الحمداللہ، اس سال فریضہ حج اپنی ممکنہ آب و تا ب، جوش و خروش سے ادا کیا جائے گا ، سعودی حکومت نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان، شہزادہ محمد سلمان بن عبدالعزیز کی ہدایت کے مطابق تمام متعلقہ شعبوں نے گزشتہ دو سال تک تمام ممکنہ ذرائع طریقوں، عوام کو تکلیف د یئے بغیر کروناء وباء پر قابو پایا اور کروناء وباء سے اپنی عوام کو حفاظت رکھنے والوں کے ان ممالک کی فہرست میں سر فہرست آگیا جنہوں نے کم وقت میں اس وباء پر قابوپایا۔ جسکے لئے سعود ی رعایا اور یہاں کام کرنے والے لاکھوں مسلمان غیرملکیوں کے اہل خانہ شکرگزار ہیں اور انکے لئے دعاء گو ہیں اپنے عوام دوست اور اسلام کے خادم حکمرانوں کی ہدائت پر دنیا بھر سے آنے والے لاکھوں حجاج کو ہر سال زیادہ سے زیادہ سہولیات پہنچانے کیلئے سعودی عرب کے تمام محکمے تمام سال کوشش کرتے ہیں اور دوران حج اپنی خدمات سے حجاج کو راحت و سکون دیتے ہیں دیتے ہیں کہ وہ مذہبی اراکین کو بہتر طریقے سے انجام دے سکیں۔
چند سال قبل سعودی عرب کی وزار ت داخلہ ان ممالک کو بہترین سہولیات پہنچانے کے پروگرام ترتیب دیا جن سے حجاج کی تعداد زیادہ آتی ہے۔ اپنے ممالک سے اپنے سامان کے ہمراہ یہاں آنے، ا میگریشن میں وقت صرف ہونے کے معاملات کا جائزہ لیکر یہ طے کیا کہ ان ممالک میں سامان کی جانچ پڑتال ،عازمین کی امیگریشن کیوں نہ انہی ممالک میں کرلی جائے جہاں سے وہ اپنا سفر حج شروع کررہے ہیں الحمداللہ پاکستان کو ان پانچ ممالک میں شامل کیاگیا جہاں سعودی حکومت یہ سہولت پہنچائے گی۔ گزشتہ دوسال یہ پراجیکٹ روک دیا گیا تھا چونکہ کروناء وباء نہ ہی سابقہ انداز میں حجاج یہاں آسکے اورنہ ہی ممکن ہوسکا ۔ اس منصوبے کو سعودی حکومت نے ”روٹ ٹو مکہ “ کانام دیا۔اس منصوبے سے مستفید ہونے والوں کے لیے اپنے ملک چھوڑنے سے پہلے سفری طریقہ کار کو الیکٹرانک طریقے سے ویزا جاری کرنے، ان کا بائیو میٹرک جمع کرنے اور صحت کی ضروریات کی تصدیق کے بعد روانگی والے ملک کے ہوائی اڈے پر سفری طریقہ کار کی تکمیل تک کیاجائے گا ۔
حجاج کوسعودی عرب میں نقل و حمل اور رہائش تک پہنچانے کی تگ دو اور پریشانی سے نجات ہوگی۔ اس منصوبے کے تحت پاکستان، انڈونیشیاء، ملائیشیا، مراکش اور بنگلہ دیش کے عازمیں کو یہ سہولیات حاصل ہونگیں، جب عازمین سعودی عرب پہنچےگے تو بسیں مخصوص لین کا استعمال کرتے ہوئے انہیں براہ راست مکہ اور مدینہ میں ان کی رہائش گاہوں تک لے جائیں گی۔ ایک ہی وقت میں لاجسٹک ایجنسیاں اپنا سامان رہائش تک پہنچائیں گی۔سعودی عرب نے (روٹ ٹو مکہ) کے نام سے عمرہ اور حج زائرین کو امیگریشن، کسٹم، صحت شرائط کی پابندی اور سامان کی نشاندہی پر مشتمل سہولت فراہم کرنے کا دائرہ وسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس منصوبے کی منظوری سعودی کابینہ نے گزشتہ دنوں شاہ سلمان کے زیر صدارت وڈیو اجلاس میں روٹ ٹو مکہ پروگرام میں شامل ممالک کے عمرہ اور حج زائرین کے لیے ماڈل پروگرام کی منظوری دی ہے،کابینہ نے وزیر داخلہ کو یہ اختیار تفویض کردیا کہ وہ متعلقہ ممالک کے حکام کے ساتھ روٹ ٹو مکہ پروگرام میں شمولیت کے لیے مذاکرات کرکے اس پر دستخط کردیں،مملکت نے سعودی وژن 2030 کے تحت 2017 میں زائرین کواپنے انداز کی نئی سہولت فراہم کرنے کاپروگرام روٹ ٹو مکہ شروع کیا تھا۔اس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ عمرہ اور حج زائرین سعودی عرب داخلی مسافروں کے انداز سے پہنچیں اور بین الاقوامی مسافروں سے متعلق امیگریشن، کسٹم، صحت شرائط کی پابندی اور سامان پر علامتیں لگانے کی جو کارروائی مملکت میں ہونی چاہیے۔
وہ زائرین کے اپنے وطن میں مکمل کرلی جائینگی، تجرباتی طور پر اس پروگرام سے 2017 اور 2018 میں ملائیشیا و انڈونیشیا کے عازمین نے فائدہ اٹھایا جبکہ 2019 میں پاکستان، بنگلہ دیش اور تیونس کو بھی اس میں شامل کرلیاگیا-،ماضی قریب میں پاکستان کا ساتھ بھی سعودی وزارت داخلہ نے محدود انداز میں یہ تجربہ کیا تھا جو کامیاب رہا ۔ اس سال تمام انتظامات مکمل ہیں سعودی عرب پہنچنے پر حجاج کو بار کوڈ کے مطابق جس میں انکی رہائشی عمارتوں کی تفصیل ہوگی حجا ج کو متعلقہ بسوں میں سوار کردی جائے گا، انہیں سامان اٹھانے، ایمگریش کی لائینوں سے گزرنا نہیں پڑے گا ، حجاج کا سامان انکے ممالک سے ہی لے لیاجائے گا اور سعودی عرب میں انکی مخصوص کردہ عمارتوں میں پہنچا دیا جائیگا۔پاکستان سے آنے والی حجاج کرام کی پہلی فلائٹ اسلام آباد سے اس پراجیکٹ کے تحت مدینہ المنورہ پہنچی ہے، اسلام آباد میں پاکستان میں سعودی سفیر نواف سعید المالکی،پاکستان کے وزیر مذہبی امور و دیگر حکام نے حجاج کو الوداع کیا جبکہ مدینہ المنورہ پہنچنے پر پہلی پرواز کو سفیر پاکستان امیر خرم راٹھور، ڈائریکٹر حج ضیا الرحمان، اور ڈپٹی ڈائیریکٹر چوہدری ضیغم اور مدینہ ائرپورٹ کے ڈائیریکٹر نے حجاج کو تازہ پھول پیش کرکے استقبال کیا۔ پاکستان سے رواں سال سعودی عرب جانے والے عازمین حج کی محدود تعداد کو ”مکہ روٹ‘ کی سہولت حاصل ہو گی، مستقبل میں پراجیکٹ کی کامیابی پر سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے مطابق مکہ روٹ پروگرام سے پاکستان کے علاوہ ملائیشیا، انڈونیشیا، بنگلہ دیش اور تیونس کے محدود عازمین بھی مستفید ہوں گے۔
روٹ ٹو مکہ پروگرام کیا ہے؟
سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے دنیا بھر سے آنے والے عازمین حج کو امیگریشن کی بہتر سہولت فراہم کرنے کی غرض سے تین برس قبل ’روٹ ٹو مکہ‘ کے نام سے ایک پروگرام کا آغاز کیا گیا تھا۔تجرباتی طور پر اس پروگرام کا آغاز ملائیشیا کے 500 عازمین حج سے کیا گیا۔ پروگرام کے تحت ان عازمین کو امیگریشن کی سہولت ملائشیا کے کوالالمپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر فراہم کی گئیں جس سے یہ فائدہ ہوا کہ جب عازمین جدہ کے بین الاقوامی حج ٹرمینل پر پہنچے تو انہیں امیگریشن کے لیے قطار میں نہیں لگنا پڑا۔عازمین لاوینج سے براہ راست کسٹم کے مرحلے میں پہنچ گئے جہاں سے انہیں بسوں کے ذریعے مکہ مکرمہ لے جایا گیا۔
مکہ روٹ پروگرام کا تجرباتی مرحلہ کامیاب ہونے کے بعد جولائی 2018 کے حج میں سعودی عرب نے اس پروگرام کو مزید توسیع دیتے ہوئے انڈونیشیا کو اس میں شامل کیا جبکہ ملائیشیا کے دوسرے شہروں تک بھی یہ سہولت پہنچائی گئی۔مکہ روٹ پروگرام سے عازمین کے وقت کی بچت ہو گی پروگرام کے دوسرے سال ’مکہ روٹ‘ منصوبے میں کسٹم کے مرحلے کا بھی اضافہ کیا گیا جس میں عازمین کا سامان بھی ان کے ملک میں ہی کسٹم چیکنگ کے مرحلے سے گزارا گیا جس کے بعد جدہ حج ٹرمینل پر پہنچنے والے عازمین کو’’ ریڈ زون ‘‘(جہاں بیرون ملک سے آنے والوں کو پولیو اور گردن توڑ بخار کی ویکسین دی جاتی ہے) سے نکال کر براہ راست بسوں کے ذریعے مکہ مکرمہ ان کی رہائش تک پہنچا دیا گیا۔ اس پروگرام سے عازمین حج کے وقت کی بچت ہو گی جنہیں اس سے پہلے جدہ ایئر پورٹ پر امیگریشن کے لیے کئی گھنٹے قطار میں لگ کر انتظار کرنا پڑتا تھا۔سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان کرنل طلال الشلھوب کے مطابق اس سال پاکستان کی درخواست پر اسے بھی تجرباتی طور پر پروگرام میں شامل کیا گیا ہے۔
پروگرام سے استفادہ کرنے والے عازمین کو امیگریشن اور کسٹم کے مراحل سے پاکستان میں ہی گزارا جائے گا، انہیں سعودی عرب پہنچنے کے بعد ان مرحلوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ رواں سال پاکستان میں یہ سہولت صرف اسلام آباد سے آنے والے محدود عازمین حج کے گروپ کو فراہم کی جا رہی ہے۔ عازمین حج کے امیگریشن مراحل کے لئے وزارت داخلہ، حج اور دیگر اداروں کے اشتراک سے جدہ کے حج ٹرمینل پر خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں۔ حج سیزن میں یہ ٹرمینل دنیا کا مصروف ترین ٹرمینل ہوتا ہے۔ٹرمینل پر محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے 200 کاو نٹرز قائم کئے گئے ہیں جہاں عازمین کو امیگریشن کے مراحل سے گزریں گے۔عازمین حج کے پاسپورٹ پر موجود بار کوڈ کو سکین کر کے ان کے فنگر پرنٹ لیے جاتے ہیں۔ایسے افراد جو سعودی عرب میں بلیک لسٹ ہوتے ہیں انہیں ڈی پورٹ کر دیا جاتا ہے جبکہ جعلی پاسپورٹ پر سفر کرنے والوں کو گرفتار کر لیا جاتا ہے۔