر یقین مانیے یہ مکافات عمل بھی قدرتی نہیں انکا اپنا تخلیق کردہ ہے اور یہ ہر بار اپنی نااہلی اور غلط رویوں سے ایک دوسرے کے لئے قبر کھودنے میں لگ جاتے ہیں ۔

پاکستان کا مقدر انتقامی سیاست کی بھینٹ چڑھ چکا ہے 2018 سے قبل ملکی مسائل کی ذمے دار مسلم لیگ ن یا پیپلزپارٹی ہوا کرتی تھی یا وہ فوجی ڈکٹیٹر تھے جنھوں نے آئین کو اپنے بوٹ کی نوک پہ رکھا اور ملک کو مسائل کی دلدل میں دھنساتے چلے گئے مگر اب ایک چوتھی جماعت پی ٹی آئی بھی ان میں شامل ہوچکی ہے جس نے ماضی سے سبق سیکھنے کی بجائے ماضی کی سیاست کو ہی اپنا وطیرہ بنایا اور اسی طرز سیاست کا خود بھی شکار ہوگئی جیسے پہلے والے شکار ہوئے تھے آج بھی ملک دھرنوں اور لانگ مارچ کی زد میں ہے عدم اعتماد عدم اعتماد کا شور برپا ہے ہمارا سیاسی نظام جمہوریت کی ایسی تذلیل کر رہا ہے کہ جس سے ملک خطے کے دوسرے ممالک کے مقابلے میں بہت پیچھے چل رہا ہے اور اقتدار کے متلاشی ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچ کر ملک و قوم کو پستی کی جانب دھکیل رہے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!