کمیونٹی ویلفیئر فنڈز وہاں استعمال کئے جاتے ہیں جہاں انکی اشد ضرورت ہو،ترجمان پاکستانی ہائی کمیشن ملائشیا کی وضاحت
کوالا لمپور(محمد وقار خان)پاکستان پریس کلب ملائشیا کے صحافیوں کی جانب سے،چند نامعلوم عناصر کی طرف سے پھیلائی گئی غلط معلومات کے تناظر میں کئے گئے سوالات کے جواب میں پاکستانی ہائی کمیشن ان ملائشیا کے ترجمان نے جواب میں بتایا کہ کمیونٹی ویلفیئر فنڈز کے صرف اور صرف مستحقین کے لیے دستیاب ہونے کیلئے ایک مکمل طریقہ کار موجود ہے ، یہ فنڈز کئی جگہ پہ اندراج اور ویریفائی ہونے کے بعد ہی کسی ایسی جگہ استعمال کیے جاسکتے ہیں جہاں ان فنڈز کی اشد ضرورت ہو ۔
اگر کوئی کمیونٹی ویلفیئر فنڈز کے ناجائز استعمال پہ بات کرتا ہے تو وہ حقائق سے نابلد ہے اور اگر کوئی ان فنڈز کے استعمال پہ شکوک و شبہات رکھتا ہے تو ہم کھلے دل سے ہر کسی کو مدعو کرتے ہیں کہ اپنی معلومات کی درستگی کیلئے ہائی کمیشن کے دروازے آپکے لیے کھلے ہیں ۔ترجمان نے مذید بتایا کہ ہم شکرگزار ہیں کہ دیگر ممالک کی نسبت ملائیشیاء میں پاکستانی قیدی سب سے کم تعداد میں ہیں، اگر کوئی پاکستانی شہری کسی وجہ سے کیمپ یا جیل چلا جاتا ہے تو ہائی کمیشن آف پاکستان اپنی پوری کوشش سے انہیں جلد از جلد ملک واپسی کی راہ ہموار کرتی ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ فنڈز کی کمی کے باعث متعدد بار ، ہائی کمیشن کے آفیسرز اپنی ذاتی جیب سے ملائشیا میں مقیم پاکستانیوں کے مسائل کے حل کیلئے حصہ ڈالتے ہیں ۔مجموعی طور پر 237 پاکستانیوں کے مقدمات اس وقت ملایشیاء میں یا تو عدالتوں میں زیر سماعت ہیں یا مختلف جرائم جیسے قتل ، لڑائی جھگڑا ،اور منشیات رکھنے یا اسمگل کرنے جیسے جرم میں سزا یافتہ ہیں ۔ ہم وقتاً فوقتاً قونصلر رسائی کے ذریعے ان قیدیوں کی خیریت کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ منسٹری منظوری کے بعد کچھ معاملات میں ہر ممکن قانونی مدد بھی فراہم کرتے ہیں۔
ہائی کمیشن کی طرف سے پاکستان پریس کلب ملائشیا کو چھوٹے بڑے مقدمات کی بنا پر ملائشیا بھر کی جیلوں میں مقید پاکستانیوں کی گذشتہ 3 سالہ فہرست دی گئی ،جس کے مطابق 2023 میں اب تک 163 جبکہ مجموعی طور پر تمام جیلوں میں 2950پاکستانی قیدی موجود ہیں ، جن کا مکمل ڈیٹا ہائی کمیشن کو معلوم ہے اور گو کہ وہ تمام پاکستانی ،مقامی عدالتوں میں مقدمات چلنے کے بعد ہی اپنے اپنے جرائم کی بنا پر جیلوں میں مقید ہیں ، لیکن ہائی کمیشن اپنی جانب سے ہر ممکن تعاون فراہم کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ حلقوں کی طرف سے پاکستانیوں کے لیے ملائیشیاء اور تھائی لینڈ کے تفریحی ویزوں کے بارے میں پراپیگنڈہ سنا گیا ہے جو کہ مکمل بے بنیاد اور لاعلمی پہ مشتمل ہے ، ہر ملک کے اپنے امیگریشن کے ضابطے اور پالیسیاں ہیں اور یہ معاہدے دو طرفہ ہوتے ہیں جو کئی قسم کی ڈپلومیٹک اور سٹریٹجک ضروریات کو مدنظر رکھ کر کئے جاتے ہیں ۔ملائشیا اور پاکستان کے درمیان ہفتہ وار کم از کم 11 پروازیں چلتی ہیں جو کہ اس پراپیگنڈا کو مزید غلط ثابت کرتی ہے ۔
ان پروازوں سے ہفتہ وار ہزاروں پاکستانی ملائشیا میں آتے اور واپس بھی جاتے ہیں جو کہ دونوں ممالک کے درمیان ویزہ شرائط کی نرمی اور آزاد آمد و رفت کو ظاہر کرتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی پاسپورٹ اور اپنی قومی عزت اور وقار کو مقدم رکھنا پوری کمیونٹی کی اجتماعی ذمہ داری ہے جسے ہم سب انفرادی طور پر اپنے مثالی طرز عمل اور میزبان حکومت کے قوانین کا احترام کرکے ہی یقینی بنا سکتے ہیں ۔