آسٹریا میں پاکستانی سینئر صحافی و کالم نگار محمد عامر صدیق کو ایمبیسیڈر آف ورلڈ پیس ایوارڈ سے نوازا گیا
ویانا( محمد عامر صدیق)آسٹریا میں پاکستانی سینئر صحافی و کالم نگار محمد عامر صدیق کو انٹر نیشنل برادری میں انسانیت، امن و امان کے کردار کو اجاگر کرنے پر ان کی صحافتی نمایاں خدمات انجام دینے پر ایمبیسیڈر آف ورلڈ پیس ایوارڈ سے نواز دیا گیا۔ محمد عامر صدیق پہلے پاکستانی جرنلسٹ ہیں جنہیں اس ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔
مذکورہ ایوارڈ آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں بروز اتوار 17 دسمبر 2023 کو ایک تقریب جو کہ یونیورسل پیس فریڈیشن آسٹریا کی جانب سے ان کے ہیڈ آفس میں رکھی گئی تھی اس میں یونیورسل پیس فریڈیشن کے پریزیڈنٹ پیٹر ہائیڈر کی جانب سے یہ ایوارڈ انہیں دیا گیا، یونیورسل پیس فیڈریشن (UPF) افراد اور تنظیموں کا ایک عالمی نیٹ ورک ہے جو امن کی دنیا کی تعمیر کے لیے وقف ہے جس میں ہر کوئی آزادی، ہم آہنگی، تعاون اور خوشحالی کے ساتھ رہ سکتا ہے۔
امن صرف جنگ کی عدم موجودگی یا ایک اصطلاح نہیں ہے جو صرف قوموں کے درمیان تعلقات پر لاگو ہوتا ہے۔ امن ایک لازمی خوبی ہے جو تمام رشتوں کی خصوصیات ہونی چاہیے۔
کن لوگوں کے لیے یہ اعزاز دیا جاتا ہے کچھ اس کے بارے میں تفصیلات۔
امن کے سفیر امن رہنماؤں کا سب سے بڑا اور متنوع نیٹ ورک ہے۔ 160 ممالک سے امن کے سفیر جو زندگی کے تمام شعبوں سے آتے ہیں جو بہت سی نسلوں، مذاہب، قومیتوں اور ثقافتوں کی نمائندگی کرتے ہیں اور عہد کرتے ہیں۔
جو آفاقی اخلاقی اصولوں کی مشترکہ بنیاد پر کھڑے ہوں، مفاہمت کو فروغ دیں، رکاوٹوں پر قابو پاتے ہوئے امن قائم کریں اور ایک عالمی نیٹ ورک تشکیل دیں جو انسانی خاندان کے تنوع اور کوشش کے تمام شعبوں کی نمائندگی کرے۔
مذہب، نسل اور قومیت کی حدود سے باہر تعاون کو فروغ دیں۔ عالمی برادری کی تعمیر کے رہنما اصول کے طور پر "دوسروں کی خاطر جینے” کی مشق کریں۔
اس موقع پر محمد عامر صدیق کا کہنا تھا کہ صحافیوں کا قیام امن سمیت پائیدار ترقی میں بڑا کردار رہا ہے۔ پاکستان کے صحافیوں نے مشکل حالات کے باوجود اپنے پیشے کے فرائض سرانجام د یئے ہیں۔ صحافت معاشرے کی اصلاح کےلئے اپنا کردار ادا کرتی رہی ہے۔مزید انہوں نے کہا میں جانتا ہوں کہ صحافت ایک ذمہ دارانہ پیشہ ہے۔ ایک سچا صحافی معاشرہ میں اعلیٰ شعور و اقدار کو فروغ دے کر قومی یکجہتی کے پر وقار جذبہ کو پروان چڑھانے میں معاون ثابت ہو تا ہے۔ صحافت ایک مقدس پیشہ ہے اور مختلف معاملات و واقعات کو ان کے صحیح تناظر میں بیان کرنا ہی ایک کھرے صحافی کا حقیقی منصب ہے۔
اوورسیز پاکستانی صحافیوں نے ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیا اور پاکستان کا دنیا بھر میں وجود کو قائم و برقرار رکھنے میں بھی صحافی اپنا کردار ادا کر تے رہیں ہیں۔ صحافی کا بنیادی فریضہ معاشرہ میں آگاہی پیدا کرنا اور معاشرتی و سماجی شعور کو بڑھاوا دینا ہے۔ دورِ حاضر میں میڈیا معاشرہ کی بنیادوں کا کام دے رہا ہے۔ پاکستان تخلیقی صلاحیتوں سے مالامال لوگوں کی سرزمین ہے۔مزید ان کا کہنا تھا ہر انسان اپنے اردگرد کے ماحول کے بارے میں آگاہی حاصل کرنا چاہتا ہے۔ وہ دنیا میں ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں جاننا چاہتا ہے اور بدلتے حالات اور بدلتی دنیا میں اپنا مقام، اپنی اہمیت، اور ضرورت کا اندازہ لگانا چاہتا ہے اور یہ سب معلومات اور آگاہی اسے میڈیا کے ذریعے ملتی ہے۔
دنیا میں ہونے والے کسی بھی اہم واقعے کی اطلاع یا خبر ہمیں میڈیا کے ذریعے ملتی ہے۔ صحافت ہی ہمارے تجسس کو پورا کرتی ہے۔صحافی معاشرے کی زبان ہوتا ہے۔ صحافی اپنے قلم کے ذریعے معاشرے کے مسائل کو منظر عام پر لاتا ہے اور ان کے حل پر زور دیتا ہے۔ صحافی اپنی آواز سے عام لوگوں کی ترجمانی کرتا ہے۔ وہ عام لوگوں کی آواز متعلقہ حکام تک پہنچاتا ہے۔ وہ عوام کی توقعات اور خواہشات کو موثر انداز سے پیش کرتا ہے۔ صحافی اپنی جان خطرے میں ڈال کر معاشرے کے ناسوروں کے خلاف آواز بلند کرتا ہے۔ صحافت ہر دور میں اہم رہی ہے اور اس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ آج کا میں یہ اپنا ایوارڈ ان تمام صحافیوں کے نام کرتا ہوں جنہوں نے اپنی ذمہ داری نبھائی اور دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا بالخصوص وہ صحافی جنہوں نے اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے شہادتیں حاصل کیںآج کا یہ ایوارڈ میں ان کے نام کرتا ہوں۔