اوسلو(نیوز ڈیسک)ترکیہ کی جانب سے ناروے کے سفیر کی طلبی کے چند گھنٹوں کے بعد ناروے کی پولیس نے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر ایک اسلام مخالف مظاہرے پر پابندی عائد کر دی ہے جس میں قرآن کو نذرآتش کیا جانا تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ایک گروپ نے جمعے کو اوسلو میں ترکیہ کے سفارتخانے کے باہر قرآن کی بے حرمتی کا منصوبہ بنایا تھا۔
پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ ناروے میں سیاسی رائے کے اظہار کے لیے قرآن کو نذر آتش کرنا قانونی طور پر جائز ہے، لیکن سکیورٹی وجوہات کے باعث اب یہ مظاہرہ نہیں ہو سکتا۔
جمعرات کو ترکیہ کی وزارت خارجہ کے ذرائع نے بتایا کہ ترکیہ نے اسلام مخالف گروپ کے منصوبے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ’اشتعال انگیز عمل‘ قرار دیا، اور کہا کہ وزارت نے اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ناروے کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ترکیہ نے ایک میٹنگ میں اس معاملے کو اٹھایا۔ وزارت کے ایک ترجمان نے کہا کہ ہمارے سفیر نے ناروے میں آزادی اظہار کے آئینی حق کا حوالہ دیا اور کہا کہ ناروے کی حکومت اس مظاہرے کی نا حمایت کرتی ہے اور نہ ہی اس کے خلاف ہے۔
ناروے میں پولیس کسی مظاہرے پر اسی وقت پابندی لگا سکتی اگر اس کی وجہ سے نقص امن کو خطرہ ہو۔
گذشتہ ماہ سٹاک ہوم میں ترکیہ کے سفارت خانے کے باہر انتہائی دائیں بازو کے ایک پناہ گزین مخالف سیاستدان کی طرف سے قرآن کی بے حرمتی کی انقرہ نے شدید الفاظ میں مذمت کی تھی۔
سویڈن اور فِن لینڈ نے روس کے یوکرین پر حملے کے بعد نیٹو میں شامل ہونے کی درخواست کی تھی جس کی ترکیہ نے مخالفت کی تھی۔