پیرس(ویب ڈیسک)فرانس میں ایک نئے قانون کے تحت بچوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، فرانس کے قانون سازوں نے یہ فیصلہ بچوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کیا ہے، اس نئے قانون کے تحت والدین پر اپنے بچوں کی اجازت کے بغیر ان کی تصاویر کو انٹرنیٹ پر شیئر کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
یہ تجویز فرانسیسی پارلیمنٹ کے رکن برونو اسٹوڈر نے والدین کو بااختیار بنانے اور نوجوانوں کو یہ سِکھانے کے مقصد سے پیش کی ہے کہ ان کے والدین کو ان کی تصاویر پر مکمل حق حاصل نہیں ہے۔
برونو اسٹوڈر کا کہنا ہے کہ ایک 13 سالہ بچے کی اوسطاً 1,300 تصاویر انٹرنیٹ پر گردش کرتی نظر آتی ہیں، جن کا استعمال بچوں کی فحش ویڈیوز بنانے یا اسکول کے ماحول کو خراب کرنے کے لیے بھی ہوسکتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ چائلڈ پورنوگرافی فورمز پر شیئر کی گئی تصاویر میں سے 50 فیصد ایسی ہی تصاویر ہیں جوکہ سوشل میڈیا پر بچوں کے والدین کی جانب سے شیئر کی گئیں۔اس قانون کو فرانس کی قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر منظور کر لیا ہے جس کی پہلی دو شقوں کا مقصد اس بات سے آگاہ کرنا ہے کہ بچوں کی پرائیویسی کا خیال رکھنا والدین کی ذمہ داری ہے۔
نئے قانون کے مطابق، انتہائی صورتوں میں اگر والدین اپنے بچوں کی تصاویر پر اپنے حقوق کا غلط استعمال کریں تو فیملی جج والدین کے اس اختیار کا جبری جزوی وفد بنا سکتا ہے۔برونو اسٹوڈر بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک وفد کے رکن ہیں، جس کی بنیاد ستمبر 2022ء میں رکھی گئی تھی۔
کچھ ماہرین اس نئے قانون کی تعریف کرتے نظر آرہے ہیں جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ یہ نیا قانون بچوں کی حفاظت کے لیے کافی نہیں ہے کیونکہ اس میں صرف والدین کے بچوں کی تصاویر پرحقوق کے بارے میں بات کی گئی ہے لیکن بچوں کے وقار کی نہیں۔