لندن(ویب ڈیسک)برطانوی وزیر داخلہ سویلا بریورمین پاکستانی مردوں کے حوالے سے دیے گئے ایک بیان پر تنقید کی زد میں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ برطانوی پاکستانی مردوں پر مشتمل گروہ سفید فام لڑکیوں کے جنسی استحصال میں ملوث ہیں۔
’سکائی نیوز‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سنیچر کو سویلا بریورمین کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک پریکٹس دیکھی ہے جہاں کمزور سفید فام انگریز لڑکیاں جو کبھی بہبود کے مراکز میں ہوتی ہیں یا جو کبھی مشکل حالات میں ہوتی ہیں انہیں برطانوی پاکستانی مردوں کے گروہوں کی جانب سے نشے کا نشانہ بنایا جاتا ہے، ریپ کیا جاتا ہے اور نقصان پہنچایا جاتا ہے۔
برطانوی وزیر داخلہ نے یہ بیان ایک انٹرویو میں اس وقت دیا جب ان سے بچوں کے جنسی استحصال کو روکنے سے متعلق منصوبوں پر بات کرنے کے لیے مدعو کیا گیا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی مردوں کے ثقافتی اقدار برطانوی اقدار سے متصادم ہیں۔
برطانوی وزیر داخلہ کے اس بیان کو سوشل میڈیا پر برطانیہ میں ’نسلی لڑائی‘ کا آغاز کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
انٹریو کے دوران میزبان نے سویلا بریورمین کو یاد دلایا کہ 2020 میں برطانوی وزارت داخلہ کی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ بچوں کے جنسی استحصال میں ملوث گروہ 30 سال سے کم عمر سفید فام مردوں پر مشتمل ہیں۔ برطانوی وزیر داخلہ نے دیگر رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے میزبان کی بات کو مسترد کردیا اور کہا کہ برطانوی پاکستانی مرد خواتین کو توہین آمیز ناجائز طریقے سے دیکھتے ہیں اور ہمارے (خواتین) کے برتاؤ کو توہین آمیز اور ناجائز طریقے سوچ سے دیکھتے ہیں۔
خیال رہے برطانوی حکومت عنقریب بچوں کے جنسی استحصال کو روکنے کے لیے نئے قوانین متعارف کروانے والی ہے اور برطانوی وزیراعظم رشی سونک بھی کہہ چکے ہیں کہ اس میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔
صحافی و اینکرپرسن مہدی حسن نے اپنی ایک ٹویٹ میں سویلا بریورمین کو کنزرویٹیو پارٹی کی دہائیوں میں سامنے آنے والی سب سے خطرناک سیاستدان قرار دیا۔
برطانوی ماہر قانون نذیر افضل نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ سویلا بریورمین جانتی ہیں کہ بچوں کے جنسی استحصال میں ملوث 84 فیصد سفید فام برطانوی ہیں لیکن انہوں نے اپنی توجہ ان پر رکھی جو ملوث نہیں ہیں۔
سویلا بریورمین نے منگل کو یہ بھی اعلان کیا ہے کہ برطانوی حکومت بچوں کے جنسی استحصال میں ملوث گروہوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے ٹاسک فورس بنادی ہے۔