بیجنگ (ویب ڈیسک) وانواتو کے وزیر اعظم شارلٹ سالوی نے چائنا میڈیا گروپ کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پانچ سال کے بعد یہ اُن کا چین کا دوسرا دورہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چین کی کامیابیوں سے بہت متاثر ہوئے ہیں، خاص طور پر فطرت اور ماحولیات کے تحفظ کے ساتھ بنیادی تنصیبات کی تعمیر کے سلسلے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔ ماحولیاتی نظام کو برقرار رکھنے سے موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنا ایک چیلنج ہے۔ اس لیے وانواتو جیسے چھوٹے ملک کے لیے اس تجربے سے سیکھنا بہت ضروری ہے۔
سالوی نے کہا کہ چین کے اس دورے کے دوران دونوں ممالک نے فریقین کے درمیان جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو اپ گریڈ کرنے اور نئے دور میں چین اور وانواتو کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر پر اتفاق کیا۔وہ وانواتو کو دوست اور بھائی سمجھنے پر چین کی مشکور ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ چین اور وانواتو ایک دوسرے کی آزادی کا احترام کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے۔
چین اقوام متحدہ اور کمیٹی آف ٹوئنٹی فور (ڈی کالونائزیشن پر خصوصی کمیٹی) میں وانواتو کی آزادی کی حمایت کرتا ہے، اور وانواتو اس کے لیے انتہائی شکر گزار ہے۔ اُس وقت وانواتو کے وزیر اعظم بارک تھورپ نے وانواتو کے پارلیمنٹ ہاؤس کی تعمیر میں مدد کے لیے دنیا بھر کا سفر کیا۔ لیکن جن ممالک کے ساتھ وانواتو کے ثقافتی تعلقات ہیں انہوں نے وانواتو کا ساتھ نہیں دیا۔
چین نے موجودہ پارلیمنٹ کی عمارت کی تعمیر میں مدد کی ہے۔ چین کے ساتھ یہ وانواتو کا پہلا تعاون ہے، اور یہ ایک عظیم تعاون بھی ہے۔ چین نے جزیرے پر نہ صرف گودیوں اور سڑکوں کی تعمیر میں وانواتو کی مدد کی ہے بلکہ آفات کے دوران بھی مدد کی اوروانواتو میں اسکولوں اور مقامی کمیونٹیز کو طبی امداد فراہم کی ہے ۔