بزمِ اُردو دبئی کے زیراہتمام کُل امارات بین المدارس اُردو فیسٹیول کا انعقاد

0

امارات میں مقیم اُردو کے شائقین نے اِس میلہ میں بہت جوش و خروش سے شرکت کی

تقریری مقابلے کے ججز سُنبل صہبائی، تاجدار احمد خان اور ندیم احمد تھے

مشاعرے کے ججزمنہاج خان، انجم صدیقی، عرفان اظہار اورعارف بھلدار تھے

دبئی (طاہر منیر طاہر) بزمِ اُردو دبئی متحدہ عرب امارات میں کئی برسوں سے اردو کی ترویج میں کوشاں ہے اور اس خوبصورت زبان کے رنگوں کی دھنک بکھیرتی رہتی ہے۔ سالِ نو کی خوبصورتی کو ابھی نِسائی مشاعرے کے رنگ سے نکھرے ہوئے چند ہی روز گذرے ہیں اور بزمِ اُردو نے دبئی میں دوسرے کُل امارات بین المدارس اُردو فیسٹیوَل کا اہتمام کر دیا۔

یہ میلہ خصوصی طور پر طالب علموں کے لئے ہوتا ہے جو اُردو زبان سے اپنی محبت کو ایک قدم اور آگے لے جانا چاہتے ہیں،امارات میں مقیم اُردو کے شائقین نے اِس میلہ میں بہت جوش و خوروش سے شرکت کی اور طالب علموں کی بھرپور حوصلہ افزائی کی۔ پنڈال ہفتہ کی صبح آٹھ بجے سے ہی سج گیا تھا، فیسٹیول میں طالب علم اور ان کے اساتذہ و والدین جوق در جوق شرکت کی۔

شرکائے محفل کی خوشی اور ان کے تمتماتے ہوئے چہروں سے عیاں عزم ان کی اردو زبان سے وابستگی کی کہانی سُنا ر ہا تھا ۔ منتظمین نے آج کے دن کے لئے کئی پروگرام ترتیب دئے ہوئے تھے اور ہر پروگرام اپنی مثال آپ تھا، وہ چاہے تقریروں میں جھلکتا جوش ہو، تمثیلی مشاعرے میں اپنے پسندیدہ ادیب و شاعر کا روپ دھارنے کا فخر ہو یا بیت بازی میں مخالف ٹیم کو پیچھے چھوڑ دینے کا ولولہ، ہر رنگ نے سامعین کے ذہنوں پر اپنی الگ اور دیرپا چھاپ ڈالی۔

ہال کے اسٹیج کو نہایت خوبصورتی سے آراستہ کرنے میں فرزانہ اور محمد سلیم کی ٹیم نے بہت محنت کی اس تزئین و آرائش میں ان کا ساتھ زبیدہ خانم اور سعدیہ طارق اور شہریار نے دیا پروگرام کا باقاعدہ آغاز صائمہ نقوی کی خیر مقدمی تقریر سے ہوا جس کے بعد کُنور محمد سلیم نے مختصراََ بزمِ اُردو کا تعارف اور اس کے کامیاب کارناموں کا تذکرہ کیا۔

عارف صدیقی، جو اس پروگرام کے منتظمِ اعلیٰ تھے انہوں نے بزم کے جنرل سیکریٹری ریحان خان کا پیغام پڑھ کر سُنایا جس میں انہوں نے سامعین کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ آج کے دلچسپ پروگرام کی کامیابی کی امید پہ سب کی بھر پورشرکت کو سراہا۔ ان کے پیغام میں احیاء الاسلام اور ترنم احمد کے لئے خصوصی توصیف و تشکر تھا جن کے زیرِ انتظام یہ میلہ سجا تھا۔

تقریری مقابلے میں شرکت کرنے والے طلباء اپنی مخصوص جگہ پر اکھٹے ہو کر اپنی باریوں کا انتظارکر رہے تھے اور اپنے ساتھیوں کو موضوع کی موافقت اور مخالفت پر بولنے پہ دل کھول کر داد دے رہے تھے۔ ہر مقرر گویا اپنی شعلہ بیانی سے محفل میں آگ لگا رہا تھا۔ نشستوں پر بیٹھے ہوئے سامعین نے بھی طالب علموں کی تالیاں بجا کر حوصلہ افزائی کی۔ اس تقریری مقابلے کے محترم ججز میں سُنبل صہبائی ، تاجدار احمد خان اور ندیم احمد تھے جنہوں نے نہایت کمال سے اس مشکل مقابلے کے منصفانہ فیصلے کئے۔وہیں دوسری طرف ایک ہال میں تمثیلی مشاعرہ کا اہتمام تھا۔

منتظمین نے نہایت خوبصورتی سے سارے پروگرام کچھ اس طرح ترتیب دیے تھے کہ تمام لوگ ہر پروگرام کا لطف اُٹھا سکیں۔ یہ تمام پروگرام سینئر اور جونئیر کیٹیگریز میں منعقد کئے گئے تھے. مسکان سید ریاض نے اس تمثیلی مشاعرے کی نظامت سنبھالی اور ایک ایک کر کے تمام شعراء کو تالیوں کی گونج میں اسٹیج سنبھالنے کی دعوت دیتی رہیں جہاں حاضرین نے ننھے شرکاء کو دیکھ کربہت لطف اٹھایا اور ان کی کارکردگی اور اندازِ بیان کی دل کھول کر حوصلہ افزائی کی۔

وہیں سینئر شاعروں نے اپنے انداز سے تمام سامعین کے دل موہ لئے اور بھر پور تالیوں سے اپنے فن کی داد وصول کی۔ اس مشاعرے کے ججز میں منہاج خان، انجم صدیقی، عرفان اظہار اورعارف بھلدار شامل تھے انہوں نے تمام شرکائے مقابلہ کے اعتماد اور عمدہ کارکردگی کو نہ صرف سراہا بلکہ سامعین کی دلچسپی اور ہمت افزائی کی بھی تعریف کی۔سب سے آخر میں باری تھی بیت بازی کا مقابلہ ہوا، جسے سامعین نے بہت پسند کیا،بزمِ اُردو کے دو بہت ہی دیرینہ ممبران شکیل خان، ندیم اور تمام معا ونین نے جیتنے والی ٹیموں میں انعامات اور تعریفی اسناد پیش کیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!