ملک میں خانہ جنگی، افراتفری، فساد اور انتشار کو قانون کے ذریعے روکنا ہو گا، راجہ محبوب

کوونٹری(وقار ملک)معروف سیاسی سماجی شخصیت راجہ محبوب آف کوونٹری نے کہا کہ پاکستان اس وقت لاتعداد مسائل مشکلات میں گرا ہوا ہے وقت کی ضرورت ہے کہ سب مل کر پاکستان کو مضبوط بنائیں نا کہ بیرون ممالک کے سامنے پاکستان کا تماشا بنایا جا ئے، انھوں نے کہاکہ ریاست کو خونی انقلاب کی دھمکیاں دینے والوں نے آج سے اپنے ناپاک منصوبے کا آغاز کردیا ہے آج کرسی کی لالچ کی وجہ سے ایک ماں کا لخت جگراس سے جدا ہوگیا اورپاکستان کا بیٹا بے دردی سے شہید کردیا گیا۔ قوم کے محافظوں پرگولیاں برسانے والوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جا ئے۔

راجہ محبوب نے کہا کہ اسلام آباد کی طرف خونی مارچ کا اعلان کرنے والوں کا حساب لیتل چاہئے، ماڈل ٹائون میں فائرنگ کے باعث قتل ہونے والے پولیس اہلکار کے خون کے ذمہ داروں کا کڑا احتساب ہونا چا ہئے، پولیس پر فائرنگ سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ یہ سیاسی سرگرمی نہیں، عمران خان اور انکے حواری پرامن مارچ نہیں چاہتے، گولیاں برسانے والے ملک کے مخلص نہیں ہوتے قانون کو ہاتھ میں لیا گیا ہے جس کا جواب دینا ہوگا۔بے گناہ پولیس اہلکار کمال احمد کے سینے میں لگی گولی ثبوت ہے کہ عمران خان دہشت گرد ہے، وہ مارچ کی آڑ میں ملک میں خانہ جنگی کی سازش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکار کمال احمد کے قاتلوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنا چا ہئے، ملک میں خانہ جنگی، افراتفری، فساد اور انتشار کو قانون کے ذریعے روکنا ہو گا۔

25 مئی آج کے دن جہا ں یہودی بیت آل مقدس پر حملہ کرنے جا رہے ہیں وہیں کشمیری راہنما یاسین ملک کو بھارت میں عمر قید کی سزا دی گئی ہے، آئی ایم ایف پاکستان کے بارے میں فیصلہ کرنے جارہا ہے اسی دن عمران خان پاکستان میں مظاہرے اور توڑ پھوڑ کے لیے نکلے ہیں جس کا پہلا نشانہ لاہور میں پولیس اہلکار بنا جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پی ٹی آ ئی کا لانگ مارچ کس قدر خطرناک ہے،اورسیز پاکستانیوں نے پی ٹی آئی کے ورکرز سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستانی بنیں اور پاکستان کی خاطر توڑ پھوڑ نہ کریں اور نہ ہی اس خونی مظاہرے میں شرکت کریں ، مظاہرے سے یہ ثابت ہوا کہ پی ٹی آئی یہودیوں کے ساتھ مل کر توڑ پھوڑ اور اسلام کے خلاف برسرپیکار ہیں۔

راجہ محبوب نے کہا کہ بیرون ممالک سے یہ سلسلہ اگر شروع کیا گیا تو قتل و غارت کا ایک بازار گرم کر دیا جائے گا لوگ سڑکوں پر نکل آئیں گے ،گروپ بندیاں ہوں گی جس سے یورپ برطانیہ کا نظام بھی تباہ ہو گا ۔

Comments (0)
Add Comment