چین میں ہالی ووڈ فلموں کی کشش کافی کمزور ہو چکی ہے، رپورٹ
بیجنگ (ویب ڈیسک)2025 میں چینی فلم مارکیٹ میں ایک تاریخی منظر دیکھنے کو ملا جب "نیژا 2” باکس آفس پر 14.16 ارب یوآن کے ساتھ کل عالمی فہرست میں ٹاپ 7 میں شامل ہوئی جبکہ ہالی ووڈ کی بلاک بسٹر "کیپٹن امریکا 4” نے چین میں صرف 80 ملین یوآن سے بھی کم بزنس کیا اور ڈوبان اسکور 5.3 پوائنٹس تک گرا جس سے ہالی ووڈ بلاک بسٹر کے زوال کا اظہار ہوتا ہے ۔
صرف یہی نہیں بلکہ ایک ہی وقت میں ریلیز ہونے والی چینی فلمیں جیسے "دی لیجنڈ آف دی کونڈور ہیروز”، ” ڈیٹیکٹیو چائنا ٹاؤن 1900 ” اور "کریئیشن آف دی گاڈز 2” دنیا بھر کے 20 سے زائد ممالک اور علاقوں میں دکھائی جا رہی ہیں، جس سے بیرون ملک باکس آفس پر مسلسل نئے ریکارڈ قائم ہو رہے ہیں۔ پیر کے روز چینی میڈ یا نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ درحقیقت چین میں ہالی ووڈ فلموں کی کشش کافی کمزور ہو چکی ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں میں ، چند غیر ملکی فلموں کو چھوڑ کر (جیسے 2022 میں "ایواتار 2” کے 1.69 بلین یوآن) جو اس سال ملکی باکس آفس میں بمشکل ٹاپ 5 میں داخل ہونے میں کامیاب رہیں ،چین کی سالانہ ٹاپ 10 باکس آفس فہرستوں میں سے زیادہ تر چینی فلمیں ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چینی ناظرین واقعی ہالی ووڈ کی فلموں میں اتنی دلچسپی نہیں رکھتے ۔
ہالی ووڈ کی یہ مشکل خود ساختہ بے راہ روی کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ ‘کیپٹن امریکا 4’ کی انٹرنل ٹیسٹ اسکریننگ کے آغاز میں ہی امریکی ناظرین نے اسے اس کے افراتفری بھرے بیانیے کی وجہ سے بی مائنس ریٹنگ دی تھی۔ انڈسٹری کی پیشہ ور انہ ویب سائٹ آئی جی این کا ماننا ہے کہ "کیپٹن امریکا 4” نہ تو بہادر ہے اور نہ ہی اس میں کچھ نیا ہے "۔ برطانوی اخبار ‘ٹائمز’ نے بھی تبصرہ کیا کہ یہ فلم ‘افراتفری سے بھرپور اور خالی’ ہے۔ ہالی ووڈ کے بیانیے کا زوال اس کی اقدار کے ہلنے میں مضمر ہے۔ نام نہاد "سیاسی درستگی” کے سخت معیارات کو پورا کرنے کی خاطر ، مارول کے تازہ ترین کردار کی فہرست کے لئے ضروری ہے کہ ہر ٹیم میں دو سے زیادہ خصوصی ارکان اور چھ مختلف رنگوں کی جلد کی ٹونز شامل ہوں۔
اس سانچے کی "درستگی” آرٹ کے جوہر کو خراب کر رہی ہے اور” آزادی ” کی سطح کے نیچے تخلیقی مخمصے کی عکاسی کر رہی ہے۔جب مغرب ظاہری درستگی میں الجھن کا شکار ہوا ، تو مشرقی ثقافت کو اپنا آپ دکھانے کا صحیح طریقہ کار مل گیا . مشرقی فلسفے پر مبنی فلم ‘نیژا 2’ اس یقین کو تقویت بخشتی ہے کہ ‘میری تقدیر آسمانوں میں نہیں لکھی بلکہ خود مجھ پر منحصر ہے’۔ فلم کے آغاز میں جسم سے باہر نکل کر جنگی لڑائی کا منظر اور چینی روایتی پینٹنگ میں ‘دریاؤں اور پہاڑوں کے ایک ہزار میل’ کا فنکارانہ ماحول جس کے بارے میں چینی ڈائریکٹر تھیئن شیاؤ پھنگ نے کہاکہ یہ ‘ روایتی حسن کو فروغ دینے کے لئے جدید طریقوں کے استعمال ‘ کے مترادف ہے۔ فلم میں جدید اسپیشل ایفیکٹس کے استعمال سے پیدا ہونے والے مناظر حیران کن ہیں۔ روحانی جوہر سب سے اہم ہے۔ نیژا کا امیج اب روایتی معنوں میں ایک ہیرو کا نہیں ہے ، وہ ایک ایسا لڑکا ہے جو قسمت کے سامنے غیر متزلزل ہے ، چیلنجوں کا سامنا کرتا ہے اور آخر کار خود کو نجات کا احساس دلاتا ہے۔
ذمہ داری لینے کی اس طرح کی ہمت میں اپنے خاندان اور ملک کےلئےزیادہ حقیقی اور سادہ محب الوطنی ظاہر دکھائی گئی ہے۔ بہت سے یورپی لو گ متاثر ہوکر کہتے ہیں کہ "چینی اساطیر نے ایک نئی دنیا کھول دی ہے، جو حیران کن ہے۔” ثقافتی بیداری آخرکار صارفین کے انتخاب کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔ چین میں "کیپٹن امریکا 4″ کی باکس آفس پر ناکامی کے پیچھے نہ صرف امریکی اقدار اور انفرادی” ہیرو ازم "کے تئیں ناظرین کی بے حسی ہے، بلکہ یہ چینی عوام میں اپنی ثقافت کے شعور اور خود اعتمادی میں اضافے کی علامت بھی ہے۔ جیسا کہ پیکنگ یونیورسٹی کی پروفیسر ڈائی جن ہوا نے کہاکہ "ماضی میں ڈالر کے ذریعے ثقافتی تخیل خریدا جاتا تھا، اب ہم مقامی اساطیر میں اپنی قدر کی پہچان کر رہے ہیں۔” حالیہ برسوں میں مختلف ممالک کے عوام پر غلبے کے باعث پیدا ہونے والے مصائب نے امریکہ کے تخلیق کردہ "جمہوریت اور آزادی”کے تشخص کو تباہ کر دیا ہے۔ محدود کیریکٹر آئی پی، پیٹرنڈ پلاٹ، تھری ڈی ٹیکنالوجی کے بارے میں عوام کی بے حسی، اور بلخصوص ہالی ووڈ فلموں میں بیان کردہ اقدار اور حقیقت کے درمیان فرق اور ثقافتی تنوع سے دوری، باکس آفس پر ہالی ووڈ فلموں کے زوال کے اسباب ہیں ۔
اسکرینوں پر یہ تبدیلی فلمی صنعت کا سادہ اپ گریشن نہیں ہے ، بلکہ مشرق اور مغرب کے ثقافتی بیانیہ کے نظام کی نسلی تبدیلی ہے۔ "دی ونڈرنگ ارتھ” سے لے کر "نیژا 2” تک، جب مشرقی بیانیہ اپنے جذبے کے منفرد قواعد قائم کرتا ہے، تو یہ تبدیلی خود فلم سے کہیں آگے نکل چکی ہوتی ہے۔ جب ناظرین دوسروں کے سورج کی طرف نہیں دیکھتے ، جب اپنے ستارے رات کے آسمان کو روشن کرنے کے قابل ہوتے ہیں، تو دور موجود لائٹ ہاؤس قدرتی طور پر مدھم ہو جاتا ہے۔ ہالی ووڈ نے جو کھویا ہے وہ باکس آفس نہیں ہے، بلکہ عالمی ثقافتی نقشے پر ایک ناقابل تلافی عنصر ہے۔ لوگوں نے آخر کار جھوٹی بہادری کے تصورات کی قیمت ادا کرنے کے بجائے انسانیت کی قدر کو اچھائی کے طور پر منتخب کیا ہے ۔