کنونشن میں برطانیہ میں مقیم ممتازپاکستانی بزنس مین چودھری محمد نواز نے بھی شرکت کی
صدر گرینڈ اوورسیز کلب انگلینڈ چودھری محمد نواز نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل انتہائی موثر انداز میں پیش کئے
قبضہ مافیا نے سمندرپر پاکستانیوں کی زندگیاں اجیرن بنا کر رکھ دی ہیں
بیرون ممالک مقیم محنتی و انتھک پاکستانیوں کے مفادات کا تحفظ اور ان کے مسائل کا ترجیحی حل انتظامیہ اور پولیس کی ذمہ داری ہے۔
وطن عزیز اس وقت جس سیاسی و اقتصادی بحران سے گزر رہا ہے اور ریاستی ادارے جو راہ فرار حاصل کر رہے ہیں اس سے ملک کے اندر رہنے والے عوام کی پریشانی اور مایوسی دیکھی نہیں جاتی ۔ لیکن بیرون ملک مقیم پاکستانی جو ایک طویل عرصہ سے اپنے مسائل حل نہ ہونے پر سراپا احتجاج تھے اب برکتوں اور رحمتوں کے مہینے رمضان میں ناجائز منافع خوروں کو کنٹرول کرنے میں حکمرانوں اور انتظامیہ کی ناکامی اور پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی مہنگائی کی لہر پر خون کے آنسو رو رہے ہیں اور چیخ چیخ کر اپنے ساتھ اور پاکستان میں مقیم عزیز و اقارب اور عام عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے تدارک کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لیے برطانیہ کی سیاست میں اہم کردار ادا کرکے وطن عزیز کی سیاست میں مثبت کردار ادا کرنے کی خاطر برطانوی شہریت چھوڑ کرآ نے والے چودھری محمد سرور نے دوبار پنجاب کی گورنرشپ کے دوران اپنے ملک کے عوام اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل حل کروانے کی جو کوششیں کیں اس سے ان کا دل مطمئن نہ ہوا تو انہوں نے ایک بار پھر سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل پر اپنی تمام تر توانائیاں مرکوزکرنے کا فیصلہ کیا ہے اور گرینڈ اوورسیز کلب کے نام سے ایک ادارہ بنایا ہے۔
اس ادارے کا پہلا اوورسیز کنونشن لاہور میں منعقد ہوا تو دنیا بھر سے بیرون ملک پاکستانیوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ چودھری محمد سرور کو اس کاوش پر مبارک پیش کی اور ان کا بیرون ملک پاکستانیوں کے مسائل حل کے باقاعدہ ایک موثر ادارہ بنانے پر شکریہ ادا کیا جبکہ اپنے ساتھ اپنے ہی ملک میں ہونے والی زیادتیوں اور ناانصافیوں کی داستانیں بیان کیں۔ اس کنونشن میں شہر اقبال کے برطانیہ میں مقیم ممتاز بزنس مین چودھری محمد نواز نے اپنے ساتھیوں چوہدری الطاف شاہد سینئر نائب صدر، پامیلا ملک جنرل سیکریٹری، اور انفارمیشن سیکرٹری شاہد کھوکھر کے ساتھ بطور صدر گرینڈ اوورسیز کلب انگلینڈ شرکت کی اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل انتہائی موثر انداز میں پیش کئے۔
چودھری محمد نواز سیالکوٹ میں ہیڈ مرالہ کلو وال روڈ پر واقع اپنے آبائی گائوں موضوع باقر پور میں ان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے گلے اور شکوئوں کی بھر مار کردی۔ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں زندگی کی تمام سہولتوں کے باوجود انہوں نے اپنے آبائی گاؤں کو نہیں چھوڑا اور گائوں میں جہاں اپنا عالی شان گھر بنایا ہے، وہاں علاقے کے سرکاری سکولوں کی حالت بہتر بنانے،بچوں اور بچیوں کو یونیفارم،جوتے،بیگ اور وظائف دینے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔گائوں میں جنازہ گاہ اور اسلامی کمیونٹی سینٹر بنانے کے لیے اراضی کا عطیہ اور مالی وسائل بھی فراہم کر رہے ہیں لیکن بار بار درخواستیں دینے کے باوجود نہ تو ان کے گائوں باقر پور کی سڑک ہی پختہ بنائی گئی ہے اور ہیڈ مرالہ کلووال روڈ ہی نئے سرے سے تعمیر کی جارہی ہے حالانکہ اس علاقے سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک بڑی تعداد دنیا بھر میں محنت مزدوری کرکے بھاری مقدار میں زرمبادلہ کماکر ملکی معیشت کو سہارا دے رہے ہیں۔
چودھری محمد نواز کا کہنا تھا کہ اس علاقے کی سیاسی قیادت نے بھی اس اہم علاقہ کو نظر انداز کیا ہے اور سوائے ووٹ لینے کے کچھ نہیں کیا۔ لیکن افسوس ناک پہلو یہ ہے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جائیدادوں پر قبضے اور عدالتوں کی طرف سے انہیں کوئی انصاف نہ ملنا بھی ان کے لیے سخت تکلیف دہ بات ہے۔ قبضہ مافیا نے سمندر پار پاکستانیوں کی زندگیاں اجیرن بنا کر رکھ دی ہیں جبکہ بیرون ملک مقیم سفارتی عملے کی بداعمالیوں،کرپشن اور ہر کام میں رکاوٹ ڈالنے کی پالیسیوں سے بھی ہماری پریشانیاں بڑھ رہی ہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم کرکے بھی ہمارے ساتھ بڑی زیادتی کی جا رہی ہے۔ ائیرپورٹوں پر ہمارے ساتھ متعلقہ محکموں کا رویہ اور سلوک بھی ناقابل برداشت ہے۔ کہنے کو تو ہم دوسرے ممالک میں دوسرے درجے کے شہری ہوتے ہیں لیکن اپنے ملک میں ہمیں دسویں درجے کا شہری بھی نہیں سمجھا جاتا۔ ہم ملک کی خاطر بیرون ملک محنت مزدوری کرکے قیمتی زر مبادلہ بھیجتے ہیں ۔ ہمیں ہمارا حق دیا جائے اور مزید پریشان اور مایوس ہونے سے بچایا جائے اور ہمیں وہ عزت و احترام دیا جائے جو ہمارا حق ہے۔
ادھر کمشنر پنجاب اوور سیز پاکستانیر کمیشن سید خادم عباس نے کہا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کی اقتصادی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں اور ان کی بھیجی ہوئی رقوم سے لاکھوں خاندانوں کی کفالت ہو رہی ہے۔ بیرون ممالک مقیم محنتی و انتھک پاکستانیوں کے مفادات کا تحفظ اور ان کے مسائل کا ترجیحی حل انتظامیہ اور پولیس کی ذمہ داری ہے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے کمشنر آفس گوجرانولہ ڈویژن سے متعلقہ اوور سیز پاکستانیوں کے زیر التوا درخواستوں پر کارروائی کے جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں کمشنر گوجرانولہ ڈویژن نوید حیدر شیرازی، ڈی جی اوورسیز پاکستانیز کمیشن مرزانصیر عنایت، ڈائریکٹر پولیس میٹرز او پی سی امتیاز احمد خان، سمیت اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز،ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز اور متعلقہ محکموں کے افسرا ن نے شرکت کی۔
کمشنر او پی سی سید خادم عباس نے افسران پر زور دیا کہ وہ اوور سیزپاکستانیوں کی عرصہ درراز سے زیر التواء درخواستوں کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرائیں تاکہ ان کے مالی مفادات کا تحفظ ممکن ہو سکے۔ انہوں نے محنت کش پاکستانیوں کی جائیدادوں پر ناجائز قبضوں پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت ان کے خون پسینے کی کمائی سے بنائی گئی جائیداد پر دوسروں کا قبضہ برداشت نہیں کر سکتی۔ اس موقع پر اجلاس میں بتایا گیا کہ گوجرانوالہ ڈویژن میں اوور سیز پاکستانیوں کی 4222 درخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے 3325 کو حل کر لیا گیا ہے، اس وقت ڈویژن بھر میں صرف 293درخواستیں زیر التوا ہیں جن میں سے 12 کا تعلق ضلع گوجرانولہ، 41ضلع گجرات، 109ضلع منڈی بہاؤ الدین، 2ضلع ناروال، 125ضلع سیالکوٹ اور 3ضلع حافظ آباد سے متعلقہ ہیں۔ کمشنراوپی سی سید خادم عباس نے ایک سال سے زائد زیر التوا درخواستوں پر ناراضگی کا اظہار کیا اور انہیں جلد حل کرنے کی ہدایات جاری کیں۔