"عشق لاہوتی” کی خالق سیدہ کوثر سے پاکستان ایسوسی ایشن دبئی میں خصوصی نشست

0

یہ میرا پہلا مجموعہ کلام ہے،جلد ہی 4مزید مجموعہ کلام آ رہے ہیں،سیدہ کوثر

عشق لاہوتی ذاتی وارداتوں اور مشاہدات کا مجموعہ ہے

ایسی ادبی محفلوں کا انعقاد ہوتے ر ہناچا ہئے،سیدہ کوثر دیار غیر میں اردو ادب کو زندہ رکھے ہوئے ہیں،اشفاق احمد صدر پی جے ایف

دوبئی (طاہر منیر طاہر) انگلینڈ میں مقیم سیدہ کوثر، غزل گو شعراء میں ایک منفرد مقام رکھتی ھیں وہ اپنی شعری حیثیت کا بھر پور اظہار پورے اعتماد سے کرتی ہیں،گزشتہ روز سیدہ کوثر متحدہ عرب امارات کے دورہ پر آئیں تو ان کے مجموعہ کلام ” عشق لاہوتی” کی تقریب رونمائی پاکستان ایسوسی ایشن دوبئی کی لائبریری میں طا ہر منیر طاہر کی میزبانی میں منعقد ہوئی۔

صدارت جرنلسٹس فورم کے صدر اشفاق احمد نے کی نظامت کے فرائض حافظ زا ہد نے بخوبی انجام د یئے ۔ارشد انجم ، ،بلال احمد، راجہ اسد ،خالد محمود گوندل، احمد قریشی ،اسداللہ خان ایم صمدانی، عارف شا ہد نے بھی خصوصی شرکت کی ۔

مہمان خصوصی سیدہ کوثر نے بتایا میرا یہ فخر ہے آپ کے درمیان متحدہ عرب امارات میں موجود ہوں، یہ میرا پہلا مجموعہ کلام ہے جلد ہی میرے 4 مزید مجموعہ کلام آ ر ہے ہیں۔

اپنے خیالات اور جذبات کو کتاب کی شکل میں لانے کے لئے مختلف مراحل سے گزرنا ہوتا ہے ،میں نے کس حد تک اور کیا لکھا ہے وہ آپ کو پڑھ کر ہی پتہ چلے گا، آپ اسے پڑھ کر ضرور اپنی رائے دیں، میں نے جو لکھا ہے جو الفاظ ادا کئے ہیں میرا اپنا کہنا ہے کہ جب کتاب آپ پڑھیں آپ کو ایسا نہ لگے کہ آپ نے وقت ضائع کیا ہے میں صد فیصد مطمئن ہو ں کہ میں نے الفاظ کا حق ادا کیا ہے ۔

یہ اس معیار کا ہو گا جس پر مجھے فخر ہے میں نویں جماعت سے شاعری کر ر ہی ہو ں، جمشید مسرور،افتخار عارف، امجد اسلام امجد، پروفیسر سعید،پروفیسر ناصر رشید نے میرے کلام میں راہنمائی کی ۔اس حد تک رہنمائی کی کہ میرے کلام کی زیر زبر اور گرائمر چیک کریں، جو کچھ لکھا درد اور کرب سے گزر کر لکھا ،جو خود محسوس کیا اسے اپنے شعروں میں سمو دیا ۔

میری اپنی شخصیت ہے میں ضدی ضرور ہو ں لیکن بے ادب ،نافرمان اور بدتہذیب نہیں ہو ں، مجھے اپنی شناخت کا پتہ ہے ،میں جھوٹ بھی نہیں کہہ سکتی ایشین عورتوں کو جن مشکلات اور پابندیوں سے گزرنا پڑتا ہے مجھے بھی ان مراحل سے گزرنا پڑا ۔

معاشرے اور گھریلو دباؤ کا سامنا کرنا پڑا،لیکن ہمت نہیں ہا ری ،چوری چھپے لکھتی ر ہی ، قلم اور کاغذ کا ساتھ ر ہا کتاب کا ٹائٹل خود منتخب کیا ہے ہم حساس لوگ کسی کو جاننے اور پرکھنے کی چاہ میں برسوں بتا دیتے ہیں کجا اپنا آپ جاننا خودی کا ادراک اپنے ہو نے کا احساس بس یہ ہی اس مجموعہ کلام کی تشکیل کی وجہ بنا ،عشق لاہوتی ذاتی وارداتوں اور مشاہدات کا مجموعہ ہے۔

زندگانی کے نشیب و فراز عبور کرتے ہو ئے محسوسات کو صفحہ قرطاس پر بکھیرنے کی کوشش کی ہے، یقیناً میری اولین کاوش اپنی انفرادیت، افادیت اور میرے ہو نے کا برملا احساس آپ کو دلا سکے گی ،بس آپ کا میرے ساتھ ذرا مخلص ہو نا کافی ہے۔

طاہر منیر طاہر نے اظہار کرتے ہو ئے کہا کہ سیدہ کوثر تابندہ ادبی ستارہ ہے محبت کرنے والی ایک جرات مندانہ شاعرہ جس کی شاعری تازہ خون اور نئے ذائقہ کی مانند ہے انہیں پڑھنا چاہئے۔

صدر محفل اشفاق احمد نے کہا ایسی ادبی محفلوں کا انعقاد ہوتے رہنا چا ہئے،سیدہ کوثر دیار غیر میں اردو ادب کو زندہ رکھے ہوئے ہیں ، یہ نئی غزل کے مزاج اور روح کو سمجھتی ہیں ، ان کی غزل نسائت کی حدود سے باہر نکلتی ہو ئی محسوس ہو تی ہے اور مستقبل کے وسیع امکانات رکھتی ہے۔

شاعری ان کی روح کی آواز ہے یہ لفظوں کے چنا ئو کو خیال کے دھارے کے ساتھ جوڑ دیتی ہیں،اس موقع پر سیدہ کوثر نے اپنا کلام بھی سنایا جسے حاضرین محفل نے پسند کیا سیدہ کوثر نے اپنے مجموعہ کلام کو اپنے دستخطوں سے مہمانوں میں تقسیم بھی کیا طا ہو منیر طاہر نے گلدستہ، شیلڈ اور احمد قریشی نے سندھی اجرک پیش کی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!
[hcaptcha]